آسٹریلیا نائب وزیراعظم دوہری شہریت کے مالک نکلے ، برطرفی کی تلوار لٹکنے لگی

نیوزی لینڈ نے ان کی شہریت کی تصدیق کردی ، برنانی جوائس اپنا مقدمہ ہائی کورٹ میں لے جاسکتے ہیں

پیر 14 اگست 2017 21:11

آکلینڈ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اگست2017ء) نیوزی لینڈ کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ آسٹریلیا کے نائب وزیراعظم برنابی جوائس دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ آسٹریلیا کے آئین کے مطابق دوہری شہریت کے حامل افراد کوئی بھی عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتے۔اس سے قبل برنانی جوائس نے کہا تھا کہ وہ خاندانی طور پر نیوزی لینڈ کے شہری ہوسکتے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا مقدمہ ملک کی ہائی کورٹ میں لے کر جائیں گے۔

اگر برنانی جوائس کو نااہل قرار دے دیا گیا توآسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرنبل کی حکومت گرنے کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔نیوزی لینڈ کے داخلہ امور کے وزیر پیٹر ڈون نے آسٹریلیا میڈیا سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ نیوزی لینڈ کے قانون کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہریوں کے بچوں کو ملک کی شہریت خوبخود ہی مل جاتی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم برنابی جوائس نے پارلیمان کو بتایا کہ انھوں نے قانونی مشاورت حاصل کی ہے کہ انھوں نے قانون شکنی نہیں کی۔

فی الحال وہ نائب وزیراعظم کے عہدے پر تعینات رہیں گے۔خیال رہے کہ برنابی جوائس سے پہلے بھی کئی آسٹریلوی سیاست دانوں کی دوہری شہریت کے معاملات سامنے آچکے ہیں۔دوسری سینیٹرز سکاٹ لڈلام اور لریسا واٹرز کو گذشتہ ماہ دوہری شہریت رکھنے کی بنیاد پر مستعفی ہونا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ مزید دو سینیٹرز میٹ کینیون اور میلکم رابرٹس کی دوہری شہریت کے معاملہ ہائی کورٹ میں زیرسماعت اور ان کی اہلیت کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

وہ نیشنل پارٹی کے سربراہ ہیں اور وزیراعظم ٹرنبل کی حکومت میں اتحادی ہیں۔برنابی جوائس 2005 میں سینیٹ میں شامل ہوئے تھے جہاں وہ آٹھ سال تک تعینات رہے اور اس کے بعد 2013 میں زیریں ہاؤس آف ریپریزینٹیٹوز میں شامل ہوئے۔وہ اپنے بے باک تبصروں کے بارے میں شہرت رکھتے ہیں۔ اداکار جونی ڈیپ کے کتوں اور یوم آسٹریلیا کے ناقدین کو انھوں نے آڑھے ہاتھوں لیا تھا جس کے بعد وہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنے تھے۔

پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے برنابی جوائس کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ ہائی کمیشن نے گذشتہ ہفتے ان کے ساتھ رابطہ کیا اور انھیں بتایا کہ وہ خاندانی طور پر نیوزی لینڈ کے شہری ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کہنا بے جا ہوگا کہ مجھے اس پر حیرت ہوئی۔ نہ میں اور نہ میرے والدین اس بات کا یقین کر سکتے ہیں کہ میں کسی اور ملک کا شہری ہوں۔'برنابی جوائس کے والد نیوزی لینڈ میں پیدا ہوئے تھے اور سنہ 1947 میں آسٹریلیا منتقل ہوگئے تھے۔

ان کی پیدائش نیو ساؤتھ ویلز کے قصبے ٹیم ورتھ میں سنہ 1967 میں ہوئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ 'نہ میں اور نہ میرے والدین نے کبھی نیوزی لینڈ کے شہری کے طور پر رجسٹر ہونے کی درخواست دی۔ نیوزی لینڈ کی حکومت کے پاس میرے بطور نیوزی لینڈ کے شہری کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔'۔