کسی سیاسی معاملے سے پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں ، ہر فیصلہ ملکی مفاد میں ہو گا،ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا کوئی ٹریننگ کیمپ نہیں، 14اگست کو جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا پرچم لہرایا بھارت کے پرچم کے ذریعے جاسوسی کے الزامات درست نہیں ہیں، ارفعہ کریم ٹاور کے قریب حملہ آوروں کا ٹارگٹ وزیراعلیٰ پنجاب تھے، دہشت گردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے، پرویز مشرف کا بطور سیاسی رہنما بیان ان کا ذاتی نقطہ نظر ہے، فوج سے متعلق کوئی بھی بیان آرمی چیف ہی دے سکتے ہیں،خیبر4آپریشن مکمل ہو چکا،آپریشن میں ہمارے دو سپاہی شہید اور6زخمی ہوئے، آپریشن میں 152بارودی سرنگیں ناکارہ بنا دی گئیں، آپریشن کے دوران 52دہشت گرد ہلاک،31زخمی جبکہ 4نے خود کو حوالے کر دیا،آپریشن ردالفساد کے تحت ملک بھر میں 3300آپریشن کئے جا چکے، خیبر ویلی میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے ، 2017 میں دہشت گردی کا ایک واقعہ ہوا، پاک رینجرز پنجاب نے خفیہ اطلاع پر 1728آپریشنز کئے،افغان سرحد پار سے 250حملے ناکام بنائے ، قبائلی علاقوں میں کلیئرنس کے بعد آپریشن خیبر فور کے 95فیصد متاثرہ افراد واپس علاقوں کو جا چکے ہیں، فاٹا میں نوجوانوں کی رجسٹریشن کی جائے، بارڈر مینجمنٹ پہلے سے بہت بہتر ہو ئی، راولپنڈی مسجد میں حملے کا دہشت گرد گروپ گرفتار کرلیا گیااس کو ’’این ڈی ایس‘‘ اور’’را‘‘ کی حمایت حاصل تھی، چند دہشت گردوں کا تعلق کل بھوشن یادیو گروپ سے بھی ہے،افغان اور بھارتی خفیہ ایجنسی نے فرقہ وارانہ دہشت گردی کرانے کی کوشش کی تھی ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 21 اگست 2017 19:17

کسی سیاسی معاملے سے پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں ، ہر فیصلہ ملکی مفاد میں ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اگست2017ء) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کسی سیاسی معاملے کے ساتھ پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں ، ہر فیصلہ ملکی مفاد میں ہو گا،پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا کوئی ٹریننگ کیمپ نہیں، 14اگست کو جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا پرچم لہرایا بھارت کے پرچم کے ذریعے جاسوسی کے الزامات درست نہیں ہیں، ارفعہ کریم ٹاور کے قریب حملہ آوروں کا ٹارگٹ وزیراعلیٰ پنجاب تھے، دہشت گردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے، پرویز مشرف کا بطور سیاسی رہنما بیان ان کا ذاتی نقطہ نظر ہے، فوج سے متعلق کوئی بھی بیان آرمی چیف ہی دے سکتے ہیں،خیبر4آپریشن مکمل ہو چکا،آپریشن میں ہمارے دو سپاہی شہید اور6زخمی ہوئے، آپریشن میں 152بارودی سرنگیں ناکارہ بنا دی گئیں، آپریشن کے دوران 52دہشت گرد ہلاک،31زخمی جبکہ 4نے خود کو حوالے کر دیا،آپریشن ردالفساد کے تحت ملک بھر میں 3300آپریشن کئے جا چکے، خیبر ویلی میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے ، 2017 میں دہشت گردی کا ایک واقعہ ہوا، پاکستان رینجرز پنجاب نے خفیہ اطلاع پر 1728آپریشنز کئے،افغان سرحد پار سے 250حملے ناکام بنائے ، قبائلی علاقوں میں کلیئرنس کے بعد آپریشن خیبر فور کے 95فیصد متاثرہ افراد واپس علاقوں کو جا چکے ہیں، فاٹا میں نوجوانوں کی رجسٹریشن کی جائے، بارڈر مینجمنٹ پہلے سے بہت بہتر ہو ئی، راولپنڈی مسجد میں حملے کا دہشت گرد گروپ گرفتار کرلیا گیااس کو ’’این ڈی ایس‘‘ اور’’را‘‘ کی حمایت حاصل تھی، چند دہشت گردوں کا تعلق کل بھوشن یادیو گروپ سے بھی ہے،افغان اور بھارتی خفیہ ایجنسی نے فرقہ وارانہ دہشت گردی کرانے کی کوشش کی تھی،وہ پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 15جولائی سے خیبر4آپریشن شروع کیا گیا تھاجو مکمل ہو چکا ہے، راجگال اور شوال میں زمینی اہداف حاصل کرلئے گئے ہیں، راجگال اور شوال میں ایک ایک دہشت گرد ہمارے نشانے پر تھا، خیبر فور آپریشن مربوط منصوبہ بندی سے مکمل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن میں ہمارے دو سپاہی شہید اور6زخمی ہوئے، آپریشن میں 152بارودی سرنگیں ناکارہ بنا دی گئیں، آپریشن کے دوران 52دہشت گرد ہلاک،31زخمی جبکہ 4نے خود کو حوالے کر دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سینکڑوں بارودی سرنگیں ناکارہ بنا دی گئی ہیں، راجگال وادی میں 91چیک پوسٹیں بنا دی گئی ہیں، پوسٹوں کو بنانے کیلئے سامان ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فراہم کیا گیا، علاقے میں 120ٹن راشن فراہم کیا گیا ، خیبر فور کے دوران افغان فورسز کے ساتھ بھی مشاورت کی گئی جبکہ افغانستان نے بھی آپریشن کے دوران بھرپور معاونت فراہم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کے تحت ملک بھر میں 3300آپریشن کئے جا چکے ہیں، خیبر ویلی میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے، کراچی میں رینجرز کے آپریشن سے کرائم ریٹ میں بہت کمی ہوئی ہے، 2017 میں دہشت گردی کا ایک واقعہ ہوا، ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی ہوئی، پاکستان رینجرز پنجاب نے خفیہ اطلاع پر 1728آپریشنز کئے، 2017میں افغان سرحد پار سے 250حملے ناکام بنائے گئے، قبائلی علاقوں میں کلیئرنس کے بعد ڈویلپمنٹ فیز جاری ہے، آپریشن خیبر فور کے 95فیصد متاثرہ افراد واپس علاقوں کو جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں مسجد میں ہونے والے حملے کا دہشت گرد گروپ گرفتار کرلیا گیا ہے، گرفتار دہشت گردوں کو افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی حمایت حاصل تھی، چند دہشت گردوں کا تعلق کل بھوشن یادیو گروپ سے بھی ہے،’’را‘‘ اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی’’این ڈی ایس‘‘ نے فرقہ وارانہ دہشت گردی کرانے کی کوشش کی تھی، سب پاکستانیوں نے مل کر وطن عزیز کا دفاع کرنا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فاٹا میں نوجوانوں کی رجسٹریشن کی جائے، بہت سے غیر ملکیوں نے ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں، اتحادی افواج نے بھی آپریشن کے دوران بھرپور معاونت فراہم کی، سندھ پولیس مضبوط ہوئی تو اسٹریٹ کرائم کی شرح کم ہو گی، بارڈر مینجمنٹ پہلے سے بہت بہتر ہو گئی ہے، ارفعہ کریم ٹاور کے قریب حملہ آوروں کا ٹارگٹ وزیراعلیٰ پنجاب تھے،ہم سب پاکستانی ہیں اور مل کر ملک کا دفاع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے، پرویز مشرف کا بطور سیاسی رہنما بیان ان کا ذاتی نقطہ نظر ہے، فوج سے متعلق کوئی بھی بیان آرمی چیف ہی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات بہت ضروری ہیں، امریکہ کی افغانستان سے متعلق پالیسی کا اعلان کل ہونا ہے، فاٹا کے بہت سے کیڈٹس پاک فوج میں تربیت لے رہے ہیں، پاکستان ایک خود مختار ملک ہے، ہر فیصلہ ملکی مفاد میں ہو گا،مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کسی صورت دہشت گردی نہیں ہے، آپریشن کے دوران بے گھر ہونے والوں میں سے کسی کو زبردستی واپس نہیں بھیجا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی معاملے کے ساتھ پاک فوج کا کوئی تعلق نہیں ہے،پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا کوئی ٹریننگ کیمپ نہیں ہے، 14اگست کو جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا پرچم لہرایا ہے ، بھارت کے پرچم کے ذریعے جاسوسی کے الزامات درست نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر پر پہلے سے واضح موقف رکھتا ہے، کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی کشمیر کا تعلق دہشت گردی سے نہیں ہے، یوم آزادی پر دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنایا گیا، فاٹا میں 147سکول قائم کئے گئے، سویلین اور فوج میں کوئی تقسیم نہیں ہے، ڈان لیکس انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانا حکومت کا اختیار ہے، ضرب عضب میں آپریشن بلاتفریق کیا گیا، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے، جس نے اکیلے دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔