قائمہ کمیٹی نے کارپوریٹ ری ہیبلیٹیشن بل 2017کی ترامیم کے ساتھ منظوری دیدی

کمیٹی نے سی سی پی کی آئینی حیثیت سے کیس کا جلد فیصلہ کرنے کے لئے لاہور ہائیکورٹ کو سفارش کرنے کا فیصلہ کیا،ایس ای سی پی نے چوہدری شوگر ملز کے حوالے سے کمیٹی کو معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ،تحریری جواب میں کمیٹی کو آگاہ کیا کہ چوہدری شوگر ملز کی اصل فائل ایف آئی اے کے پاس ہے، جب تک وہ واپس نہیں کرتے کمیٹی کو معلومات فراہم نہیں کر سکتے

جمعرات 17 اگست 2017 19:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اگست2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کارپوریٹ ری ہیبلیٹیشن بل 2017کی ترامیم کے ساتھ منظوری دے دی، کمیٹی نے کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی)کی آئینی حیثیت کے والے سے کیس کا جلد فیصلہ کرنے کے لئے لاہور ہائیکورٹ کو سفارش کرنے کا فیصلہ کیا، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے چوہدری شوگر ملز کے حوالے سے کمیٹی کو معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا اور تحریری جواب میں کمیٹی کو آگاہ کیا کہ چوہدری شوگر ملز کی اصل فائل ایف آئی اے کے پاس ہے، جب تک وہ واپس نہیں کرتے کمیٹی کو معلومات فراہم نہیں کر سکتے۔

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے پیش کیا گیا کارپوریٹ ری ہیبلیٹیشن بل 2017کی ترامیم کے ساتھ منظوری دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے درخواست پر حکومت کی جانب سے چین کے بینکوں سے گزشتہ چار سال کے دوران لئے گئے قرض کی تفصیلات کے حوالے سے ایجنڈا اگلے اجلاس تک موخر کر دیا، کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے آئینی مسائل اور ادارے کے وجود کے حوالے سے مسئلہ سے آگاہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف کمپنیوں نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں اور کیس عدالت میں زیر سماعت ہے، 18ویں ترمیم کے بعد ادارے کے وجود کے حوالے سے قانون کو چیلنج کیا گیا ہے، چار چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اس کو سن چکے ہیں لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا، جن کمپنیوں کو شوکاذ نوٹس اس ادارے کی جانب سے جاری ہوئے تھے وہ عدالت میں گئی ہیں، کمیٹیاں اپنے آپ کو بچانے کیلئے ہر طرح کے راستے تلاش کرتی ہیں، کمیٹی لاہور ہائی کورٹ کو سفارش کرے کہ وہ کیس کا جلد فیصلہ کرے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے، کیسز کی وجہ سے ادارہ 10سال سے غیر فعال ہے، اس کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی آڑ میں اس کی آئینی حیثیت چیلنج کرنا درست نہیں ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کمیٹی نے ایس ای سی پی کو ہدایت کی تھی کہ چوہدری شوگر ملز کے حوالے سے معلومات کمیٹی کو فراہم کرے، ایس ای سی پی کی جانب سے جواب آیا ہے کہ چوہدری شوگر ملز کے حوالے سے اصل فائل ایف آئی اے کے پاس ہے، جب تک وہ فائل واپس نہیں کرتے معلومات فراہم نہیں کر سکتے۔

ایس ای سی پی کے آفیسر نے کہا کہ یہ معاملہ ایجنڈے پر نہیں ہے، اس لئے مجھے اس جواب کا کوئی علم نہیں آیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایس ای سی پی کا یہ رویہ قابل اعتراض ہے، اس کے نتائج پارلیمنٹ اور اداروں کیلئے اچھے ثابت نہیں ہوں گے۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا کے تاجروں کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ گزشتہ حکومت کے دوران دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں ٹیکس میں رعایات دی گئی تھیں جو ختم کر دی گئی ہیں۔

کمیٹی نے ایف ی آر کو معاملے کے حل کیلئے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے اب تک 210مشتبہ بنکوں کی ٹرانزیکشن کے حوالے سے ایف بی آر کو معلومات دی گئی، ایف بی آر ان مشتبہ ٹرانزیکشن کے حوالے سے تحقیقات کر رہا ہے، بعض اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کے حوالے سے ایڈریس نہیں مل رہے اور ان کے بارے میں ابھی تک پتا نہیں چل رہا ہے، اب تک تین کیسز پر کارروائی کی گئی ہے۔ کمیٹی نے ایف بی آر کو مشتبہ ٹرانزیکشنز کے حوالے سے ہدایت کی کہ کمیٹی کو معاملہ پر سہ ماہی رپورٹ پیش کی جائے۔