چیئرمین سی ڈی اے کی بے اعتناعی کے باعث ہفتہ وار پشاور موڑ بازار میں آتشزدگی کی نظر ہونے والے کروڑوں روپے کے جلے ہوئے سامان کا ملبہ نہیں اٹھایاجاسکا،سی ڈی اے کے متعلقہ افسران کی متاثرین کو منہ بند رکھنے کی دھمکیاں

اتوار 27 اگست 2017 19:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اگست2017ء) چیئرمین سی ڈی اے کی بے اعتناعی کے باعث ہفتہ وار پشاور موڑ بازار میں شدید آتشزدگی کی نظر ہونے والے کروڑوں روپے کے جلے ہوئے سامان کا ملبہ نہیں اٹھایا گیا، سی ڈی اے کے متعلقہ افسران ابھی بھی متاثرین کو منہ بند رکھنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ، چند اسٹالز مالکان نے اپنی مدد اپ کے تحت ملبہ اٹھا کر سامان رکھ لیا ہے لیکن باقی ماندہ بے یارومدد گار کھڑے ہیں ، ادھار مانگ کر دوکانیں بھرنے کو تیار غریب متائثرین عید پر رونا نہیں چاہتے ، متاثرین نے طفل تسلیاں دینے کیلئے آنے والے تمام حکومتی نمائندوں کی باتیں جھوٹی قرار دی ہیں کہ انکوائیریوں سے ان کے بچوں کا پیٹ نہیں بھرے گا، کسی بھی وزیر یا افسر نے مالی امدا نہیں کی بلکہ انکوائری پر زور دے کر چلتے بنے ، مالی امدا کی بات کرنے پر متائثرین کو انتظار کرنے کا مشورہ دے دیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے بڑے سستے بازار میں بدھ کو لگنے والی آگ نے کروڑوں روپے مالیت کا سامان جلا کر راکھ کا دھیر بنا دیا جس کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد خاندانوں کا مستقبل تاریک ہو گیا ہے ۔ آتشزدگی کی وجوہات معلوم کرنے کیلئے انکوئری کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں لیکن ایک ہزار سے زائد متائثرہ غریب دوکانداروں کی مالی امدا کا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا ۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ، چئیرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز، ممبر قومی اسمبلی و رہنما پی ٹی آئی اسد عمر سمیت دیگر چند سیاتدانوں اور افسران نے سستا بازار پشاور موڑ کا دورہ کیا اور حسب معمول سیاسی بیانات دے کر چلے گئے ۔متائثرہ اسٹالز مالکان نے ان جھوٹے وعدوں سے تنگ آکر ادھا ر پر سامان اٹھا کر کاروبار دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی لیکن سی ڈی اے کی نااہلی کے باعث ملبہ ابھی تک وہیں پڑا ہے جو کہ سب بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔

چئیرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز کے قریبی افسران جو کہ سستا بازار کی مینجمنٹ پر مامور ہیں متائثرین کو واویلا کرنے اور بیانات دینے سے روک رہے ہیں ۔ سی ڈی اے کے افسران متائثرین کو دھمکیاں لگا رہے ہیں کہ اگر زیادہ شور کیا تو سٹال کینسل کر دیں گے ۔ ایک ہزار سے زائد متائثرہ دوکاندار سر پہ ہاتھ رکھ کر فارغ بیٹھے اپنی قسمت کو کوس رہیں اور حکام بالا سے مد کے منتظر بھی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :