نوجوان امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے اپنے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسگی کا مقدمہ جیت لیا

سوئفٹ کو 2013 میں امریکی ریاست کولاراڈو کے شہر ڈینور میں ایک میوزک کنسرٹ سے قبل 55 سالہ ریڈیو ڈسک جوکی (ڈی جی) ڈیوڈ ملر کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا

منگل 15 اگست 2017 23:20

نوجوان امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے اپنے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسگی ..
لاس اینجلس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اگست2017ء) نوجوان امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے اپنے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسگی کا مقدمہ جیت لیا۔خیال رہے کہ ٹیلر سوئفٹ کو 2013 میں امریکی ریاست کولاراڈو کے شہر ڈینور میں ایک میوزک کنسرٹ سے قبل 55 سالہ ریڈیو ڈسک جوکی (ڈی جی) ڈیوڈ ملر کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ڈی جے ڈیوڈ ملر نے نہ صرف گلوکارہ کو دیر تک دبوچے رکھا، بلکہ ان کے کولہوں سمیت جسم کے دیگر حصوں کو بھی دبایا تھا۔

ٹیلر سوئفٹ نے ڈیوڈ ملر کے اس عمل کے خلاف ان کے ریڈیو اسٹیشن کو شکایت کردی تھی، جس کے بعد ڈی جے کو نوکری سے برطرف کردیا گیا تھا۔نوکری سے نکالے جانے کے بعد 2 سال بعد 2015 میں ڈیوڈ ملر نے ٹیلر سوئفٹ کے خلاف ڈینور کی عدالت میں جھوٹا الزام لگانے پر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

(جاری ہے)

ڈیوڈ ملر نے عدالت میں مئوقف اختیار کیا کہ ٹیلر سوئفٹ نے ان پر جھوٹا الزام لگا کر ان کا کیریئر تباہ کردیا، اس لیے اب گلوکارہ سے انہیں 30 لاکھ امریکی ڈالر وصول کرکے دیے جائیں۔

ڈی جے کی جانب سے مقدمہ دائر کیے جانے کے بعد ٹیلر سوئفٹ نے بھی جوابی مقدمہ دائر کیا تھا، اور انہوں نے علامتی طور پر محض ایک ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا، جس کے بعد دونوں فریقین کی درخواستوں پر ڈینور کی عدالت میں متعدد سماعتیں ہوئیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق 14 اگست کو مقدمے کی آخری سماعت میں ڈینور فیڈرل کورٹ کی 8 رکنی بینچ نے ٹیلر سوئفٹ کے حق میں فیصلہ دیا۔

عدالت نے ڈیوڈ ملر کے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے ٹیلر سوئفٹ کو فاتح قرار دیا، جس کے بعد انہیں علامتی ہرجانے کے طور پر ایک امریکی ڈالر سے نوازا گیا۔ڈینور کی عدالتی بینچ نے ریڈیو ڈی جے کی جانب سے ٹیلر سوئفٹ کی والدہ، کیگو ریڈیو اسٹیشن کے مینیجر اور گلوکارہ پر عائد کیے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔خیال رہے کہ ریڈیو ڈی جے نے خود پر لگے جنسی ہراسگی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دوران سماعت عدالت میں الزام عائد کیا تھا کہ انہیں منصوبہ بندی کے تحت جھوٹے الزامات لگاکر نوکری سے فارغ کرکے ان کا کیریئر تباہ کیا گیا۔۔

متعلقہ عنوان :