سپریم کورٹ میں قتل مقدمے کیس کی سماعت

عمر قید کی سزا پانے والے ملزم طاہر عمران کی بریت درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم طاہر عمران اور ساتھیوں کی رہائی کا حکم بدقسمتی سے پنجاب کی راویت بن گئی ہے کہ جب قاتل نامعلوم ہو تو بیوی کو قتل میں ملوث کر دیا جاتا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ

بدھ 16 اگست 2017 21:01

سپریم کورٹ میں قتل مقدمے کیس کی سماعت
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2017ء) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ بدقسمتی سے پنجاب کی راویت بن گئی ہے کہ جب قاتل نامعلوم ہو تو بیوی کو قتل میں ملوث کر دیا جاتا ہے، قتل کے مقدمے میں بیوی کو ملوث صرف جائیداد کے حصول کے لیے کیا جاتا ہے، ہمارے معاشرے کو اب یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ جب جب جھوٹے گواہ پیش ہونگے تب تب اصل ملزم بری ہوتے جائینگے کیوں کہ نظام عدل اللہ تعالی کا نظام ہے اس نظام میں فیصلہ صرف شہادتوں کی بنیاد پر ہوتا ہے اور سچ کے بغیر نظام عدل قائم نہیں ہو سکتا، وقت آگیا ہے کہ جھوٹا الزام لگانے والے کو بغیر ٹرائل عمر قید سنادی جائے، بد قسمتی سے پنجاب میں جرم ثابت ہوجائے تو سزائے موت جبکہ جرم ثابت نا ہو تو عمر قید کی سزا دی جاتی ہے، منگل کو کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد قتل کے مقدمے میں ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزا پانے والے ملزم طاہر عمران کی بریت درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم طاہر عمران اور ساتھیوں کی رہائی کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے تمام سزائیں کالعدم قرار دے دیں اور قرار دیا ہے کہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا یاد رہے کہ ملزم طاہر عمران پر اکیس اپریل 2009 میں آرے بازار راولپنڈی میں اختر جاوید کے قتل کا الزام تھا، ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو سزائے موت جبکہ ہائی کورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا۔