قواعد وضوابط اور طریقہ کار استحقاقات کی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کی مجلس قائمہ کا اجلاس،

رولز آف بزنس 1988ء میں مجوزہ ترامیم کا بغور جائزہ لیا گیا

بدھ 9 اگست 2017 13:26

قواعد وضوابط اور طریقہ کار استحقاقات کی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کی ..
ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2017ء) قواعد وضوابط اور طریقہ کار استحقاقات کی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کی مجلس قائمہ کا تین اجلاس کی سیریز کا پہلا اجلاس زیر صدارت چیئرپرسن و ڈپٹی سپیکر پروفیسر ڈاکٹر مہرتاج روغانی ایبٹ آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین اسمبلی منور خان ایڈووکیٹ، نجمہ شاہین، معراج ہمایوں، سیکرٹری اسمبلی امان الله، ڈپٹی سیکرٹری نعیم الله خان درانی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سید قیصر علی شاہ اور محکمہ قانون کے لیگل ڈرافٹر عمران کے علاوہ رکن اسمبلی آمنہ سردار نے بطور محرک شرکت کی۔

اجلاس میں ہائوس کی جانب سے کمیٹی ہذا کو رکن اسمبلی آمنہ سردار کی جانب سے رولز آف بزنس 1988ء میں مجوزہ ترامیم کا بغور جائزہ لیا گیا اور مذکورہ رولز 93-103 جس میں ترامیم کے قابل قبول ہونے کی شرائط، ترتیب، انتظام اور رپورٹ پیش ہونے کے بعد کا طریقہ کار، ترامیم پیش کرنے کے اسلوب، دسبرداری، شک بہ شک بل کی حوالگی و موخری، شیڈول کا ملاحظہ اور بلز کی منظوری شامل ہیں، پر تفصیلی بحث کے بعد ردوبدل کے بعد ترامیم کو درست قرار دیتے ہوئے منظوری دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چیئرپرسن و ڈپٹی سپیکر ڈاکٹر مہرتاج روغانی نے واضح کیا کہ اسمبلی رولز آف بزنس 1988ء میں ترامیم دور حاضر کی جدید چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ رولز آف بزنس میں 1988ء سے لیکر کوئی ترامیم نہیں کی گئی تھی جبکہ سال 2012ء میں صرف دو ترامیم کی گئی اور مزید اس عمل کو آگے نہیں بڑھایا گیا لہٰذا موجودہ ترامیم کا سلسلہ 2014ء سے شروع کیا گیا تاکہ ان رولز کو مزید سہل بنا کر اسمبلی بزنس کو جدید تقاضوں کے ہم آہنگ کیا جائے۔

اجلاس میں کمیٹی نے متفقہ فیصلہ کیا کہ متذکرہ رولز کو ناقابل فہم الفاظ و مواد کی بجائے آسان و درجہ بہ درجہ مزید وضاحت کی جائے تاکہ نہ صرف رولز آف بزنس کو بہتر بنایا جا سکے بلکہ تمام اسمبلی اراکین کو بھی رولز سمجھنے کا بھرپور موقع میسر آ سکے۔

متعلقہ عنوان :