ضلعی عدالتوںکے ماحول کو بدلے بغیر جلد انصاف کی فراہمی ممکن نہیں‘جسٹس سید منصور علی شاہ

صوبہ بھر کے تمام اضلاع میں زیر التواء مقدمات کا فزیکل آڈٹ کروایا گیا ، مقدمات کی نوعیت و تعداد کے مطابق ہر ضلع میں ججز کو تعینات کیا جائے گا،سول ججز کیلئے ہونیوالے امتحانات میں جنرل نالج کا پرچہ سبجیکٹو طرز کا ہوگا‘ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو

جمعہ 18 اگست 2017 18:03

ضلعی عدالتوںکے ماحول کو بدلے بغیر جلد انصاف کی فراہمی ممکن نہیں‘جسٹس ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2017ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ضلعی عدالتوں کے ماحول میں تبدیل ناگزیر ہے، عدالتی ماحول کو بدلے بغیر جلد انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ہے، اس کیلئے ایک مکمل اصلاحاتی پیکج یکم ستمبر سے شروع کیا جارہا ہے،ساری دنیا میں کیس مینجمنٹ پلان موجود ہے، لاہور ہائی کورٹ میں بھی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیس مینجمنٹ پلان شروع کیا جاچکا ہے اور اب اسی طرز کا کیس مینجمنٹ پلان ضلعی عدلیہ میں بھی نافذ کیا جارہا ہے،صوبہ بھر تمام چھتیس اضلاع میں زیر التواء مقدمات کا فزیکل آڈٹ کروایا گیا اور زیر التواء مقدمات کی نوعیت و تعداد کے مطابق ہر ضلع میں ججز کو تعینات کیا جائے گا،تمام اضلاع میں مقدمات کی کیٹیگریز کے ڈاکٹس بنا دیئے گئے ہیں اور اسی کے مطابق ضلعی عدلیہ میں پہلی بار خصوصی بنچ بنائے جائیں گے۔

(جاری ہے)

فاضل چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار میڈیا نمائندوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر رجسٹرار سید خورشید انور رضوی اور ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری محمد اکمل خان بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں تین تین سینئر سول ججز تعینات ہیں، سینئر سول جج جوڈیشل لینڈ ایکوزیشن،بورڈ، رینٹ، یونیورسٹی و کالجز، یونین کونسلز، بجلی و گیس، ماحولیات، وقف و ٹرسٹ،نادرا اور اووسیز پاکستانیوں کے مقدما ت وغیرہ سے متعلق کیسز کی سماعت کرے گاجبکہ سینئر سول جج (گارڈین ) گارڈین وخاندانی مقدمات کے علاوہ سیکسیشن مقدمات بھی سنے گا، اسی طرح ایک سول عدالت میں ریونیو حکام اور تمام حکومتی اداروں کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوگی،فوجداری مقدمات کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے مجسٹریٹ سیکشن30 اور مجسٹریٹ کلاس ون جبکہ اے ڈی آر کیٹیگری کو پہلے ہی علیحدہ رکھا گیا ہے، ہر ضلع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ مختلف کیٹیگریز کے مقدمات کی تعداد کے اعتبار سے ججز کی تعداد بڑھا سکے گا ۔

انہوں نے کہا کہ سیشن کورٹ میں مرکزی دروازے پر ایک بڑا سا بورڈ آویزاں ہوگا جہاں کورٹ کیٹیگریزاور کورٹ نمبرز لکھے ہوں گے اور تمام ضلعی عدالتوں میں ججزکے نام کی بجائے کورٹ کیٹیگری اور کورٹ نمبر کے حوالے سے تختیاں لگائی جائیں گی، جس پر یکساں ڈیزائن، یکسان فونٹ اور یکساںسائز کی لکھائی میں کورٹ کیٹیگری اور نمبر درج ہونگے۔ فاضل چیف جسٹس کامزید کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ ضلعی عدالتوںمیں مقدمات کو کیس نمبرز دیئے جائیں گے جو ضلع، کیٹیگری اور کورٹ نمبر کے اعتبار سے درج ہونگے جس پر آئندہ سال سے عملدارآمد شروع ہو جائے گا، اب کسی بھی سیشن عدالتوں میں سائلین کو عدالتیں ڈھونڈنے میں پریشانی کا سامنا نہیں ہوگا۔

اس تمام اصلاحاتی پیکج کے حوالے سے عام سائلین کی آگاہی کیلئے ضلعی عدالتوں میں پوسٹرز اورفلیکسز آویزاں کئے جائیں گے۔ فاضل چیف جسٹس نے بتا یا کہ 31 دسمبر2015 تک کے زیر التواء مقدمات کو پرانے مقدمات ڈکلیئر کر دیا گیا ہے جن کو زیادہ سے زیادہ ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا فوکس مقدمات کو زیادہ تعداد میں نمٹانے کے ساتھ ساتھ ججز کو بہترین ماحول مہیا کرنے پر بھی ہے ، ہم عدالتوں میں ایسا ماحول بنانا چاہتے ہیں جو سائلین ، وکلاء اور ججزکے لئے موزوں ہو، عدالتوں کے ماحول کو بہتر بنائے اور ججز کو سہولیات دیئے بغیر انکی کارکردگی کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک دو روز میں ٹرانسفر پالیسی اور ڈائیورسٹی پالیسی پر بھی عملدرآمد شروع ہو جائے گا، ججز کے لئے گائون اور سٹاف کیلئے یونیفارم بھی متعارف کروایا جارہا ہے، سول جج سے لیکر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تک سب گائون پہن کر کورٹ روم میں بیٹھیں گے، اسی طرح ریڈر، سٹینو، ڈیٹا انٹری آپریٹر اور دیگر تمام سٹاف کیلئے بھی یونیفارم کی پابندی لازم ہوگی، یونیفارم کیلئے گرے پینٹ، سفید شرٹ اور سبز رنگ کے کوٹ کی منظوری دی گئی ہے جبکہ عدالت کے باہر آواز لگانے والا برائون رنگ اور سویپر نیلے رنگ کاسفاری سوٹ پہنے گا۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ یونیفارم کسی بھی ادارے کی شناخت ہوتی ہے اس لئے اسے اصلاحاتی پیکج میں شامل کیا گیا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ مصالتی مراکز کے نتائج بہت مثبت ہیں ، اسلئے اسکا دائرہ کار بڑھا نے کے حوالے سے کام کیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ صوبہ بھر میں ججز کی منظور شدہ تعداد تقریباًً2400 ہے لیکن حاضر سروس جوڈیشل افسران کی تعداد صرف 1700 کے قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی خالی آسامیوںپر بھرتی کا عمل اکتوبر سے شروع ہورہا ہے، سول ججز اور ایڈیشنل سیشن جج کی بھرتی کیلئے سپیریئر سروسز کی طرز کا امتحانی طریقہ کار متعارف کروایا گیا ہے جس کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں ایک پورا ایگزامینیشن سیل بنایا گیا ہے۔ دریں اثناء لاہور ہائی کورٹ کی فاضل امتحانی کمیٹی کی جانب سے منظوری دی گئی ہے کہ سول ججزکیلئے منعقد ہونے والے امتحانات میںجنرل نالج کا پرچہ سبجیکٹوطرز کا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :