Live Updates

شریف خاندان کو پیپلز پارٹی سے کوئی ریلیف نہیں مل سکتا ، نواز شریف ‘ عمران خان ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں‘ بلاول بھٹو، آصف زرداری

قوم کو پتہ ہے نواز شریف معصوم نہیں ،سپریم کورٹ نے انہیںنا اہل کرکے نکالا ہے ،صرف دائیں بازو کی سیاست رہی تو بہت برا ہوگا �و نوشہرہ ، 26اگست کو اٹک میں جلسہ کرونگا ، ملک کے کونے کونے میں جائونگا،سب کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہیے ‘ چیئرمین پیپلز پارٹی میاں صاحب کے خاندان کو مستقبل کی سیاست میں نہیں دیکھ رہا ،غلط فہمی دور ہونی چاہیے نواز شریف نہیںپارلیمنٹ اور جمہوریت کا ساتھ دیا جب ہم 62‘63کی بات کر رہے تھے تو انہیں سمجھ نہیں آئی ، اب انتخابات میں کتنا وقت رہ گیا ہے کہ کسی نئے میثاق کی بات کی جائے‘سابق صدر بلاول ہائوس لاہور میں فرحت اللہ بابر ، نیئر بخاری ، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ ، منظور وٹو اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعرات 17 اگست 2017 19:53

شریف خاندان کو پیپلز پارٹی سے کوئی ریلیف نہیں مل سکتا ، نواز شریف ‘ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اپنی نظریاتی سیاست کرینگے اور جمہوریت کے ساتھ ہیں ،شریف خاندان اگر پیپلز پارٹی کی طرف سے ریلیف چاہتا ہے تو اسے یہ نہیں مل سکتا،نواز شریف معصوم بن کر سامنے آتے ہیں لیکن قوم کو سب پتہ ہے کہ وہ معصوم نہیں انہیں سپریم کورٹ نے نا اہل کرکے نکالا ہے ،ملک میں صرف دائیں بازو کی سیاست رہی تو بہت برا ہوگا،19اگست کو نوشہرہ اور 26اگست کو اٹک میں جلسہ کروں گا جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میاں صاحب کے خاندان کو مستقبل کی سیاست میں نہیں دیکھ رہا ، میرے چیئرمین نے کہہ دیا ہے کہ نواز شریف اور عمران خان ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں تو میرا بھی یہی کہنا ہے ، یہ غلط فہمی دور ہونی چاہیے کہ ہم نے نواز شریف کا ساتھ دیا بلکہ ہم نے پارلیمنٹ اور جمہوریت کا ساتھ دیا ،جب ہم 62اور63کی بات کر رہے تھے تو انہیں سمجھ نہیں آئی ، اب انتخابات میں کتنا وقت رہ گیا ہے کہ کسی نئے میثاق کی بات کی جائے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلاول ہائوس لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر فرحت اللہ بابر ، نیئر بخاری ، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ، منظور وٹو، مصطفی نواز کھوکھر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کل بھی جمہوریت کے ساتھ تھی آج بھی ہے اور آئندہ بھی جمہوریت کا ساتھ دے گی ۔ اگر شریف خاندان پیپلز پارٹی سے کوئی ریلیف چاہتا ہے تو اسے اس پارٹی سے یہ نہیں مل سکتا ۔

پیپلز پارٹی نظریاتی سیاست کر رہی ہے اور کرتی رہے گی ۔ ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں نواز شریف اور انکے خاندان کاساتھ نہیں دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میری پنجاب سے سیاسی سر گرمیوں کو اچھی شروعات ہوئی ہے ۔ پنجاب کے ساتھ خیبر پختوانخواہ میں بھی سیاسی سر گرمیاں کرنے جارہا ہوں ۔ 19اگست کو نوشہرہ اور 26اگست کو اٹک میں جلسہ کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت صرف دائیں بازو بازو کی سیاست ہو رہی ہے اور یہی جاری رہی تو یہ بہت برا ہوگا ، پیپلز پارٹی اپنی نظریات کے مطابق کھڑی ہے اور ہم پروگریسو او رپر امن پاکستان بنائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں سب کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہیے لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں احتساب کا قانون صرف بنا ہی پیپلزپارٹی کیلئے ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ملک میں سیاسی خلاء ہے میڈیا میر ے جلسے دکھائے یہ خلاء ختم ہو جائے گا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں یہ بات واضح لکھی ہے کہ کوئی بھی کالعدم جماعت نام تبدیل کر کے کام کر سکتی ہے او رنہ سیاست میں آسکتی ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کالعدم تنظیموں کی اس طرح کی سرگرمیوںکی واضح مخالفت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سب کچھ سمجھ آتا ہے ، وہ معصوم بن کر سامنے آتے ہیں لیکن قوم کو سب پتہ ہے کہ وہ معصوم نہیں انہیں سپریم کورٹ نے نا اہل کرکے نکالا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کونے کونے ، گلی گلی جائوں گا اور شہید بھٹو اور بی بی شہید کے نظریات کی سیاست کروں گا ہم پروگریسو اور پر امن پاکستان بنائیں گے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارے آنے سے گہما گہمی بڑی بڑھ گئی ہے ۔ یہ غلط فہمی ہے کہ ہم نے اس سے پہلے مشکل وقت میں میاں صاحب کا ساتھ دیا تھا۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوںکہ ہم نے (ن) لیگ کی حکومت کا ساتھ نہیں دیا بلکہ ہم نے پارلیمنٹ کا ساتھ دیا اور جمہوریت بچائی تھی ، اب جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ ہمارا وزیر اعظم نا اہل ہوا تو نیا وزیر اعظم آ گیا اور اب بھی یہی ہوا ہے ، نواز شریف نے یوسف رضا گیلانی کی نا اہلی کے حوالے سے اپنے الفاظ واپس لے لئے ہیں لیکن اب وقت اور پانی سر سے گزر گیا ہے ۔

ہم پارلیمنٹ او رجمہوریت کے ساتھ ہیں اور ہم اسے پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ اگر ایک قانون بن گیا تو وہ سو فیصد چلے گا ہم جمہوریت کو طاقتور اور سفر کرتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ۔ جمہوریت کے علاوہ اس ملک کے لئے اور کوئی راستہ نہیں ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیاست میں کوئی بات حر ف آخر نہیں ہوتی ایسا نہیں ہو سکتا کہ پولیٹیکل سورس ختم ہو جائے ۔

نواز شریف کا چار سال طرز سیاست جمہوری نہیں رہا ، یہ جمہوری فورسز کو اپنے ساتھ لے کر نہیں چلے ۔ ہماری جب بھی بات ہوئی سیاسی بات ہوئی کبھی ذاتی مفاد لیا اور نہ لینے کا کوئی ارادہ ہے ۔ ہمارے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا لیکن آج کی صورتحال سب کے سامنے ہے ۔ انہوںنے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی یہ آئیں گے تو منگوا کر ان کا جائزہ لیں گے ہم وکیلوں کا جواب دیں گے کیونکہ ہم ججوں کا ذہن تو نہیں بتا سکتے ۔

انہوںنے خواجہ آصف کی طرف سے تعلقات کی بحالی میںکردار ادا کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ان سے کسی زمانے میں تعلقا ت تھے ، جب میںامریکہ میں تھا اور وہ بھی تھے تو رابطہ تھا لیکن اس کے بعد مڑ کر نہیں دیکھا ، دوستی میں رابطے رہتے ہیں اور ملنا جلنا رہتا ہے ، اگر چار سال اپنے بھائی سے نہ ملیں اور پھر اسے فون کریں تو وہ بھی آپ کا فون نہیں اٹھائے گا۔

انہوںنے کہا میری جمہوریت سے دوستی تھی میں نے کبھی میاں صاحب سے پائے نہیں کھائے ۔ انہوںنے حلقہ این اے 120کے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کی پوزیشن کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ابھی شروعات ہے اس سے پہلے جب انتخابات ہوئے تھے تو میں اس وقت صد ر تھا کسی نے لاہور او رپنجاب کی سیاست کا خیال نہیں کیا لیکن اب یہاں بیٹھے ہیں اس سے ضرور فرق پڑے گا اور ہمارے امیدوار فیصل میر اور کارکنوں کو حوصلہ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ میں میاں صاحب او ران کے خاندان کو سیاست میں نہیں دیکھ رہا ۔ انہوںنے اس سوال کے یہ تاثر ہے کہ اب بھی سارے اختیارات کا مرکز آپ ہیں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ اس تاثر کو کیسے ختم کیا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف صاحب سے اب ملاقات ہوتی ہے ہوئی ہے اور نہ ہی ہو سکتی ہے ۔

انہوںنے سیاسی مخالفین کی جانب سے بلاول بھٹو کے سیاست میں نو آموز ہونے کے سوال کے جواب میں کہا کہ جب ان کی والدہ نے سیاست شروع کی تو ان کی عمر 22سال تھی ، ایسا کہنے والے سیاسی لوگ نہیں میں انہیں کیا سمجھائوں ۔انہوںنے مستقبل میں نواز شریف اور عمران خان سے کس کے سے ساتھ چلنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ میرا چیئرمین کہہ چکا ہے کہ دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور جب میرے چیئرمین نے کہہ دیا تو یہ ایک ہی بات ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سپیس بنائیں گے اور اپنے نظریات کو لے کر چلیں گے ۔ بھٹو از م کی سیاست کریں گے اور جب اگلی باری آئے گی تو باقی معاملات بھی دیکھیں گے۔ انہوںنے نا اہلی کے بعد نوا ز شریف کی انقلابی تقاریرکے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ نیا مذاق ہے آپ اپوزیشن بھی بننا چاہتے ہیں اور حکومت میں بھی ہیں۔ آپ کو وزیر اعظم رخصت کرتا ہے اور وزیر اعلیٰ پنجاب آپ کا استقبال کرتا ہے ، 20ہزار پولیس اہلکار آپ کے ساتھ تعینات ہیں،ساری سر کاری گاڑیاں بلکہ بم پروف گاڑیاں آپ کے پاس ہیں ، فیصل آباد میں جو بچہ شہید ہوا وہ بھی بی ایم ڈبلیو گاڑی کے نیچے آیا لیکن اب اسے نیا رنگ دے رہے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ کارکن لڑتے جھگڑتے ہیں اور واپس آ جاتے ہیں اور ہم ہمیشہ انہیںخوش آمدید کہتے ہیں ۔ آصف علی زرداری نے 62اور63کو آئین سے ختم کرنے کیلئے ترامیم لانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم یہ بات میثاق جمہوریت میں کر رہے تھے بلکہ حالیہ چار سال میں بھی کی انتخابی اصلاحات میں بھی بات ہوئی مگر افسوس اس وقت انہیں سمجھ نہیں آئی اب نئی پارلیمنٹ آئے گی تو اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے ۔

انہوںنے نواز شریف کی طرف سے نئے میثاق کے حوالے سے بیانات بارے کہا کہ اب تو بہت دیر ہو چکی ہے انتخابات میں کتنا وقت رہ گیا ہے اب کس سے بات کرنی ہے۔ انہوںنے کہا کہ کالعدم جماعتیں نام بدل کر سیاست میں آرہی ہیں سکیورٹی فورسز کو اسے دیکھنا ہوگا ،ہمیں اس بارے میں سوچنا ہوگا ،ایسے معاملات کی وجہ سے بین الاقوامی دنیا میں اچھا تاثر نہیں جاتا اور آج ماڈرن ٹیکنالوجی کے دور میں کوئی بات دنیا سے چھپی نہیں رہ سکتی ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات