نیب سندھ میں کارروائیاں جاری رکھے، سندھ ہائیکورٹ کا حکم برقرار

عدالت نے حکومت سندھ کی نظرثانی درخواست پر بھی آئندہ سماعت کے لئے نوٹس جاری کردیا نیب نے صوبے سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور سرکاری افسران سمیت 600سے زائد افراد کیخلاف تحقیقات سے متعلق رپورٹ جمع کرادی نیب کی فہرست میں غنی چند اسرانی ، ضیا الحسن لنجار، شرجیل انعام میمن ، دوست محمد ، مصطفی کمال ، روف صدیقی ، ڈاکٹر عاصم حسین کے نام شامل ہیں ،ذرائع

منگل 22 اگست 2017 17:01

نیب سندھ میں کارروائیاں جاری رکھے، سندھ ہائیکورٹ کا حکم برقرار
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کے خاتمے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران عبوری حکم برقرار رکھتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب)کو کارروائیاں جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔نیب نے صوبے سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور سرکاری افسران سمیت 600 سے زائد افراد کے خلاف تحقیقات سے متعلق رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادی ہے ۔

جبکہ عدالت نے حکومت سندھ کی نظرثانی درخواست پر بھی آئندہ سماعت کے لئے نوٹس جاری کردیا ہے ۔منگل کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب آرڈیننس کے خاتمے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔درخواست گزار ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ فنکشنل، تحریک انصاف اور سول سوسائٹی کے نمائندے پیش ہوئے جب کہ عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل سندھ ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب بھی پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عدالت نے نیب آرڈیننس کے خلاف درخواست پر اپنا عبوری حکم برقرار رکھتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو حکم دیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست قابل سماعت نہیں تاہم دلائل کی تیاری کے لئے مہلت دی جائے جس پر عدالت نے سماعت 11 ستمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔

دوسری جانب حکومت سندھ کی جانب سے سندھ میں نیب کو کارروائیاں کرنے اور اسمبلی کی کارروائی طلب کرنے پر نظرثانی کی درخواست بھی جمع کرائی گئی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل69اور 127پارلیمانی کارروائی کو تحفظ فراہم کرتا ہے اس لئے عدالت سندھ اسمبلی کی کارروائی کی تفصیلات طلب نہیں کرسکتی۔سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کی نظرثانی درخواست پر بھی آئندہ سماعت کے لئے نوٹس جاری کردیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے 16 اگست کو سماعت کے دوران قرار دیا تھا کہ جن اراکین سندھ اسمبلی کے خلاف نیب میں انکوائری جاری ہے ان کی فہرست پیش کی جائے اور ان اراکین اسمبلی کی بھی فہرست فراہم کی جائے جنہوں نے بل کی منظوری میں ووٹ دیا۔عدالت نے قومی احتساب بیورو کو اراکین سندھ اسمبلی اور بیورو کریٹس کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی فیصلے تک نیب انکوائری جاری رکھے لیکن حتمی رپورٹ پیش نہ کرے۔

دوسری جانب قومی احتساب بیورو نے صوبے سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور سرکاری افسران سمیت 600 سے زائد افراد کے خلاف تحقیقات سے متعلق رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی نیب کی فہرست میں ایکسائز کے وزیر غنی چند اسرانی ، وزیر قانون ضیا الحسن لنجار،سابق وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن ، دوست محمد صوبائی وزیر زکوہ و عشر، سابق ناظم کراچی مصطفی کمال ،سابق صوبائی وزیر معدنیات آغا طارق سابق صوبائی وزیر روف صدیقی ، ڈاکٹر عاصم حسین کے نام شامل ہیں۔

سابق ایم پی اے غلام قادر پلیجو ،سابق ایم پی اے اعجاز شاہ شیرازی سابق ایم پی اے نواب تیمور تالپور کے نام بھی نیب فہرست میں شامل ہیں ۔ذرائع کے مطابق فہرست میں انکوائریوں کا سامنا کرنے والے سندھ کے تقریبا تین سو سرکاری ملازمین کے نام بھی شامل ہیں ۔ان اہم سرکاری ملازمین میں سابق آئی جی پولیس سندھ غلام حیدر جمالی ،سیکرٹری غلام مصطفی پھل، سابق چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن کے نام بھی شامل ہیں۔

نیب نے عدالت میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے موقف پیش کیا کہ نیب قوانین کی منسوخی آئین اور قانون کے خلاف ہے اسی لئے گورنر سندھ محمد زبیر نے بھی نئے قوانین کے بل میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بل واپس بھیج دیا تھا جب کہ سپریم کورٹ بھی نیب آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔جواب میں کہا گیا ہے کہ نیب کو ملک بھر میں کرپشن کے خلاف خصوصی قانونے کے تحت اختیارات حاصل ہیں اور نیب کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔ نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ اس وقت نیب کی تحقیقات کا سامنا کرنے والے 600 سے زائد بیورو کریٹ اور ارکان اسمبلی شامل ہیں جن کی تفصیلات اور فہرست بھی جواب میں منسلک ہے لہذا سندھ اسمبلی میں منظور کئے گئے قانون کو منسوخ کیا جائے۔