ایک سال کے دوران 332پاکستانیوں نی66کروڑ روپے سے زائد مشکوک رقومات بیرون ممالک بھجوائی،

سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ میں انکشاف 7افراد ٹیکس دہندگان ، 105 افراد نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا، ایف بی آر حکام ابھی تک صرف تین افراد کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کاروائی کی کمیٹی کا مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے خلاف عدالتوں میں سالوں سے زیر التوا کیسز پر افسوس کا اظہار ،ایس ای سی پی کی جانب سے چوہدری شوگر ملزکا ریکارڈ فراہم نہ کئے جانے پر اظہار برہمی

جمعرات 17 اگست 2017 21:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اگست2017ء) سینٹ کی خزانہ کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران 332پاکستانیوں نی66کروڑ روپے سے زائد کی مشکوک رقومات بیرون ممالک بھجوائی ہیں جن میں سے 227افراد ٹیکس دہندگان جبکہ 105 افراد نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا ہے ایف بی آر حکام نے ابھی تک صرف تین افراد کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کاروائی کی گئی ہے کمیٹی نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے خلاف عدالتوں میں سالوں سے زیر التوا کیسز پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آٹارنی جنرل آف پاکستان کو خصوصی اقدامات کرنے کی سفارش کی ہے کمیٹی نے ایس ای سی پی کی جانب سے چوہدری شوگر ملزکا ریکارڈ فراہم نہ کئے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے پارلیمنٹ کی توہین قرار دیا ہے کمیٹی نے خیبر پختونخوا کے کنٹریکٹرزسے انکم ٹیکس وصولی کے معاملے پر ایف بی آر حکام کو مشاورت کرنے کی ہدایت کی ہے کمیٹی کا اجلاس چیرمین سلیم مانڈوی والا کی سربراہمی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی کے اراکین کے علاوہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ ،ممبر اپریشن ایف بی آر اور دیگر حکام نے شرکت کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے آٹارن جنرل اشتر اوصاف نے بتایاکہ مسابقتی کمیشن کا قیام 2010میں لایا گیا ہے اور اس ادارے نے صارفین کے حقوق کے تحفظ کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں انہوںنے بتایاکہ مسابقتی کمیشن نے سیمنٹ اور چینی کے کارخانہ داروں سمیت مختلف مواقع پر کارٹیلز بنانے کی حوصلہ شکنی کی ہے اور عوامی مفادات کو نقصان پہنچانے والوں پر بھاری جرمانے عائد کئے ہیں انہوںنے کہاکہ بعض کمپنیاں مسابقتی کمیشن کے خلاف عدالتوں میں گئے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ ادارہ صوبوںمیں اپنے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت عدالتوں میں مسابقتی کمیشن کے خلاف کیسز کئی سالوں سے زیر التوا ہیں اور صورتحال یہ ہے کہ چار چیف جسٹس صاحبان ریٹائرڈ ہوگئے مگر ان کیسز کا فیصلہ نہ ہوسکا انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے عدالتوںمیں زیر التوا مقدمات کی وجہ سے قتل سمیت دیگر مقدمات میں ملزمان کئی سالوں تک جیل کی سختیاں برداشت کرتے ہیں جس پر کمیٹی کے رکن الیاس بلور نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم میں مسابقتی کمیشن کا کوئی زکر نہیں ہے یہ ادارہ ایک ریگولیٹر کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ پورے پاکستان میں کاروائی کا حق رکھتا ہے کمیٹی کے چیر مین سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ مسابقتی کمیشن ایک اچھا ادارہ ہے اس ادارے کے خلاف عدالتوں میں گذشتہ کئی سالوں سے کیسز کا التوا ایک افسوسناک صورتحال ہے انہوں نے آٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ہدایت کی کہ مسابقتی کمیشن کے عدالتوں میں زیر التوا کیسز کو جلد از جلد حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں کمیٹی کو ایف بی آر حکام نے بتایا کہ 2010میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ منظور ہوا تھا تاہم 2016میں ایف بی آر کو بھی اس میں شامل کر دیا گیا تھا انہوںنے کہاکہ منی لانڈرنگ کی نگرانی کیلئے قائم کمیٹی نے ایف بی آر کو 332افراد کا ڈیٹا بھجوایا ہے جو کہ 20لاکھ روپے سے زائد کی بنک ٹرانزیکشن میں ملوث تھے انہوںنے بتایاکہ ان افراد میں سے 222نیشنل ٹیکس نمبر کے حامل جبکہ 105افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نے کوئی ٹیکس نہیں دیا ہے جس کی تحقیقات محتاط انداز میں کی جا رہی ہے اور اب تک صرف تین افراد کے خلاف کاروائی کی گئی ہے جبکہ دیگر کے خلاف تحقیقات جاری ہیںایف بی آر حکام نے بتایاکہ ابھی تک اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کسی کو بھی حراساں نہیں کیا گیا ہے اور اگر کسی کو شکایت ہے تو ایف بی آر اس کیلئے حاضر ہے جس پر کمیٹی نے معاملے کو نمٹاتے ہوئے ایف بی آر حکام کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کاروائیاں جاری رکھنے کی ہدایت کی کمیٹی کے چیرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے چوہدری شوگر ملز کا ریکارڈ فراہم کرنے کے حوالے سے لکھا جانے والے خط کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ایس ای سی پی حکام نے لکھا ہے کہ چوہدری شوگرملز کا ریکارڈ ایف آئی اے کے حکام لیکر گئے ہیں اور جب وہ ریکارڈ ہمارے پاس واپس آئے گا تو ہم فراہم کر سکتے ہیں انہوںنے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیا ایس ای سی پی حکام کے پاس چوہدری شوگر ملزکے ریکارڈ کی کاپی موجود نہیں ہے اور ہم نے اصل فائل بھی نہیں مانگی تھی انہوں نے کہاکہ ایس ای سی پی کی جانب سے ریکارڈ فراہم نہ کرنا پارلیمنٹ کی توہین کے مترادف ہے اور یہ بہت سنگین مسئلہ ہے جس پر ایس ای سی پی کے حکام نے بتایا کہ ہمیں اس کا علم نہیں ہے اور صورتحال معلوم کرکے کمیٹی کو اگاہ کرونگا کمیٹی نے کارپوریٹ ری ہیبیلیٹیشن بل 2016کو بعض ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا کمیٹی نے خیبر پختونخوا کی کنٹریکٹر برادری سے ٹیکس وصولیوں کے معاملے پر ممبر صوبائی اسمبلی اور کنٹریکٹر ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری ملک ریاض خان کے تحفظات پر ایف بی آر حکام کو ہدایت کی کہ خیبر پختونخوا کو سابقہ دور حکومت میں دی گئی ٹیکس رعایتوں کے بعد کنٹریکٹر برادری سے زائد ٹیکس وصولیوں کے معاملے کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے ۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان