کشمیر جائیداد کا کوئی حصہ نہیں ‘انسانیت کی بنیاد پر ہونے والا مسئلہ ہے‘ میر واعظ عمر فاروق

بھارتی حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ جارحیت اور جبر سے مسئلے کا حل ممکن نہیں‘70سال سے کشمیر کے لوگ اس حقیقت کو جانتے ہوئے پیدا ہوتے ہیں‘میر واعظ عمر فاروق ٹوئٹر اور ویڈیوپیغام

ہفتہ 19 اگست 2017 15:21

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اگست2017ء) کشمیری حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ جارحیت اور جبر سے مسئلے کا حل ممکن نہیں، گذشتہ 70 سال سے کشمیر کے لوگ اس حقیقت کو جانتے ہوئے پیدا ہوتے ہیں، کشمیر جائیداد کا حصہ اور بھارت اور پاکستان کے درمیان علاقائی یا زمینی تنازع نہیں،کشمیر انسانیت کی بنیاد پر ہونے والا مسئلہ ہے۔

میر واعظ عمر فاروق نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ گذشتہ 70 سال سے کشمیر کے لوگ اس حقیقت کو جانتے ہوئے پیدا ہوتے ہیں، بڑھتے ہیں، جیتے ہیں اور مر جاتے ہیں کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔اپنے پیغام کے ساتھ انہوں نے دو منٹ کے دورانیے کی ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں انہوں نے کہا کہ میں بھارتی سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں سے اپیل نہیں کرنا چاہتا، میں بھارتی عوام سے اپیل کرنا چاہتا ہوں، ان لوگوں سے جو درد اور تکلیف کا احساس کرسکتے ہیں، میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ کشمیر زمین کا ایک ٹکڑا نہیں، کشمیر جائیداد کا حصہ نہیں، یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان علاقائی یا زمینی تنازع نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کشمیر انسانیت کی بنیاد پر ہونے والا مسئلہ ہے، جس میں چند نہیں بلکہ ہزاروں گھر تباہ ہو چکے ہیں، ایک حصے کو دوسرے سے علیحدہ کرنے کے لیے لکیر کھینچی جاچکی ہے، پاکستان اور بھارت کے عوام نے اس ہفتے آزادی کے 70 سال مکمل ہونے کا جشن منایا لیکن جموں کشمیر کے بدقسمت افراد 70 سال سے اذیت میں ہیں، کیا ان لوگوں کو پرامن زندگی گزارنے کا حق حاصل نہیں اپنی آزادی کا جشن منانے کا حق نہیں۔

میر واعظ نے سوال کیا کہ تشدد کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا کتنے مزید لوگ جان سے جائیں گی ہم کب تک نشانے پر رہیں گی کشمیر کے بیگناہ عوام کب تک قربان ہوتے رہیں گی خیال رہے کہ حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق سوشل میڈیا پر کافی فعال ہیں اور کشمیر کی صورتحال سے متعلق پیغامات جاری کرتے رہتے ہیں، 11 اگست تک انہیں جامع مسجد میں خطبہ دینے یا شرکت کرنے کی اجازت نہیں تھی۔اس حوالے سے ایک ٹوئیٹ میں انہوں کہ مسلسل آٹھویں جمعے کو مجھے جامع مسجد میں خطاب کی اجازت نہیں دی گئی، قیادت کو محدود اور عوام کو قید کرکے ہمیں دھمکایا نہیں جاسکتا۔