کراچی کو بسانے میں آباد کا کردار قابل تحسین ہے،پانی کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو شہر میں فسادات پھوٹ سکتے ہیں، ڈاکٹر فاروق ستار

سمندر پار پاکستانیوں کو 30 فیصد قیمت پر زمین دی جائے ،کراچی کا ماسٹر پلان ،ماسٹر مائنڈ پلان میں بدل گیا،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے کراچی موہن جو دڑو بنا تو انسانی آفت سے بنے گا،تعلیمی اداروں میں اربن پلاننگ اور انجینئرنگ کے شعبے بنائے جائیں، ایکسپو میں تقریب سے خطاب

اتوار 13 اگست 2017 21:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2017ء) متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان کے سربراہ) ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی کو بسانے میں آباد کا کردار قابل تحسین ہے،پانی کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو شہر میں فسادات پھوٹ سکتے ہیں، کراچی موہن جو دڑو بنا تو انسانی آفت سے بنے گا،تعلیمی اداروں میں اربن پلاننگ اور انجینئرنگ کے شعبے بنائے جائیں،سمندر پار پاکستانیوں کو 30 فیصد قیمت پر زمین دی جائے ،کراچی کا ماسٹر پلان ،ماسٹر مائنڈ پلان میں بدل گیا،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی ایکسپو سینٹر میں آباد انٹر نیشنل ایکسپو کے دورے کے دوران تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر آباد کے سینئر وائس چیئرمین محمد حسن بخشی ،سدرن ریجن کے چیئرمین محمد ایوب،آباد ممبران اور نمائش کنندگان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فاروق ستارکا کہنا تھا کہ زلزلے،سیلاب اور ڈزاسٹرز قدرتی جبکہ دہشت گردی اور اپنے شہریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کرنا انسانی آفات ہیں جن سے شہر تباہ ہو جاتے ہیں،سربراہ متحدہ نے کہا کراچی میں 2 قوتیں کام کررہی ہیں ایک قوت انسانی آفت ہے جوکراچی شہر کو تباہ کرنا چاہتی ہے جبکہ دوسری قوت آباد ہے جو شہر کو بسانا چاہتی ہے۔

عوام کو سہولتیں فراہم کرنے والے اداروں میں بیٹھے افسران شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں جو انسانی آفت کی ایک شکل ہے۔آباد اور ایم کیو ایم کے مسائل ایک جیسے ہیں،کراچی شہر جو وفاق کو 70 فیصد جبکہ سندھ حکومت کو 85 فیصد ریونیو دیتا ہے لیکن افسوس کراچی کو وفاق سے صرف 4 فیصد اور صوبائی حکومت کی جانب سے 8 فیصد واپس ملتا ہے۔

ہم سے ٹیکس لیا جاتا ہے اور ہماری زمینوں کی بندر بانٹ کی جاتی ہے،کراچی کے منصوبوں پر بھاری کمیشن ہڑپ کیا جارہا ہے۔،کراچی کے لوگ محب وطن ہیں ،بنیادی حقوق چھینے جانے کے باوجود سڑکوں پر نہیں نکلے،کراچی کثیرالسانی اکائیوں کا شہر ہے یہاں لوگ پانی سمیت دیگر مسائل میں گھرے ہوئے ہیں،پانی کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو شہر میں فسادات پھوٹنے کا خدشہ ہے۔

سلیز ٹیکس کی مد میں کراچی شہر وفاق سے سندھ کو 80 ارب روپے کا ریونیو کما کر دیتا ہے لیکن افسوس اس میں سے کراچی کو ایک روپیہ بھی نہیں ملتا۔اس موقع پر محمد حسن بخشی نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کی گروتھ میں 9.8 فیصد اضافے کی بدولت ملکی جی ڈی پی 5 فیصد رہا۔ایک بلڈرز سالانہ 4 کروڑ روپے انفرا اسٹکچر پر خرچ کرتا ہے،تعمیراتی صنعت کی ترقی سے دیگر 130 صنعتیں بھی چلتی ہیں لیکن یہاں ہم پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں ۔

کراچی میں کثیرالمنزلہ عمارتوںپر پابندی،پانی کنکشنز پر پابندی سمیت 4 پابندیاں عائد ہیں۔ یہ پابندیاں عدالتوں کی جانب سے لگائی گئی ہیں۔ انھوں نے فاروق ستار سے گلہ کیا کہ انھوں نے عدالتوں میں مقدمہ ٹھیک طور پر نہیں لڑا جس کی وجہ سے یہ پابندیاں لگیں۔ہم ایم کیو ایم سے چاہتے ہیں کہ وہ قومی اسمبلی میں بھی تعمیراتی صنعت کو بچانے کے لیے آواز اٹھائیں۔ اس موقع پر آباد سدرن کے چیئرمین محمد ایوب نے بھی خطاب کیا ۔