ملک کو موجودہ اقتصادی مسائل سے نکالنے کیلئے ایک بار پھر آئی ایم ایف سے قرضہ لینا پڑے گا، میاں زاہد حسین

گزشتہ ایک ماہ کے جاری حسابات کا خسارہ دو ارب ڈالر سے بڑھ گیا ہے جو زرمبادلہ کے ذخائر کو نگل رہا ہے جبکہ اس صورتحال سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی بری طرح متاثر ہوا ہے،سابق صوبائی وزیر کا بیان

بدھ 23 اگست 2017 23:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اگست2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سیکریٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک کو موجودہ اقتصادی مسائل سے نکالنے کیلئے ایک بار پھر آئی ایم ایف سے قرضہ لینا پڑے گا۔ گزشتہ ایک ماہ کے جاری حسابات کا خسارہ دو ارب ڈالر سے بڑھ گیا ہے جو زرمبادلہ کے ذخائر کو نگل رہا ہے جبکہ اس صورتحال سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو چند ماہ میں ادائیگیوں کے توازن کا شدیدبحران پیدا ہو گا۔برآمدکنندگان کے دبائو اور اقتصادی ماہرین کی جانب سے خسارے میں کمی کیلئے حکومت روپے کی قدر کم کرنے پر غور کر رہی ہے جسکی وجہ سے درآمدکنندگان نے درآمدی اشیاء مزید مہنگی ہونے کے ڈر سے بھاری مقدار میں سامان امپورٹ کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ بہت سے تاجر منافع کی امید پر درآمد شدہ مال ذخیرہ بھی کر رہے ہیں جس سے صورتحال مزید بگڑ رہی ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ کرنسی کی قدر کم کرنے سے برآمدات کو وقتی سہارا ملے گا مگر درآمدات جو برآمدات سے کہیں زیادہ ہیں مزیدمہنگی ہو جائیں گی جس سے ملک بھر کی عوام متاثر ہوگی۔انھوں نے کہا کہ سال رواں میں ملک کو قرضوں اور امداد وغیرہ کی مد میں بارہ ارب ڈالر تک مل سکتے ہیں جبکہ قرضوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کے لئے چوبیس ارب ڈالر درکار ہونگے ۔

ادھر جاری حسابات کا خسارہ کم از کم سولہ ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا جس سے نمٹنے کے لئے حکومت کو آٹھ ارب ڈالر تک قرضے درکار ہو نگے جو آئی ایم ایف کے علاوہ کہیں سے نہیں ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم کرنے سے قبل یہ سوچنا ضروری ہے کہ اسکا فائدہ وقتی اور نقصان زیادہ ہے۔اس سے سی پیک سمیت تمام منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہو جائے گا جبکہ درآمد کی جانے والی مشینری اور خام مال بھی مہنگا ہو جائے گا جس سے کاروباری لاگت میں اضافہ ہو گا۔اس فیصلے سے جہاں غیر ملکی قرضے اور ان پر ادا کیئے جانے والا سود بھی بڑھ جاتا ہے وہیں عوام کی بچت بھی بیٹھے بٹھائے کم ہو جاتی ہے۔اس صورتحال کے پیش نظر میاں زاہد حسین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوںپر حل کرے۔#