سپریم کورٹ کا قتل کے جرم میں عمرقید پانے والے قیدی کو بری کرنے کاحکم

پنجاب میں روایت بن گئی ہے قاتل نامعلوم ہو تو بیوی کو قتل میں ملوث کردیا جاتا ہے، وقت آگیا ہے جھوٹا الزام لگانے والے کو بغیرٹرائل عمر قید سنا دی جائے،جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس

بدھ 16 اگست 2017 17:38

سپریم کورٹ کا قتل کے جرم میں عمرقید پانے والے قیدی کو بری کرنے کاحکم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 اگست2017ء) سپریم کورٹ نے قتل کے جرم میں عمرقید پانے والے قیدی کو بری کرنے کاحکم دے دیا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پنجاب میں روایت بن گئی ہے کہ جب قاتل نامعلوم ہو تو بیوی کو قتل میں ملوث کردیا جاتا ہے، وقت آگیا ہے کہ جھوٹا الزام لگانے والے کو بغیرٹرائل عمر قید سنا دی جائے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے مجرم طاہر عمران کی بریت کی درخواست پرسماعت کی، اس موقع پر ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے، اس کے باوجود میرے موکل کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

جس پر سپریم کورٹ نے طاہرعمران کی رہائی کا حکم دیا، دوران سماعت جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ نظام عدل اللہ تعالی کا نظام ہے اس میں فیصلہ شہادتوں کی بنیاد پر ہوتا ہے، سچ کے بغیر نظام عدل قائم نہیں ہو سکتا، پنجاب میں یہ روایت بن گئی ہے کہ جب قاتل نامعلوم ہو تو بیوی کو قتل کے مقدمہ میں ملوث کر دیا جاتا ہے،جس کا مقصد صرف جائیداد کا حصول ہے ۔

(جاری ہے)

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ بد قسمتی سے پنجاب میں جرم ثابت ہو جائے تو سزائے موت جرم ثابت نہ ہو تو عمر قید کی سزا دی جاتی ہے، وقت آگیا کہ جھوٹا الزام لگانے والے کو بغیر ٹرائل عمر قید سنا دی جائیواضح رہے کہ طاہر عمران پر اکیس اپریل دوہزار نو میں آرا بازار راولپنڈی میں اختر جاوید کے قتل کا الزام تھا۔ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی جسے ہائی کورٹ نیعمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔