کراچی ،جماعت اسلامی کراچی کے زیراہتمام کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنا

شرکاء نے ب بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے تھے جن پر کے الیکٹرک ، نیپرا اور وفاقی و صوبائی حکومت کے خلاف نعرے درج تھے

منگل 8 اگست 2017 23:10

+کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اگست2017ء) جماعت اسلامی کراچی کے تحت کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی کے شہریوں سے 200ارب روپے سے زائد غیر قانونی طور پر وصول کر نے ،اووربلنگ ،لوڈشیڈنگ ،چھوٹے صارفین کے لیے نرخوں میں اضافے اور کے الیکٹرک ،نیپرا اور حکومتی گٹھ جوڑ کے خلاف اور سپریم کورٹ میں ’’ون ملین پٹیشن ‘‘ دائر کرنے کے سلسلے میں منگل 8اگست کو کے الیکٹرک آفس ،نزد نورانی کباب ہائوس شاہراہِ قائدین پراحتجاجی دھرنا دیا گیا ۔

احتجاجی دھرنے میںنیو سبزی منڈی کے متاثرہ تاجر وں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور کے الیکٹرک کے مظالم کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔اس موقع پر تاجروں اور شہریوں نے اپنی شکایات بھی بیان کیںاور اپنے کئی کئی لاکھ روپے کے بِل بھی دکھائے اور بتایا کہ کے الیکٹرک نے باوجود شکایت کے بلوں کو درست نہیں کیا۔

(جاری ہے)

احتجاجی دھرنے کے شرکاء نے بڑے بڑے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر کے الیکٹرک ، نیپرا اور وفاقی و صوبائی حکومت کے خلاف مختلف نعرے درج تھے ۔

دھرنے کے شرکاء نے پر جوش نعرے بھی لگائے ۔احتجاجی دھرنے میں مطالبہ کیا گیا کہ کے الیکٹرک اووربلنگ ختم کرے اور فیول ایڈجسمنٹ ، ڈبل بنک چارجز ،میٹر رینٹ اClaw Back اور ملازمین کے نام پر غیر قانونی طور پر وصول کیے گئے 200اارب روپے کراچی کے عوام کو واپس کرے۔احتجاجی دھرنے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، ضلع شرقی کے امیر یونس بارائی ،امیر ضلع غربی عبد الرزاق خان ،جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی ،کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد ،نیوسبزی منڈی تاجر ایکشن کمیٹی کے رہنما حاجی بادشاہ خان ،اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

واضح رہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف سپریم کورٹ میں کراچی کے شہریوں کی جانب سے ’’ون ملین پٹیشن ‘‘ مہم بھی تیزی سے جاری ہے اور اس سلسلے میں شہر بھر میں کیمپ بھی لگائے جارہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کسی مراعات ، وزارتوں یا دفاتروں کو کھلوانے کے لیے احتجاج نہیں کرتی بلکہ صرف عوام کے حقوق کے لیے احتجاج کرتی ہے ،جب تک ڈھائی کروڑ شہریوں کو کے الیکٹرک کے مظالم سے نجات ،اوور بلنگ اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا اور عوام سے لوٹے گئے 200ارب روپے واپس نہیں کیے جائیں گے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رہے گی ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں کے الیکٹرک کے علاوہ دیگر اداروں اور حکومت کی نااہلی اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے بے شمار مسائل ہیں ، عوام کو پینے کا پانی میسر نہیں بہت سے علاقوں میں گندا پانی فراہم کیا جارہا ہے ، شہریوں کو سیوریج ، سڑکوں کی خستہ حالی اور ٹرانسپورٹ کے سنگین مسائل کا سامنا ہے ، جماعت اسلامی کراچی کے شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے عید الاضحی کے بعد ایک بہت بڑا مارچ منعقد کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان اورذمہ داران کے الیکٹرک کے متاثرہ عوام کے ساتھ آئی بی سیز کے اندر جائیں گے اور مسئلہ حل کرائیں گے ۔انہوںنے کہا کہ ہم صرف احتجاج اور دھرنے ہی نہیں دیے بلکہ ہم نے نیپرا کے اجلاسوں میں بھی بطور فریق شریک ہوئے اور کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ۔ ہم عدالت کے اندر بھی گئے ۔ بد قسمتی سے نیپرا کے حالیہ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے لوگوں نے کے الیکڑک کے حق میں نعرے لگائے ۔

ہم وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ باہر نکلیں اور کے الیکٹرک کے حوالے سے واضح اعلان کریں۔ ہم میئر کراچی سے بھی سوال کرتے ہیں کہ جب نیپرا کے اجلاس میں ٹیرف میں اضافے کی کوشش کی جارہی تھی تو آپ اور آپ کی پارٹی کہاں تھی ۔ کراچی کے عوام کی جیبوں میں ڈاکے ڈالے جارہے ہیں اور پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم خاموش ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھرمیں بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جاتا ہے لیکن کراچی کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا جاتا ہے آخر کراچی کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی اور امتیازی سلوک کیوں کیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی سیاسی عمل کی مخالفت نہیں کرتے لیکن سیاسی چھتری میں آکر ڈاکوں ، چوروں اور لٹیروں کو اور سرکاری اراضی اور زمینوں پر قبضے کرنے والوں کو دوبارہ تحفظ دینے کی کوشش کی گئی تو اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے اچھے فیصلے آتے ہیں اور المرکز الاسلامی کو کلمی طیبہ اور قرآنی آیات کو بحال کیا ۔

ہم کے الیکٹرک کے خلاف دس لاکھ افراد کی پٹیشن لے کر سپریم کورٹ میں جائیں گے اور امید ہے کہ کراچی کے عوام کو ان کاحق ملے گا۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی الیکٹرک سے معاہدے کو عوام کے سامنے لایا جائے ۔ ہماری چینی قونصل جنرل سے ملاقات ہوئی تھی جس میں ہم نے چین کی سرمایہ کاری اور تعاون کا خیر مقدم کیا ۔ اصل میں کے الیکٹرک کی منتقلی میں ابراج گروپ اور نیپرا رکاوٹ ہے ابراج گروپ پر اربوں روپے واجب الادا ہیں لیکن حکومت اور نیپرا اسے کلیئر کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہے ۔

کراچی میں مسائل کے حل کے جتنی ورکنگ جماعت اسلامی نے کی ہے کسی اور پارٹی نے نہیں کی ہے ہمارے پاس شہر کو پانی ،ٹرانسپورٹ اور دیگر مسائل سے نجات دلانے کے لیے مکمل پروگرام اور قابل عمل لائحہ عمل موجود ہے ۔نعمت اللہ خان نے ماس ٹرانزٹ نظام کا پروجیکٹ بنایا مگر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے اسے مکمل نہیں ہونے دیا۔یونس بارائی نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے نیو سبزی منڈی کی بجلی مسلسل 17دنوں سے بند کرنا قابل مذمت ہے جبکہ تاجر بل ادا کرتے ہیں ۔

کے الیکٹرک کی وجہ سے تاجروں کودبا یاجارہا ہے اور حکومت اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے کے الیکٹرک کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے اور تاجروں کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیو سبزی منڈی کے تاجروں کے مسائل حل نہ ہوئے اور ان کو فوری طور پر بجلی فراہم نہ کی گئی تو شہر کے اندر پھلوں اور سبزیوں کے حوالے سے شدید بحران پیدا ہوجائے گا ۔

عبد الرزاق خان نے کہا کہ کے الیکٹرک کراچی کے عوام کے لیے ظالم، ڈاکو اور قاتل ادارہ بن گیا ہے اور اسے لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے اور اس کی پشت پر وفاقی حکومت اور نیپرا ہے ان کی ملی بھگت سے ہی کے الیکٹرک کو کوئی لگام دینے والا نہیں ہے۔حاجی بادشاہ خان نے کہا کہ 17دن سے مسلسل جاری دوکانوں کی بجلی بند ہے ، ہمارا کاروبار اور روزگار تباہ ہورہا ہے لیکن حکومت اور کے الیکٹرک پر کوئی اثر نہیں ہورہا ، ہمارے اوپر ظلم ڈھایا جارہا ہے ، ہم 10دن سے احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں لیکن حکومت اور کوئی پارٹی آج تک ہمارے پاس نہیں آئی صرف جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن اور دیگر رہنما ہمارے پاس آئے اور اظہار یکجہتی کیا ہے ۔

ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر یہاں مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو ہم سبزی منڈی کو غیر معینہ مدت تک بند کردیں گے ۔#