یوم آزادی پرکسی اور کی جانب سے ہماری حب الوطنی پر سوال نہیں اٹھایا گیا ،لندن سے کھلا اعلان جنگ کیا گیا ،ڈاکٹر محمد فاروق ستار

پوری دنیا میں یوم آزادی کے موقع پر یوم سیاہ منانا اور کچھ پاکستانیوں کو ورغلا کر ان کے ذریعے سے پاکستان کے پرچم نذر آتش کرنا انتہائی قابل مذمت عمل ہے، سینئر ڈپٹی کنوینرعامر خان ، ڈپٹی کنوینرزڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ،کنور نوید جمیل اور دیگرکے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعرات 17 اگست 2017 21:12

یوم آزادی پرکسی اور کی جانب سے ہماری حب الوطنی پر سوال نہیں اٹھایا ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2017ء) متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا ہے کہ سندھ کے شہریوں میں اس مرتبہ ایم کیوایم پاکستان کی کال جس جوش ، جذبے اور ولولہ کے ساتھ پاکستان کی آزادی کا 70واںجشن منایا گیا ہے شاید اس سے قبل نہیں منایا گیا ، اس جوش و خروش ، جذبہ اور ولولہ پر کسی اور کی جانب سے ہماری حب الوطنی پر سوال نہیں اٹھایا گیا بلکہ لندن سے کھلا اعلان جنگ کیا گیا تھا اور یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ،پاکستان میں سیاست کرنے کیلئے سیاسی جماعت بنانا ایک عمل ہے لیکن آئین اورریاست پاکستان کی نفی کرنا ، پوری دنیا میں یوم آزادی کے موقع پر یوم سیاہ منانا اور کچھ پاکستانیوں کو ورغلا کر ان کے ذریعے سے پاکستان کے پرچم نذر آتش کرنا انتہائی قابل مذمت عمل ہے ، اس یوم سیاہ کا لاکھوں کروڑوں مہاجروں نے بائیکاٹ کرکے یہ بتا دیا کہ پاکستان کے مختلف طبقات اور اکائیوں میں اگر آج بھی سب سے زیادہ محب وطن کوئی اکائی ہے تو وہ پاکستان بنانے والے اور ان کی اولادیں اور مہاجر ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہاکہ نیب آرڈی نینس کو کالعدم کرنے کیلئے حکومت سندھ نے جو قانون بنایا ہے اسے سندھ ہائیکورٹ نے عضوئے معطل بنا دیا ہے ،سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے ہمیں تقویت اور حوصلہ ملا ، کل ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان بااالخصوص سندھ سے اور پورے پاکستان کو کرپشن سے کھاڑنے کیلئے مہم شروع کررہی ہے ، سندھ ہائکورٹ کے فیصلے کے بعد اب سپریم کورٹ سے ہماری استدعا ہے کہ 179کرپشن کے میگا مقدمات کو اپنی زیر نگرانی آگے بڑھانے کا عمل شروع کرے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو ایم کیوایم بہادر آباد کے عارضی مرکز پر رابطہ کمیٹی کے ، رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینرعامر خان ، ڈپٹی کنوینرزڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ،کنور نوید جمیل ،اراکین رابطہ کمیٹی شاہد علی ، خالد سلطان ، شکیل احمد ، وسیم قریشی ،محمود عبدالرزاق اور رکن سندھ اسمبلی وسیم قریشی بھی موجود تھے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے دل کی گہرائیوں سے پاکستان بنانے والوں اور ان کی موجودہ نسل کو 70واں یوم آزادی شایان شان طریقے سے منانے پر مبارکبادپیش کی اور کہا کہ پاکستان کی آزادی کی 70ویں سالگرہ پرایم کیوایم پاکستان کے سو سے زیادہ آزادی کی سالگرہ کے پروگرام ہوئے ، درجنوں ریلیاں نکالی گئیں ،ہم نے پچھلے سال جہاں 40فٹ کے جھنڈے لگائے تھے اس مرتبہ 140فٹ کے جھنڈے لگائے اور مہاجروں نے خاص طور پر اور ان کے ساتھ تمام مظلوم طبقوں نے جس طرح ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں انہو ں نے لندن کے یوم سیاہ کو مسترد کردیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ چند مٹھی بھر سے بھی کم گمراہ لوگوں نے یوم سیاہ منانے کی بات کی انہیں ہم نے جشن آزادی منا کرمسترد کیا ، اگر چند پرچم پاکستان کے کسی نے جلائے ، پاکستان کی ناموس کو تار تار کیا تو پاکستان سے محبت کرنے والے کروڑوں مہاجروں نے روایتی طور پر یوم آزادی منانے کی بجائے اس مرتبہ زیادہ ولولہ اور جذبہ کے ساتھ یوم آزادی منا کر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے یہ ثابت کردیا کہ اگر ان کی حب الوطنی پر کوئی سوال اٹھاتا ہے شک کرتا ہے تو مہاجروں کو بھی اس کی حب الوطنی پر شک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس کا کریڈیٹ بھی ایم کیوایم پاکستان کو جاتا ہے اللہ کے فضل و کرم سے کوئی پاکستانی پرچم نذر آتش کرنے کا کوئی واقعہ پاکستان کی سرزمین پر نہیں ہوا جو بھی واقعات ہوئے ملک سے باہر ہوئے ، ان بزدلوں کو دیکھیں کہ انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ کراور آواز بدل کریہ عمل کیا ۔اگر ملک کے بیس ، اکیس کروڑ محب وطن پاکستانیوں ، کروڑوں مہاجروں کی حب الوطنی اور ملک سے محبت کا مقابلہ کرنا ہی تو چہروں سے ڈھاٹے اتار کر سامنے آئیں تاکہ لوگ انہیںپہنچانیں کہ تم کون ہو ، کس کی ایماء پر یہ کررہے ہو ۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم نے جشن آزادی کے موقع پر ہر آفس پر ہم نے صرف کراچی میں 500مقامات پر پرچم کشائی ہوئی ، مزار قائد پر ہم گئے ، علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دی ، باقی اگر کوئی پارٹی ، سیاسی سہولت لینے کیلئے صبح ہی صبح پریس کانفرنس کرکے یہ کہے کہ ہم نے بڑی ریلی نکالی ہے ، وہ بھی دو سو موٹر سائیکلیں کے ساتھ اور باقی ٹریفک کا رش تھا، جشن آزادی کے موقع پرنام نہاد جماعت شہریوں کی خوشیوں کو اپنے کریڈیٹ میں شامل کرے تو یہ سیاست انہیںہی سوٹ کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسی حوالے سے جو صبح پریس کانفرنس ایک نام نہاد جماعت کے سربراہ نے کی اور یہ کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے بانی الطاف حسین ہیں جو لندن میں ہیں انہوں نے ایم کیوایم کو بنایا ، ایم کیوایم اور بریکٹ میں پاکستان تھا ، ہم نے ایم کیوایم کے نام کے ساتھ پاکستان لگایا ہے اور پارٹی کا نام بھی ہم نے تبدیل کیا ہے ، ایم کیوایم بریکٹ والا پاکستان نہیں ہے ، ہم نے ایم کیوایم کوبریکٹ سے باہر نکال کر ایم کیوایم کے ساتھ لازم و ملزوم پاکستان چھوڑا ہے ، یہ فرق ہے ، وہ بانی ایم کیوایم کے تھے ،اب ایم کیوایم کے ساتھ پاکستان کا نام ہے ، آئین میں تبدیلی کرکے ایم کیوایم پاکستان کے بانی کو نکالا گیا ، ان سے علیحدگی کی گئی اور ان کے نام کو موڈی فائی کیا گیا ، ایم کیوایم 23اگست 2016ء سے پاکستان کی سیاست کررہی ہے ، پاکستان کے اندر سیاست کررہی ہے اور پاکستان کیلئے سیاست کررہی ہے یہ تینوں وہ عزائم اور عہد ہیں جس پر آج پتھر کی لکیر کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ زبردستی زمین و آسمان کو ملا کر ایڑی چوٹی کا زور لگا کریہ بتا دیں کہ یہ ایم کیوایم پاکستان لندن کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اگر یہ بات کہنی تھی تو لندن سے جو کچھ ہم سب اور بہنوں کیلئے کہا جارہا ہے اس کا جواب کیون نہیں دیا گیا ۔

انہوںنے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان میرے نام سے رجسٹرڈ ہے ۔ بریکٹ والی اوربغیر بریکٹ والی ایم کیوایم بھی میرے نام پر رجسٹرڈ ہے ، ،پورے پاکستان کی سیاست کا بیڑا اٹھانے والوں کا پلان یہ ہے کہ کہ کسی طرح ایم کیوایم پاکستان کمزور ہوگی تو شاید انہیں اسپیس ملے گی بس یہ کسی طرح ہوجائے تو رستہ صاف ہے ۔ انہوں نے نام نہاد جماعت کے سربراہ کو مشورہ دیا کہ آپ پورے ملک کی قومی سیاست کریں جو بیڑا اٹھایا ہے مہاجروںکو آپ سے کیا درد ہے ، اگر درد ہوتا تو لندن سے جو گالیاں پڑیں اس کا جواب آپ نے نہیں ہم نے دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک پٹیشن 140Aدائر کی ہے جو سماعت کیلئے سپریم کورٹ نے منظور کرلی ، پاکستان کے تمام مئیر اوربلدیاتی اداروں کو اختیار دلانے کیلئے ، مردم شماری پٹیشن بھی مان لی گئی ہے اس پر ہیرنگ ہوسکتی ہے ، صوبائی حکومت نے احتساب سے بھاگنے کی کوشش کی نیب آرڈی نینس 1999ء کے دائرہ کار سے خود کو آزاد کرانے کی سازش کی اور نیب کے قانون کا بل کالعدم قرار دیا ، ہم نے اسے سندھ ہائکورٹ مین چیلنج کیا اور اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے موقف کی انتہائی زبردست تائید اور حمایت ہوئی ہے جس پر ہم نے مکمل اطمینا ن کااظہار کرتے ہیں ، سندھ ہائی کورٹ نے یہ کہا کہ حکومت سندھ نے سندھ اسمبلی سے جو بل پاس کرایا ہے قطعہ نظر اس عمل سے کہ یہ آئینی یا غیر آئینی ہے لیکن بادی النظر میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نیب کا قانون اور ادارہ ایک وفاقی ادارہ اور قانون ہے اور آئین کی روح اور روشنی سے اس کا اطلاق باقی تین صوبوں میں ہوتا ہے سندھ میں بھی ہوتا ہے چنانچہ سندھ حکومت اس بل کے باوجود نیب کی عملدرداری سندھ میں بھی قائم و دائم رہے گی ، اور اس قانون کے تحت جتنے بھی مقدمات زیر تحقیق ہیں ، جتنے مقدمات عدالتوں میں ہیں ان پر تحقیقات اور عدالتوں میں ان کی کارروائی اسی طرح جاری و ساری رہے گی ۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی بنانی ہے تو 179کرپشن کے میگاکیسز پر بھی بنائی جائے ، بڑی دلچسپ لوٹ مار کی داستان ہے ، بے دردی کے ساتھ عوام کے ٹیکسوں کو جس طرح لوٹا گیا ، مختلف منصوبوں کی قیمتوں کو دس دس گنا بڑھا کر کمیشن لئے گئے ان کو بھی منطقی انجام تک پہنچانا چاہئے ،سپریم وکرٹ سے ہماری امید ہے ، سندھ ہائی کورٹ نے بجا طور پر فیصلہ دیا ہے اس سے سندھ اور اندرون سندھ کے عوام کے ووٹوں پر پیپلزپارٹی نے جس طرح سندھ کے شہروں میں لوٹ مار کی ہے ، دیہی علاقوں میں بھی کوئی ترقیاتی کام نہیں کرائے ہیں، انہی 179میگا اسکینڈ ل کو لیکر کرپشن کے خاتمے کیلئے سندھ کے اندر جو جماعتیں اپوزیشن کی ہیںان سے رابطہ کریں گے اور وسیع تر موبلائزیشن قائم کریں گے ، پی ایم ایل ، پی ٹی آئی ، جمعیت علمائے اسلام اور قوم پرستوں کے ساتھ ملکر ہم کوشش کریں گے کہ سندھ میں جو لوٹ مار ہوئی ہے اس کو ہم وسیع تر اتحاد اشتراک عمل سے ایک سیاسی مہم کرپشن کے خلاف چلا کر ہم 2018ء کے الیکشن سے پہلے عوام کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیں تاکہ سندھ کے جو ہاری ، کمی ہیں جو انسانوں سے بد تر زندگی گزار رہے ہیں ، انہیں بھی آزاد کرائیں 2018ء کے الیکشن میں اور وہ بھی اپنا ووٹ صحیح طریقے سے استعمال کریں یہ مہم ہم شروع کررہے ہیں اور ساری اپوزیشن کی جماعتوں سے ہم رابطہ کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ وائٹ پیپر جو ہم نے نکالا اس پر بھی اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد قائم کریں گے ، 179میگا کیسز پر رائے عامہ ہموار کریں گے اور مہم چلائیں گے اس سلسلے میں ہر سیاسی جماعت کے پاس جائیں گے اور اس کیلئے ٹیمیں بنارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوٹا سسٹم آئینی طور پر 2013ء میں ختم ہوگیا لیکن آبھی نوکریاں کوٹا سسٹم کی بنیاد پر دی جارہی ہے ہیں ۔