وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا افغانستان میں داعش کی موجودگی سے متعلق تشویش کا اظہار

افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے ،ْ وزیراعظم کی امریکی سینٹرل کمانڈر جنرل جوزف ایل ووٹیل سے گفتگو وزیر اعظم کا علاقائی تشویش کے مسائل کو حل کرنے کیلئے مل کر کا م کرنے کی اہمیت کے حوالے سے جنرل ووٹیل سے اتفاق

ہفتہ 19 اگست 2017 22:00

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا افغانستان میں داعش کی موجودگی سے متعلق ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2017ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان میں داعش کی موجودگی سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے یہ بات امریکی سینٹرل کمانڈر جنرل جوزف ایل ووٹیل سے ملاقات کے دوران کہی جنہوں نے شاہد خاقان عباسی سے یہاں ملاقات کی۔

وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف ، وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان ، وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ اور سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی ملاقات کے دوران موجود تھے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان افغان عوام کیلئے اپنے تعاون بارے پرعزم ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہاکہ تین دہائیوں سے زائد عرصہ سے 50لاکھ افغان مہاجرین کی یہاں موجودگی سمیت دہائیوں سے جاری تعاون اسکا ثبوت ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ، افغان حکومت اور معاشرے کے ساتھ افغان طلباء کے لئے سکالر شپس اور انفراسٹرکچر کی ترقی سمیت مختلف طریقوں سے تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔ وزیر اعظم نے افغانستان میں داعش کی موجودگی سے متعلق تشویش کا اظہار کیا جو تمام ہمسایہ ممالک کیلئے خطرہ ہوسکتی ہے۔ جنرل ووٹیل نے زور دیا کہ افغانستان میں امن اور سلامتی کے مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کی بہت اہمیت ہے اورامریکہ ،پاکستان کو اس ضمن میں بڑی اہمیت دیتا ہے ۔

انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جاری کوششوں کی بھرپور تعریف کی۔ وزیر اعظم نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ناقابل قبول انسانی حقوق کی صورتحال کا بھی حوالہ دیا جہاں بھارتی افواج ان بے گناہ کشمیریوںکی آواز دبانے کیلئے موجود ہیں جو صرف اپنے حق خود ارادیت کے حصول کامطالبہ کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے علاقائی تشویش کے مسائل کو حل کرنے کیلئے مل کر کا م کرنے کی اہمیت کے حوالے سے جنرل ووٹیل سے اتفاق کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کی طرف سے جنوبی ایشیاء کے جائزہ میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور افغانستان کے امن اور سلامتی کیلئے اس کے عزم کو بھی شامل کیا جائے۔