Live Updates

موجودہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے کل امریکہ پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے،نیئر بخاری

جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا پاکستان بھارت کیساتھ نہیں چل سکتا عمران خان مک مکا کی بات کر کے وہ فیصلہ دینے والے جج کی توہین کر رہے ہیں ،عمران خان الیکشن کے بعد گزرا ہوا زمانہ ہو گا،پیپلز پارٹی نومبر دسمبر میں اپنا منشور پیش کرے گی روٹی کپڑا مکان ہمارا بنیادی نعرہ ہے، نواز شریف ان پڑھ نہیں وہ انگریزی پڑھ سکتے ہیں عدالتی فیصلے میں ان کا سوال کہ مجھے کیوں نکالا گیا کا جواب موجود ہے پیپلز پارٹی کو نواز شریف پر اعتماد نہیں ہم نے میثاق جمہوریت پر نیک نیتی سے عمل کیا انہوں نے پی سی او کے تحت حلف لینے والے افتخار چوہدری کو سپورٹ کیا تھا، خصوصی گفتگو

پیر 28 اگست 2017 21:11

موجودہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے کل امریکہ پاکستان کو دھمکیاں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اگست2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل و سابق چیئر مین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے آج امریکہ پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا پاکستان بھارت کے ساتھ نہیں چل سکتا، نواز شریف نیگ زشتہ چار سال سے بھارت کے ساتھ ذاتی مفادات کی خاطر دوستیاں بڑھائیں اور ملکی مفاد کو نظر انداز کیا ہے۔

عمران خان کو آصف زرداری کے بری ہونے پر اعتراض ہے تو وہ کوئی گواہ پیش کر دیتے، مک مکا کی بات کر کے وہ فیصلہ دینے والے جج کی توہین کر رہے ہیں۔ عمران خان آئندہ الیکشن کے بعد گزرا ہوا زمانہ ہو گا۔ پیپلز پارٹی نومبر دسمبر میں اپنا منشور پیش کرے گی۔

(جاری ہے)

روٹی کپڑا مکان ہمارا بنیادی نعرہ ہے۔ نواز شریف ان پڑھ نہیں وہ انگریزی پڑھ سکتے ہیں ۔ عدالتی فیصلے میں ہی ان کے سوال کہ مجھے کیوں نکالا گیا کا جواب موجود ہے۔

پیپلز پارٹی کو نواز شریف پر اعتماد نہیں ہم نے میثاق جمہوریت پر نیک نیتی سے عمل کیا انہوں نے پی سی او کے تحت حلف لینے والے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو سپورٹ کیا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی عمل دو چار سال پر محیط نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی2013ء کے الیکشن میں کیوں ہاری اس کا ہم نے جواز پیش کیا کہ ہمیں سازش کے تحت ہرایا گیا۔

آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ یہ الیکشن آر اوز کے الیکشن تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ کے صدر نے جو بیان دیا ہے اس کی وجہ ہماری ناکام خارجہ پالیسی ہے کہ آج امریکہ ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے۔ ہم نے دہشتگردی کی جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں بہت سے ممالک نے اس بات کو تسلیم کیا ہ۔ آج ملک جس مقام پر کھڑا ہے اس میں عوام کی کوئی غلطی نہیں ہے۔ اس میں ڈکٹیٹروں کی غلطیاں ہیں۔

پاکستان کا انڈیا کے ساتھ 70سال سے کشمیر کا ایشو چل رہا ہے۔ جب تک اس بنیادی مسئلے ک احل نہیں ہوتا۔ تب تک پاکستان انڈیا کے ساتھ نہیں چل سکتا۔ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ نواز شریف نے اپنی نا اہلی اور اعتماد کے فقدان کی وجہ سے وزیر خارجہ نہیں بنایا تھا۔ انہوں نے ذاتی مفادات کے خاطر بھارت سے تعلقات بڑھائے اور ملک کے مفادات کو نظر انداز کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خیبر پختونخواہ میں ملین درڈت لگائے آج وہ کہاں ہیں۔ وہ آصف علی زرداری کے بری ہونے کے حوالے سے بیان دے رہے ہیں کہ یہ مک مکا ہے لیکن سابق صدر آصف علی زرداری کو حوکمت نے نہیں عدالت نے بری کیا ہے۔ وہ عدالت کے جج کی توہین کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دو وزیراعظم ضمانت پر ہیں اور نیب میں پیش ہو رہے ہیں۔

آصف علی زرداری بھی نیب میں پیش ہوتے رہے ہیں جس کیس میں عدالت نے ان کو بری کیا ہے اس میں انہوں نے عدالت کی اجازت سے اپنے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت لی تھی۔ جب کہ نواز شریف آج نیب میں نہیں پیش ہو رہے۔ نواز شریف کہتے تھے کہ جو فیصلہ آئے گا میں اس کو تسلیم کروں گا۔ وہ سیاسی نہیں عدالتی جنگ ہار چکے ہیں۔ عوام معصوم نہیں وہ سب جانتے ہیں کہ ان کے خلاف مقدمات عدالتی ہیں لیکن آصف علی زرداری پر مقدمات ایگزیکٹو کے حکم پر بنائے گئے ہیں۔

سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم رہے ہیں اور ان کو انگریزی آتی ہے وہ ان پڑھ نہیں ان کے سوال کہ مجھے کیوں نکالا گیا کا جواب عدالت کے فیصلے میں موجود ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا بنیادی نعرہ روٹی، کپڑا اور مکان ہے لیکن اس نعرے کو اپنانے کے لئے ذرائع پیدا کرنے ہوں گے اور پیپلز پارٹی نومبر، دسمبر میں اپنا منشور پیش کرے گی۔

پیپلز پارٹی آج بھی چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان آزاد کشمیر کی زنجیر ہے۔ صرف پیپلز پارٹی وفاق کی سیاست کرتی ہے جبکہ دوسری پارٹیاں ریجنل پارٹیاں ہیں۔ پنجاب سے پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر جانے والے اکیلے ہی گئے ہیں۔ پارٹی کے کارکن اور جیالے آج بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔ عمران خان آئندہ الیکشن کے بعد گزرا ہوا زمانہ ہو جائیں گے جس طرح دودھ ابالے کے بعد پھر ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔

چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری این اے 120میں سیاسی جلسے کریں گے اور15ستمبر کو ساہیوال میں پیپلز پارٹی سیاسی قوت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اس کے بعد محرم شروع ہو جائیں گے اس کے بعد جنوبی پنجاب بہت بڑا پارٹی کنونشن کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی مشرف کے ساتھ بات چیت نہ کرتی تو 2008ء میں نواز شریف اور شہباز شریف پاکستان نہیں آ سکتے تھے۔

مشرف کا فائدہ ان دو بھائیوں کو ہوا لیکن الزام پیپلز پارٹی پر لگاتے ہیں جبکہ یہ مشرف سے تحریری معاہدہ کر کے باہر بھاگ گئے تھے جس کے بارے میں قوم سے آج بھی جھوٹ بول رہے ہیں لیکن نواز شریف نے پیپ سی او کے تحت حلف لینے والے ججز کو سپورٹ کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی میثاق جمہوریت پر نیک نیتی سے عمل کرتی رہی اور یہ بے نظیر بھٹو پر الزامات لگاتے رہے۔ اس لئے آج پاکستان پیپلز پارٹی کو نواز شریف پر اعتماد نہیں رہ گیا۔ اور اب ان کے ساتھ نہیں چل سکتے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات