اگر لسانیت ملک کیلئے خطرہ ہے تو سرحد کا نام کے پی کے کیوں رکھا گیا،آفاق احمد

تمام قومیں اپنا کلچر ڈے منا سکتی ہیں لیکن مہاجر اپنی شناخت سے بھی محروم ہے،میری پالیسی کسی قوم کے خلاف نہیں ہے،ہم سے محب الوطنی کا سرٹیفکیٹ نہ مانگا جائے ،بتایا جائے پہلے پنجابی ، سندھی پاکستانی ہیں یا ہم ہیں،چیئرمین مہاجرقومی موومنٹ کا گلشن اقبال میں استقبالیہ سے خطاب

اتوار 20 اگست 2017 22:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2017ء) مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ اگر لسانیت ملک کیلئے خطرہ ہے تو سرحد کا نام کے پی کے کیوں رکھا گیا،تمام قومیں اپنا کلچر ڈے منا سکتی ہیں لیکن مہاجر اپنی شناخت سے بھی محروم ہے،میری پالیسی کسی قوم کے خلاف نہیں ہے،آج ہم پر دبائو ہے کہ اپنی شناخت کو چھوڑ دیں۔ہم سے محب الوطنی کا سرٹیفکیٹ نہ مانگا جائے ،بتایا جائے پہلے پنجابی ، سندھی پاکستانی ہیں یا ہم ہیں۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے گلشن اقبال میں استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آفاق احمد نے کہا کہ جب پاکستان بنا تو بانیان پاکستان پہلے پاکستانی بن کر آئے تھے،آج بھی بنگلہ دیش کے اندر 66 کیمپوں میں پاکستان کو جھنڈا لگا ہوا ہے،ان محصورین پاکستان نے آج بھی بنگلہ دیشی شہریت قبول نہیں کی۔

(جاری ہے)

یہاں کوئی ہندوستانی نہیں ہم سب پاکستانی ہیں ۔

ہم سے محب الوطنی کا سرٹیفکیٹ نہ مانگا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر میں غیر یقینی صورتحال تھی ، شہر مقتل بنا ہوا تھا،کھبی کسی نے آکر اس شہر میں مرنے والے خاندانوں کی داد رسی نہیں کی ،کھبی قتل و غارت گری کرنے والوں کو نہیں پکڑاگیا۔ماڈل ٹان کا واقعہ ہوتا ہے تو پورا پاکستان سوگ میں ہر سیاسی جماعت سوگ میں تھی لیکن کراچی میں سو افراد ایک دن میں قتل ہوئے لیکن دوسرے صوبے جشن مناتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے کارکنان دبا اور مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔آج ہم پر دبائو ہے کہ اپنی شناخت کو چھوڑ دیں۔ اگر ہم نے آج اپنی شناخت کو بھلا اور چھوڑ دیا تو یاد رکھیں ہم اپنے حقوق سے بھی دستبردار ہو جائیں گے ۔ہمیں کہا جاتا ہے کہ مہاجر لفظ سے دستبردار ہو جائیں۔سیاست دانوں کو سیاست اور قانون نافذ کرنے والوں کو اپنا کام کرنا چاہیے۔

اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی نہیں کرنا چاہیے۔بانیان پاکستان کی اولادوں سے پاکستانی بننے کا کہنا شاید صیح نہیں ہے۔میں اور میرے ساتھی جس مشکل سے کام کررہے وہ ہمیں پتہ ہے لوگوں کو معلوم نہیں ہے۔میں ملک کے اداروں کے حوالے سے جو کچھ کہتا ہوں وہ احترام اور احتیاط سے کہتا ہوں لیکن جب یہ کہا جاے پہلے اپنے آپ کو پاکستانی بنائیں،اب یہ کیوں کہنے کی ضرورت پیش آرہی ہے،ہم پاکستان بننے سے قبل کے پاکستانی ہیں۔

آفاق احمد نے کہا کہ ہم سے بڑا کوئی پاکستانی نہیں ہے،ہم سے حب الوطنی کے سرٹیفیکٹ مانگنا بند کیا جائے،لسانیت اگر گناہ یہ صرف ہمارے لئیکیوں،اگر لسانیت ملک کیلئے خطرہ ہے تو سرحد کا نام کے پی کے کیوں رکھا گیا۔مجھے جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔میری پالیسی کسی قوم کے خلاف نہیں ہے۔تمام قومیں اپنا کلچر ڈے منا سکتی ہیں لیکن مہاجر اپنی شناخت سے بھی محروم ہے۔

متعلقہ عنوان :