پشاور،کانگو وائرس کے حوالے سے بنوں کو حساس ترین ضلع قرار دیدیا گیا

بدھ 16 اگست 2017 21:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2017ء) کانگو وائرس کے حوالے سے بنوں کو حساس ترین ضلع قرار دیدیا گیا ہے اور گزشتہ سال بھی کانگووائرس کے آٹھ کیسز رونماء ہو ئے تھے محکمہ صحت اور محکمہ لائیو سٹاک نے عید الضحیٰ پر کانگو وائرس کی روک تھام کے لئے اقدامات شروع کر دیئے ہیں اور منڈیوں میں لائے جانے والے کانگو میں مبتلا جانوروں کی خرید و فروخت پرپابندی بھی عائد کر دی گئی ہے عیدالضحی کی آمد کیساتھ ہی پشاور کے مختلف مقامات پر جانوروں کی منڈیا ں لگ جاتی ہیں-پشاور میں ایک مستقبل منڈی جبکہ ہفتہ وار تین جانوروں کی منڈیاں لگتی ہیں جہاں پر مختلف علاقوں سے جانور فروخت کیلئے لائے جاتے ہیں- مقامی تاجروں کے علاوہ پنجاب و دیگر علاقوں سے بیشتر جانور مال منڈی لائے جاتے ہیں تاہم منڈی لائے جانے والے جانوروں میں بیماری سے متعلق عام لوگوں میں شعور اجاگر نہیں- شہر میں مال منڈیوں کی وجہ سے بعض اوقات کانگو کے مرض میں مبتلا جانور بھی فروخت کئے جاتے ہیں-محکمہ لائیو سٹاک نے اس حوالے سے شہریوں کو آگاہ کرنے کی مہم بھی شروع کردی ہے یہ متعدی مرض ہے اور ایک کے بعد دوسرے کو نشانہ بناتا ہی-خیبر پختونخواہ میں کانگو کے مرض کے حوالے سے بنوں کا علاقہ حسا س ہے کیونکہ اس علاقے میں کانگو کے مریض زیادہ سامنے آئی-محکمہ صحت خیبر پختونخواہ نے اس سال صوبہ بھر سمیت پشاور میں کانگو سے متاثرہ جانوروں کی روک تھام کیلئے نئی حکمت عملی اپنائی ہے جس کے تحت ہر منڈی میں لائیو سٹاک ک اہلکار تعینات کئے جارہے ہیں گذشتہ سال بھی آٹھ کانگو کے مرض محکمہ صحت کے پاس رپورٹ ہو-جانوروں میں پائے جانیوالے کانگو مرض سے جانوروں کو اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا اس سے انسانی زندگی کو خطرات لاحق ہوتے ہیں-

متعلقہ عنوان :