قاتل ہتھنی کو سزا دینے کے لیے حکام نے پھانسی پر چڑھا دیا
امین اکبر اتوار 20 اگست 2017 23:47
بگ میری نامی ایک ہتھنی ایسی بھی گزری ہے جسے کنگزپورٹ، ٹینیسی، امریکا کے حکام نے قتل کے جرم میں پھانسی پر چڑھا دیا تھا۔
یہ 11 ستمبر 1916 کی بات ہے جب ریڈ الڈریج نامی بے گھر شخص سفری ہوٹل میں عارضی کلرک بھرتی ہونے آیا تھا۔ سرکس نے اسے ہاتھی کےلیے اسٹنٹ ٹرینر رکھ لیا حالانکہ الڈریج ہاتھیوں کو قابو کرنے کے حوالے سے بالکل تربیت یافتہ نہیں تھا ۔
(جاری ہے)
تماشائیوں نے جو یہ منظر دیکھا تو نعرے لگانے لگے کہ ہاتھی کو قتل کر دو۔ تماشائیوں میں بیٹھے ایک شخص نے بگ میری پر اپنی 32 بور کی پستول سے پانچ یا چھ فائر بھی کیے، جنہیں میری نے محسوس بھی نہیں کیا۔
الڈریج کی موت 25 سال سے چلنےو الی سرکس کے لیے بحران بن گیا۔ مقامی حکام تحقیقات کےلیے سرکس کو روکنا چاہتے تھے جبکہ سرکس کے مالکان چاہتے تھے کہ پروگرام کے مطابق اگلے شہروں میں جا کر شو دکھائے جائیں۔جس وقت بگ میری قاتلہ بنی وہ 20 سال کی تھی اور کرہ ارض پر سب سے بڑا جانور وہی تھی۔بگ میری نے سرکس میں سب سے زیادہ عرصہ گزارا تھا جبکہ الڈریج کا سرکس میں کام کرنے کا تجربہ فقط 36 گھنٹے ہی تھا۔
بگ میری کی قسمت کا فیصلہ کنگزپورٹ کے مجسٹریٹ نے وہی کیا جو کسی انسان کے قاتل ہونے کی صورت میں انسان کیا جاتا ہے۔ مجسٹریٹ نے فیصلہ دیا کہ میری کو اس وقت تک گردن سے لٹکا کر رکھا جائے ، جب تک اس کی موت واقع نہیں ہوجاتی۔تاہم سرکس کو اپنا کام کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
بگ میری کو پھانسی پر لٹکانے کی سزا خاصی سوچ بچار کے بعد دی گئی تھی۔ اگر بگ میری کو گولی سے مارنے کا حکم دیا جاتا تو کنگز پورٹ میں اتنی طاقتور گن نہیں تھی جو اسے ایک ہی وار میں ختم کر دیتی۔ عام گن سے مارنے پر بگ میری زخمی ہو کر ہجوم کو کچل سکتی تھی۔ بگ میری کو بجلی سے کرنٹ دے کر بھی مارا جا سکتا تھا لیکن وہاں کوئی ایسا بندوبست نہیں تھا، جس سے اتنی زیادہ بجلی کا کرنٹ دیا جا سکے۔اسی وجہ سے بگ میری کو کرین کے ذریعے پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کا فیصلہ کیاگیا۔
جس وقت بگ میری کو سزائے موت دی جارہی تھی اس وقت علاقے کی ساری ہی آبادی یعنی تقریباً 2500 افراد وہاں موجود تھے۔ بگ میری کو 100 ٹن کی کرین کے ذریعے پھانسی دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ کرین ریل روڈ کار اٹھانے کے کام آتی تھی۔
حکام نے ایک زنجیر بگ میری کے گلے میں ڈالی اور کرین کی مدد سے اسے اٹھا لیا اور وہ ہوا میں جھولتی رہی۔ تاہم تھوڑی دیر بعد زنجیر ٹوٹنے سے وہ نیچے گری اور اس کی ہڈیاں ٹوٹ گئی۔بگ میری کے گرنے سے اچھا خاصا شور پیدا ہوا۔ بگ میری زمین پر پڑی ایک گھنٹہ تک تڑپتی رہی کہ کوئی شخص زیادہ مضبوط زنجیر لے آیا۔ اس زنجیر کو دوبارہ اس کی گردن کے گرد لپیٹ کر اسے اٹھایا گیا۔بگ میری کے مرنے کے بعد سرکس نے اسے قریب ہی دفنایا اور اگلے دن سے پھر اپنا کاروبار شروع کردیا۔
اس حادثے کے 100 سال بعد یعنی 2017 میں انگلینڈ اور امریکا کے کئی شہروں میں سفری سرکس میں ہاتھیوں کے کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔
متعلقہ عنوان :
مزید عجیب و غریب خبریں
-
ویتنام،مریض کے پیٹ سے زندہ مچھلی برآمد
-
امریکہ، چوہوں کا پولیس ہیڈ کوارٹر پردھاوا، بھنگ کھانے کے عادی ہوگئے
-
آسٹریلیا، گالف گیم کے دوران کینگروز کے بڑے جھنڈ نے دھاوا بول دیا
-
جرمن باشندے نے کورونا ویکسین 217 بارلی
-
ایلون مسک پیچھے رہ گئے‘ ایمازون کے بانی جیف بیزوز دنیا کے امیر ترین شخص قرار
-
کھلونا گاڑی کی تیز رفتاری کا عالمی ریکارڈ قائم
-
وصیت کے مطابق تدفین سے قبل پروفیسر کی لاش کا اردن یونیورسٹی کا طواف
-
دبئی ایئرپورٹ پر کاسمیٹک سرجری والے مسافروں کو روکا جانے لگا
-
دنیا کے سب سے بڑے ڈینٹل ہسپتال کا ورلڈ ریکارڈ سعودی عرب کے نام
-
سعودی عرب میں بنی جدید ترین سکیورٹی کار نمائش کیلئے پیش
-
ہالی ووڈ لیجنڈ رابرٹ ڈی نیرو کے 80 سال کی عمر میں باپ بننے کی تصدیق
-
سعودی صحرا میں پہلی بار لگژری ٹرین چلانے کی تیاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.