پانامہ دستاویزات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے عمل درآمد خوش آئند ہے،

صادق اور امین کا معیار قائم کرنا لازمی ہے، پارلیمنٹ کا ملک میں جمہوریت کے استحکام میں اہم کردار ہے، پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا سینیٹ ارکان کا پانامہ پیپرز فیصلے کے بعد کی سیاسی صورتحال اور پارلیمنٹ کے کردار کے حوالے سے تحریک پر بحث پر اظہار خیال

جمعرات 10 اگست 2017 23:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اگست2017ء) سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ پانامہ دستاویزات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے عمل درآمد خوش آئند ہے، صادق اور امین کا معیار قائم کرنا لازمی ہے، پارلیمنٹ کا ملک میں جمہوریت کے استحکام میں اہم کردار ہے، پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔

جمعرات کو ایوان بالا میں پانامہ پیپرز فیصلے کے بعد کی سیاسی صورتحال اور پارلیمنٹ کے کردار کے حوالے سے تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے پانامہ دستاویزات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد خوش آئند ہے اس فیصلے کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے تاہم صادق اور امین کا معیار قائم کرنا لازمی ہے ورنہ ملک میں سیاسی عدم استحکام رہے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا ملک میں جمہوریت کے استحکام میں اہم رول ہے، پارلیمنٹ ہی عوام کی نمائندگی کا صحیح مرکز ہے، جب تک پارلیمنٹ مضبوط نہیں ہوگی ملک ترقی نہیں کر سکتا، ہمیں پارلیمانی روایات کو آگے بڑھانا چاہئے اور پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لئے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ سیاسی استحکام مقصود ہے یا عدم استحکام، 184(3) بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے ہے یا یہ آئینی شق بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے سوالیہ نشان بن گئی ہے اور یہ بھی سوچیں کہ کیا سابق وزیراعظم نواز شریف اب آئینی شق میں ترمیم کے لئے تیار ہیں صداقت اور امانت کا اطلاق پی سی او کا حلف اٹھانے والے ججز اور آئین شکن آمروں پر بھی ہوگا اور کیا اس آمر پر بھی صداقت و امانت کا اطلاق ہوگا جس نے عدالت میں پیش ہونے کی بجائے ہسپتال میں پناہ لی ، حکومت سے یہ بھی میرا سوال ہے کہ کیا وہ 62، 63 کے یکساں اطلاق کے لئے تیار ہی اور کسی کو مقدس گائے تو تصور نہیں کیا جائے گا سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ہر کام کی نگرانی کرنی ہوتی ہے لہذا اس کو طاقت ور ہونا چاہئے، تمام ممبران کو پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر پارلیمنٹ کے استحکام کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔

سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے استحکام کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔ وزیراعظم کا عہدہ پارلیمانی نظام میں انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ ہمیں پارلیمانی نظام کو مضبوط بنانے اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے آگے بڑھنا ہوگا۔ پارلیمنٹ کے ذریعے عوامی مسائل بہتر طریقے سے حل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹیوں کو فعال بنا کر جمہوری روایات کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے لیکن اس سلسلے میں ضروری ہے کہ پارلیمانی کمیٹیوں کی سفارشات پر بھی عمل کیا جائے۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بااختیار اور مضبوط بنانے کیلئے ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنا فعال کردار ادا کریں۔ سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ وفاقی اکائیوں کا جمہوری استحکام میں اہم کردار ہے۔

تمام اکائیوں کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں۔ پارلیمنٹ مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا۔ سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لئے قانون اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اپنی کمزوریوں کو دور کرنا چاہئے۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے۔

ہمیں متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ افراد کی بجائے قانون اور آئین کی حکمرانی قائم ہوگی تو پارلیمنٹ مضبوط ہوگی۔ خارجہ اور داخلہ پالیسیاں پارلیمنٹ میں بننی چاہئیں۔ آج جلسوں میں ہم اپنی نوجوان نسل کو جو کلچر دے رہے ہیں وہ ہمارا کلچر نہیں ہے۔ سیاسی لیڈروں کو نئی نسل کو ہمارے اصل کلچر کے حوالے سے آگاہ کرنا چاہئے۔

سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اگر فیصلہ آیا ہے تو اس پر کسی کو خوش نہیں ہونا چاہئے اور کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے، کل اسی طرح کا فیصلہ ان کے خلاف بھی آ سکتا ہے۔ ہم نے جمہوری روایات کو مضبوط بنانا ہے۔ آج آئین توڑنے والا آمر بھی کہہ رہا ہے کہ میں پھر آ سکتا ہوں، ایسے لوگوں کو روکنے کے لئے جمہوریت اور جمہوری اقدار کا تحفظ ضروری ہے۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پارلیمنٹ اس بات پر غور کرے کہ ملک کو وفاقی آئینی عدالت کی ضرورت ہے۔ عدلیہ کو کب تک آئینی معاملات میں گھسیٹا جاتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ امراء سے ٹیکس لے کر غرباء پر خرچ کرنے سے معاشرے میں عدم برداشت کا کلچر ختم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مہذب جمہوری اقدار کو فروغ دیا جائے اور عوام کو پارلیمنٹ کو مزید موثر بنا کر ان کے حقوق دیئے جائیں۔

سینیٹر حافظ حمد الله نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے ساتھ ہمیشہ کھیل کھیلا جاتا رہا ہے۔ ہمارے ملک میں معین قریشی جیسا وزیراعظم بھی آیا جس کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بعد میں بنا۔ آج جو حالات ہیں اس کے ذمہ دار سیاست دان بھی ہیں۔ جب تک ہر شخص اپنے اندر تبدیلی نہیں لائے گا، قوم میں تبدیلی نہیں آ سکتی۔ ملک کی بنیادی ضرورت سیاسی، معاشی اور سیکورٹی استحکام ہے۔

اداروں میں تصادم نہیں ہونا چاہئے۔ پارلیمنٹ اپنی کمزوریاں خود دور کرے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے لئے بدعنوانی کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ سینیٹر عاجز مختار دھامرہ نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اسی صورت میں مستحکم ہوگی جب اپنے اندر برداشت کا کلچر پیدا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے عوام کو ان کے بنیادی حقوق دیئے ہیں۔

ہم نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی اور عوام کی بھلائی کے لئے کام کیا۔ سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کے استحکام کے لئے مل کر آگے چلنا چاہئے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پاکستان میں بدعنوانی کی وجہ سے ترقی نہیں ہو رہی، ہمیں بدعنوانی کا مستقل خاتمہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت ہی ملک کو آگے لے جانے کا راستہ ہے، جمہوری اقدار کے تحفظ کے لئے سیاستدانوں کا کردار عوام کے لئے مثال کی حیثیت رکھتا ہے۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو پارلیمانی کارروائی میں بھرپور طریقے سے حصہ لینا چاہئے۔ اس سے پاکستان میں جمہوری روایات اور جمہوری اقدار فروغ پائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام کے لئے سیاستدانوں کا کردار مشعل راہ ہونا چاہئے، پاکستان کو اس وقت مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے اور ان چیلنجوں سے ہم اسی صورت نمٹ سکتے ہیں جب ملک میں ہر لحاظ سے استحکام ہو۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ اگر ہم نے پارلیمنٹ اور جمہوریت کو مضبوط نہ کیا تو اسی طرح آئندہ بھی وزرائے اعظم کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جاتا رہے گا، جمہوریت ہی پاکستان کے عوام کے حقوق کی ضامن ہے۔ پاکستان کو آگے لے جانے اور ترقی کے لئے ملک کے عوام کی خواہشات کا احترام کرنا ہوگا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کرپشن کے خلاف باتیں کر رہی ہے اور پی ٹی آئی اخلاقیات کے معاملے پر درس دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے پانچ سال اگر پورے کئے ہیں تو اس نے اس کے لئے کیا کیا سمجھوتہ نہیں کیا۔ کرپشن کے خلاف نہ کوئی پہلے سنجیدہ تھا نہ اب ہے۔ جب کوئی مقبول لیڈر آتا ہے تو اسے ہٹا دیا جاتا ہے۔ نواز شریف جب سے باہر نکلے ہیں، ان لوگوں پر سکتہ طاری ہے۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کردار ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لئے انتہائی اہم ہے۔ پانامہ پیپرز کیس کے فیصلے کے بعد سے سیاسی جماعتوں کو اب نئی صورتحال میں اپنے کردار کو مزید بہتر بنانا ہوگا۔