اسمبلی اجلاس : ایم کیو ایم نے انتخابی اصلاحات پر تحفظات کا اظہا ر کردیا

انتخابی اصلاحات کا مطلب پاکستانی سیاست پر قائم500خاندانوں کی قائم اجارہ داری کا خاتمہ کرنا ہے، فاروق ستار پاکستان میں فیئر اینڈ فری الیکشن اور پیسوں کی ریل پیل ہے لوگوں کو نہ خریدا جائے تو اس کے لئے ہمیں چھوٹی چھوٹی ان باتوں کو اصلاحات میں شامل کرنا ہوگا ، بحث کے دوران اظہار خیال

پیر 21 اگست 2017 22:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2017ء) قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کی ڈاکٹر فاروق ستار نے انتخابی اصلاحات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا مطلب پاکستانی سیاست پر قائم500خاندانوں کی قائم اجارہ داری کا خاتمہ کرنا ہے۔ مرض کے علاج میں علامتوں پر دوا سے مرض رفع دفع نہیں ہوا کرتے۔ مجوزہ انتخابی اصلاحات سے عام شہری کو درپیش مسائل کا حل نہیں نکلے گا۔

اسٹیٹس کو اور ایڈ ہاک کو ختم کر کے غیر جانبدارانہ اور انصاف پر مشتمل نتائج کے حصول کے لئے ہمیں بنیادی باتوں کو ایڈوانس کرنا ہو گا۔ اسمبلی اجلاس میں انتخابی اصلاحات پر بحث کے دورران گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ پاکستان میں فیئر اینڈ فری الیکشن اور پیسوں کی ریل پیل ہے لوگوں کو نہ خریدا جائے تو اس کے لئے ہمیں چھوٹی چھوٹی ان باتوں کو اصلاحات میں شامل کرنا ہو گ۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم نے بارہا موقف اختیار کیا کہ زرعی اصلاحات کے بغیر انتخابی اصلاحات کئے جانے پر عام کاشتکار اور کسان الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات کو انتخابی اصلاحات سے مشروط کرنے بابت پیش کردہ بل کو کمیٹی نے قبول نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن کا مجاز عملہ تو کسی بھی غیر قانونی مداخلت پر الیکشن کمیشن سزا دے سکتا ہے لیکن انتخابی عمل سے منسلک سرکاری ملازمین کو سزا کی دسترس نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

آئین کے ماورائے قانون سازی نہیں کی جا سکتی۔ الیکشن ٹربیونل کے اختیارات ریٹرننگ افسران کو دینے سے قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ سیکشن240کے تحت الیکشن کمیشن کو دیے گئے اختیارات واپس لے لئے گئے ہیں۔ اس سیکشن حذف ہونا چاہیئے۔ انتخابی امیدواروں کے خرچے پر پابندی مثبت عمل ہے لیکن سیاسی پارٹیوں کو اس پابندی سے موراء قرار دینا کہاں کا انصاف ہوا۔

اشتہارات کی مد میں یہی سیاسی پارٹیاں کروڑوں کی مہم چلاتی ہیں۔ اس ایوان کی توسط سے عوام کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ انتخابی اصلاحات کی صورت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔ سمندر پار پاکستانیوں کے لئے اگلے الیکشن میں ووٹ کا حق دینے کی کوئی یقین دہانی اس مجوزہ بل میں شامل نہیں۔ بائیو میٹرک اور اقلیتوں بابت صورتحال واضح نہ کرنا زیادتی ہو گی۔ خواتین اقلیتوں اور خواجہ سراؤں کے لئے موجودہ انتخابی اصلاحات میں بھی کوئی فیصلہ نہ کرنا زیادتی ہو گی اور عوام اس لولی پاپ سے خوش ہونے والے نہیں ہیں۔