مقبوضہ کشمیر : تحریک حریت کی پارٹی رہنمائوں کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی کی مذمت

بھارت تنازعہ کشمیر کے حل میں سنجیدہ نہیں،فریدہ بہن جی فوج کے حصار میں ترنگا لہرانے سے مسئلہ کشمیر کی نوعیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ مسلم لیگ

بدھ 16 اگست 2017 17:56

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2017ء) مقبوضہ کشمیر میں تحریک حریت جموں کشمیرنے تنظیم کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی اوررہنما محمد اشرف لایا کی 2ماہ سے گھروں جبکہ عمر عادل ڈار کی گزشتہ چند روزسے نوگام تھانے میں نظر بندی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی پولیس نے حریت رہنمائوں اور کارکنوںکو حبس بے جا میں رکھنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق تحریک حریت کی طرف سے سرینگر میںجاری ایک بیان میں کہا گیا کہ، محمد اشرف صحرائی اور محمد اشرف لایا مختلف عارضوں میں مبتلا ہیں اور گزشتہ 2ماہ سے ان کا طبی معائنہ بھی نہیں کرایا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ مزاحمتی رہنمائوںکو سراسر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں الطاف احمد شاہ، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین،فاروق احمد ڈارشاہد الاسلام اور نعیم احمد خان کو جوڈیشل ریمانڈ پر دینے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ بھارت آزادی پسند قیادت کو خوفزدہ کرنے کے لیے گھناؤنے حربے اختیار کررہا ہے لیکن اسکے باوجود کشمیری تحریک آزادی سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

ادھر جموں و کشمیر ماس موومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان کہ کشمیر کا مسئلہ گولی اور گالی سے حل نہیں ہوگا. بلکہ کشمیریوں کو گلے لگانے سے حل ہوگا، پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے ایک طرف نہتے کشمیریوں کو گولیوں سے چھلنی کیا جارہا ہے جبکہ دوسری گلے لگانے کی بات کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت تنازعہ کشمیر کے میں سنجیدہ نہیں ہے اور جب تک مقبوضہ علاقے سے قابض بھارتی فوج نکل نہیں جاتی ، کشمیری عوام کسی فریب میں نہیں آئیں گے اور وہ اپنی جدوجدہ جاری رکھیں گے۔دریں اثنا جموںوکشمیر مسلم لیگ کے ترجمان سجاد ایوبی نے ایک بیان میں 15اگست کو کشمیریوں کی طرف سے بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے اور اس روز مکمل ہڑتال کو بھارت کے لئے چشم کشا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بخشی اسٹیڈیم کے اندر فوج اور پولیس کے حصار میں ترنگا جھنڈا لہرانے سے نہ ہی مسئلہ کشمیر کی نوعیت پر کوئی اثر پڑ سکتا ہے اور نہ ہی ان چیزوں سے کشمیری عوام کو مرعوب کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ زمینی صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سنجیدگی اختیار کرے۔