پولیس ایکٹ 2017 کے ذریعے عوامی مسائل وشکایات کے حل کیساتھ ساتھ پولیس عوام کو براہ راست جوابدہ ہوگا،

پولیس ایکٹ 2017 پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کیلئے اپنے آپ کو تیار کریں،، پولیس ایکٹ 2017 کے نفاذ سے پولیس کیلئے مشکلات پیش آسکتی ہیں پر ہمیں اپنے آنے والی نسلوں کی بہتری کیلئے یہ قربانی دینی ہوگی آئی جی پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان کا پولیس افسروں و جوانوں کے دربار سے خطاب

ہفتہ 19 اگست 2017 20:20

پولیس ایکٹ 2017 کے ذریعے عوامی مسائل وشکایات کے حل کیساتھ ساتھ پولیس ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اگست2017ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان نے کہا ہے کہ پولیس ایکٹ 2017 کے ذریعے عوامی مسائل اور شکایات کے حل کے ساتھ ساتھ پولیس عوام کو براہ راست جوابدہ ہوگا،پولیس جوانوں پر زور دیا کہ وہ پولیس ایکٹ 2017 پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کے لیے اپنے آپ کو تیار کریں، خیبر پختونخوا پولیس کی دلیری، بہادری اور قربانیوں پر کسی کو شک نہیں، تاہم عوام ابھی بھی پولیس کے رویئے سے مطمئن نہیں، انہی مسائل اور عوامی شکایات کے حل کیلئے خیبر پختوخوا ایکٹ 2017 نافذ کیا گیا ہے،پولیس ایکٹ 2017 کے نفاذ سے پولیس کیلئے مشکلات پیش آسکتی ہیں، لیکن پولیس کو ہر لمحے پرسوچنا ہوگا کہ یہ نظام ہمارے بچوں کیلئے ہے ،ہمیں اپنے آنے والی نسلوں کی بہتری کیلئے یہ قربانی دینی ہوگی۔

(جاری ہے)

وہ بروز ہفتہ ایبٹ آباد میں ہزارہ ریجن کے پولیس افسروں و جوانوں کے دربار سے خطاب کر رہے تھے۔ دربار میں فورس کے مختلف یونٹوں اور شعبوں کے ہر رینگ کے افسروں و جوانوں نے کیثر تعداد میں شرکت کی۔ ڈی آئی جی ہزارہ، ڈی پی اُوز ایبٹ آباد ، مانسہرہ، ہری پور، بٹگرام ،آپر کوہستان ، لوئر کوہستان اور تورغربھی اس موقع پر موجود تھے۔ آئی جی پی نے دربار کے شرکاء سے مزید کہا کہ پولیس ایکٹ2017 آپ کو بیرونی دبائو سے نجات دے گا لیکن ساتھ ہی ساتھ آپ کو پبلک سیفٹی کمیشن، ریجنل کمپلینٹ اتھارٹی اور صوبائی سیفٹی کمیشن کے ذریعے عوام کو جواب دینا ہوگا۔

آئی جی پی نے کہا کہ اس سے پہلے کہ کوئی اور آکر ہمیں ٹھیک کرے ہم خود اپنے آپ کو بہتر کریں گے۔ اورشرکاء پر زور دیا کہ وہ پولیس ایکٹ 2017 کی اصلی روح کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے اور اسپر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ تمام قوانین کے نفاذ کا مقصد ضرورتمندوںکی جائز حاجت کو پورا کرنا ہے۔ اگر ہم عوام کے جائز مطالبات پورا کرنے میں ناکام رہے۔

تو پھر ہماری موجودگی کا کوئی مقصد باقی نہیں رہتا۔ آئی جی پی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے باوجود ابھی بھی خدشات باقی ہیں، بیرونی عناصر سی پیک (CPEC) کو کامیاب نہیں ہونے دینا چاہئے۔ ہمیں اندرونی اور بیرونی حالات کے تناظر میں آپنے آپ کو جنگ کے لیے بھی تیار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت CPEC کی حفاظت کے لیے خیبر پختونخوا پولیس کی مکمل مدد کررہی ہے اور اُمید ظاہر کی کہ CEPC فورس کی نفری اورسازوسازمان کی تمام ضروریا ت پوری کی جائیں گی۔

آئی جی پی نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں خیبر پختونخوا پولیس میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ ٹریننگ سکولز میں اضافہ ہوا ہے۔ نتیجتاًجرائم کے خلاف لڑنے والی پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب اور کامران ہوئی ہے۔ آج ہم فخر سے سراُٹھا کر خیبر پختونخوا پولیس کا نام لے سکتے ہیں۔ آئی جی پی نے جوانوں سے کہا کہ آپ نے بے شمار قربانیوں سے اس صوبے کو محفوظ بنایا ہے۔

اب ہمیں ایک ایسی پولیس فورس بنانے کی طرف بڑھنا ہے جو عوام کے حقوق کی محافظ ہو۔ ایک ایسی پولیس فورس کی فلاح و بہبود کا ذکر کرتے ہوئے آئی جی پی نے کہا کہ فورس کے جوانوں کے علا ج معالجے کے لیے فوجی معیار کی میڈیکل سہولیات دی جائیں گی۔ شہداء کے خاندانوں سے روز مرہ کی بنیاد پر رابطے میں رہ کر اُن کے تمام سرکاری اور ذاتی مسائل حل کرنے کی بھر پور کوشش کیجائیگی۔

فورس کو کسی بھی قسم کی غیر قانونی بیرونی دبائو سے آزاد کیا جائیگا۔آئی جی پی نے دربار کے شرکاء کو ہدایت کی کہ وہ چیلنجنگ اور مشکل صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ ہمیشہ حق کا ساتھ دیں اور ہر قسم کے ناجائز دبائو سے آزاد رہیں ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہونگے۔ آئی جی پی نے دربار کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ عوامی سہولت کے لیے بنائے گئے تنازعات کے حل کے کونسلوں ، پولیس اسسٹس لائن اور پولیس ایکسس سروس پر بھر پور توجہ دیں۔

آئی جی پی نے ہزارہ پولیس کے ٹورسٹس سیزن میں اچھی پرفارمنس پر تمام افسروں و جوانوں کی کارکردگی کی تعریف کی۔ آئی جی پی نے امن کے قیام کے لیے ہزارہ ریجن کے پولیس افسروں و جوانوں کی کوششوں اور قربانیوں کی بھی تعریف کی اور اُسے مشعل راہ قرار دیا۔ آئی جی پی نے دربار میں مختلف اوقات میں فرائض کی انجام دہی کے دوران دہشت گردوں اوردیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف بہترین نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسروں و جوانوں میں نقد انعامات اور توصیفی اسناد بھی تقسیم کئے۔

متعلقہ عنوان :