امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دوبارہ جائزہ لیں گے ،ْوزیر خارجہ خواجہ آصف

معاملے پر سب ایک پیج پر ہیں، بدھ کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ ہو گا جس میں مزید بات ہو گی ،ْبریفنگ امریکی الزامات کے بعد فوری ردعمل کے لئے مستقل بین الوزارتی ٹاسک فورس بنانا ہوگی ،ْ مشاہد حسین سید کی بریفنگ

پیر 28 اگست 2017 21:03

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اگست2017ء) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دوبارہ جائزہ لیں گے۔ پیر کو چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیرصدارت سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس کے دوران امریکی صدر کی جنوبی ایشیا و افغان پالیسی سے متعلق پالیسی گائیڈ لائنز ڈرافٹ کا جائزہ لیا گیا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اجلاس کو ان کیمرا کرنے کی درخواست کی جس کے بعد پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس کو ان کیمرا کردیا گیا۔اجلاس کے دوران وزیر خارجہ نے ایوان کو بتایا کہ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہوگا۔خواجہ آصف کے مطابق اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیں گے ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد حسین سید نے ذیلی کمیٹی کی تیار پالیسی گائیڈ لائنز پر ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی الزامات کے بعد فوری ردعمل کے لئے مستقل بین الوزارتی ٹاسک فورس بنانا ہوگی اور پارلیمانی سفارت کاری کو ملک کے قومی مفاد کے لئے استعال کیا جائے۔سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ ٹرمپ کی افغان پالیسی اعلان کے بعد امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کے بیانات بھی مثبت نہیں آئے جس کے بعد پاکستان کو دوستانہ دارالحکومت بیجنگ، انقرہ اور ماسکو سے رابطہ کرنا چاہیے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایران، وسطی ایشیا، چین کو نکال کر، بھارت کو شامل کرنے سے کام نہیں چلے گا ،ْ پاکستان کو ترکی، چین اور روس کے ساتھ مل کر علاقائی ردعمل دینا چاہیے۔سینیٹر مشاہد حسین سیدنے کہا کہ امریکا سے پاکستان کو ملنے والے فنڈ سے متعلق حقائق کی شیٹ پر کام کیا جائے کہ امریکا نے حقیقت میں ہمیں کتنے فنڈز دئیے، اخراجات کی ادائیگی بھی اتحادی سپورٹ فنڈ میں ڈالی گئی، ہم نے جتنا نقصان اٹھایا وہ تو اس امریکی فنڈ میں شامل نہیں۔

سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ وزیر خارجہ کو موجودہ صورت حال میں امریکا نہیں جانا چاہیے ،ْحکومت نے اس سلسلے میں درست فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی کے ارکان نے کہاکہ اجلاس میں وزیر خارجہ کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہیں چیئرمین نے وزیر خارجہ کو کہا کہ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے۔ سینٹ کمیٹی کے ڈرافٹ کو اگر مشترکہ اجلاس میں زیر بحث لے آئیں تو اچھا ہے، قومی اسمبلی اس ایوان کے ڈرافٹ میں تبدیلی نہیں کر سکتی۔

وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اس ایوان کی رائے کا احترام ہے، ہم اس ایوان کی سفارشات کو مدنظر رکھ کر قومی اسمبلی میں ایک قرارداد لے آئیں گے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم اپنی قرارداد لے آتے ہیں، قومی اسمبلی اپنی قرارداد لے آئے اگر وہ ہماری ہی قرارداد لے آتی ہے تو اس میں ہرج نہیں، ہمیں اپنی قرارداد لانی چاہیے۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے اس تجویز سے اتفاق کیا سینیٹر حاصل بزنجو نے استفسار کیا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے نے اس معاملے پر کیا تجویز دی ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اس معاملے پر وہ ان کیمرہ بات کرنا چاہتے ہیں جس پر چیئرمین نے اجلاس ان کیمرہ کر دیا۔