کے الیکٹرک کا حالیہ 32ارب روپے کا منافع شہریوں سے جبری بھتہ وصولی ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن

نئے معاہدے کو عوام کو سامنے لایا جائے ،ْ ٹیرف میں کمی کی جائے ،ْ کے الیکٹرک کے خلاف جے آئی ٹی بناکر فرانزک آڈٹ کرایا جائے ، امیرجماعت سلامی کراچی

جمعہ 18 اگست 2017 21:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2017ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کا حالیہ 32ارب روپے کا منافع کراچی کے شہریوں سے جبری بھتہ وصولی اور لوٹ مار ہے ، یہ منافع اوور بلنگ ، مہنگا ٹیرف ، بوگس فیول ایڈجسٹمنٹ ، ڈب بنک چارجز ، ناجائز میٹر رینٹ ، اضافی ملازمین کے نام پر صارفین سے ملسل فی یونٹ 15پیسے وصولی ، کلاء بیک کی واجب الاداء رقم 22ارب روپے کی عدم ادائیگی منافع زیادہ کمانے کی خاطر اپنے پلانٹس کو دانستہ بند رکھ کر اور صرف NTDCسے 650میگاواٹ اور IPPsکی بجلی پر اکتفاء کر کے اورفرنس آئل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ کراچی کے شہریوں کو نہ منتقل کر کے حاصل کیا گیا ہے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف سپریم کورٹ میں جماعت اسلامی کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست پر جتنی جلد ممکن ہوسکے سماعت شروع کی جائے تاکہ کراچی کے شہریوں کو ریلیف مل سکے ۔

(جاری ہے)

ضروری ہے کہ کے الیکٹرک کے مسئلے پر جے آئی ٹی بنائی جائے اورگزشتہ دس سال کا فرانزک آڈٹ کرواکر تحقیقات کا آغاز کیا جائے ۔

کے الیکٹرک کو شنگھائی الیکٹرک کی تحویل میں دینے سے قبل کراچی کے شہریوں اور قومی اداروں کے 200ارب سے زائد واجب الادا رقم واپس دلوائی جائے ، شنگھائی الیکٹرک کے معاہدے کو عوام کے سامنے لایا جائے اور آئندہ ٹیرف میں حقیقی کمی کر کے کراچی کے شہریوں کو ریلیف دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی کارکردگی سابقہ کے ای ایس سی سے بھی بد تر ہوگئی ہے ۔

کے الیکٹرک نے گزشتہ دس سالو ں میں معاہدے کے مطابق نہ بجلی کی پیداوار میں 1300میگاواٹ کا اضافہ کیا ،نہ ہی T&Dنقصانا ت کا ہدف حاصل کیا اور نہ ہی معاہدے کے مطابق بجلی کی جنریشن ، ٹراسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی ۔جس کی مثال 2005میں سابقہ سرکاری کے ای ایس سی نے اپنے ذرائع سے بجلی کے 9300ملین یونٹس کی پیداوارکی جبکہ موجودہ کے الیکٹرک نے 2015میں بھی صرف 9300ملین یونٹس کی پیداواری کی ۔

دس سال گزر جانے کے بعد بھی اپنے ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہ کرنا کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئے دن بجلی کی ہائی ٹینشن لائن اور فیڈرز ٹرپ ہوجانے کی وجہ سے پورے شہر میں بلیک آؤٹ ہوجاتا ہے ۔ کے الیکٹرک کے دفاتر کراچی کے شہریوں کے لیے ٹارچر سیل بن چکے ہیں تقریبا ڈھائی ہزار سے زائد لوگ روزانہ اووربلنگ و دیگر شکایات لے کر دفاتر کے باہر دھکے کھاتے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوتی ۔حکومت ، کے الیکٹرک اور نیپرا گٹھ جوڑ کراچی کے شہریوں کے لیے عذاب بن چکا ہے ۔ #

متعلقہ عنوان :