امریکہ کی جانب سے دھمکی کو صرف دھمکی نہ سمجھا جائے بلکہ یہ اس سے بڑھ کر ہے ، افغانستان کو جنگی خطہ امریکہ نے خود بنایا ، بھارت پاکستان کو گھیرے میں لینے کی کوشش کررہا ہے ، مودی نے امریکہ میں پاکستان کے خلاف غلط بیانیاں کیں اور پاکستان کے خلاف غلط تاثر پیدا کیا ، سی پیک چین اور پاکستان دونوں کی بہتری کیلئے ہے اس کا فائدہ افغانستان کو بھی ہونا تھا ،بلاول بھٹو زرداری ملک کا مستقبل ہیں ، ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر اعلیٰ عدالتی کمیشن بننا چاہیے ، امریکہ اپنی بنائی ہوئی پالیسی میں فیل ہو چکا ہے،پیپلزپارٹی کے رہنمااور سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 27 اگست 2017 21:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اگست2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما وسینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے دھمکی کو صرف دھمکی نہ سمجھا جائے بلکہ یہ دھمکی سے بڑھ کر ہے ، افغانستان کو وارزون امریکہ نے خود بنایا ، بھارت پاکستان کو گھیرے میں لینے کی کوشش کررہا ہے ، مودی نے امریکہ میں پاکستان کے خلاف غلط بیانیاں کیں اور پاکستان کے خلاف غلط تاثر پیدا کیا ، سی پیک چین اور پاکستان دونوں کی بہتری کیلئے ہے اس کا فائدہ افغانستان کو بھی ہونا تھا ،بلاول بھٹو زرداری ملک کا مستقبل ہیں ، ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر اعلیٰ عدالتی کمیشن بننا چاہیے ، امریکہ اپنی بنائی ہوئی پالیسی میں فیل ہو چکا ہے ۔

اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے دھمکی کو صرف دھمکی نہ سمجھیں یہ دھمکی سے بڑھ کر ہے ، افغانستان کو وار زون امریکہ نے خود بنایا ہے ، یہ سارا ڈرامہ نریندرمودی کا رچایا ہوا ہے، آج بھارت کے ہوائی اڈے غیر ممالک میں ہیں ، بھارت پاکستان کو گھیرے میں لینے کی کوشش کر رہا ہے ، مودی نے امریکہ میں پاکستان کے خلاف غلط رنگ پیش کیا ۔

(جاری ہے)

رحمان ملک نے کہا کہ چین اور بھارت کا تنازعہ نریندر مودی کا پیدا کردہ ہے ، سی پیک چین اور پاکستان دونوں کی بہتری کے لئے ہے ، سی پیک کا فائدہ افغانستان کو بھی ہونا تھا۔ رحمان ملک نے کہا کہ دھمکی والی جگہ پر غلط فہمی دور کرنی چاہییے ، آج بھی افغانستان کا60فیصد علاقہ طالبان کے قبضے میں ہے ، دنیا کی زیادہ تر منشیات افغانستان میں پیدا ہو تی ہے ، ہم نے تین دفعہ امریکہ سے مل کر جنگ لڑی ہے پھر بھی ہم ڈسے گئے ،افغانستان میں امن پاکستان میں امن سے مشروط ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکہ کی رائے پاکستان کے خلاف ہوچکی ہے ، اگر دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو بارڈر سیل کرے ، دونوں جانب دہشت گردوں کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نیوکلیئر کلب بنتا نظر آرہا ہے جو پاکستان ، روس اور چین پر مشتمل ہوگا، چین ہمارے ساتھ بڑے بھائی کی طرح ہے ، روس نے بھی ہماری حمایت میں بیان دیا ، وقت اور حالات کے مطابق کسی سے بھی بات کرنا پڑی تو کریں گے ، جب کوئی فرعون بات کرتا ہے تو وہ خود فرعون بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلسے میں ہونا اور ووٹ دینا دو الگ باتیں ہیں ، لوگ جلسے میں توشامل ہوجاتے ہیں مگر ضروری نہیں کہ ووٹ بھی دیں ۔

رحمان ملک نے کہا کہ بلاول بھٹو ملک کا مستقبل ہیں ، ہم سیاسی جنگ انداز سے لڑ رہے ہیں ، ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر اعلیٰ عدالتی کمشین بننا چاہیے ، اس کمیشن میں سب سے پہلے پیش ہوں گا ۔انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی دنیا کے بہت سے ممالک کو پسند نہیں ، سی پیک نے پاکستان کو بہتر بنانا ہے ، امریکہ اپنی بنائی ہوئی پالیسی میں فیل ہوچکا ہے ۔