بھارت سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد میں تعاون نہیں کررہا‘

ہمیں بھارتی آبی ذخائر کے ڈیزائن اور انفراسٹرکچر پر تحفظات ہیں‘ ہندوستان سندھ طاس معاہدے کے بنیادی اصولوں سے منحرف ہورہا ہے‘ خطے میں امن و استحکام کیلئے سندھ طاس معاہدے کی پاسداری لازمی ہے‘ عالمی بینک بھارت سے آبی معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنائے‘ پانی کے بے دریغ استعمال پر قابو پانے کی اشد ضرورت ہے‘ صوبائی حکومتوں کو بھی پانی کے اہم مسئلے پر کام کرنا ہوگا‘ آبپاشی کے جدید طریقوں سے پانی کو بچایا جاسکتا ہے‘ چھوٹے بڑے پانی کے ذخائر پر جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے سیمینار سے خطاب

منگل 29 اگست 2017 12:00

بھارت سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد میں تعاون نہیں کررہا‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 اگست2017ء) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد میں تعاون نہیں کررہا‘ ہمیں بھارت کے آبی ذخائر کے ڈیزائن اور انفراسٹرکچر پر تحفظات ہیں‘ بھارت سندھ طاس معاہدے کے بنیادی اصولوں سے منحرف ہورہا ہے‘ خطے میں امن و استحکام کے لئے سندھ طاس معاہدے کی پاسداری لازمی ہے‘ عالمی بینک بھارت سے آبی معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنائے‘ پانی کے بے دریغ استعمال پر قابو پانے کی اشد ضرورت ہے‘ صوبائی حکومتوں کو بھی پانی کے اہم مسئلے پر کام کرنا ہوگا‘ آبپاشی کے جدید طریقوں سے پانی کو بچایا جاسکتا ہے‘ چھوٹے بڑے پانی کے ذخائر پر جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وہ منگل کو سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے کہا کہ قدرتی وسائل میں پانی کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ موسمیاتی تبدیلویں سے بھی آبی وسائل کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ آج کے دور میں تحفظ آب کا مسئلہ نہایت اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ مستقبل کے توانائی کے منصوبوں کا زیادہ تر انحصار آبی وسائل پر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد آبی مسئلہ وجود میں آیا دونوں ملکوں میں پانی کی تقسیم کا مسئلہ سندھ طاس معاہدے کے تحت حل کیا گیا بھارت سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد میں تعاون نہیں کررہا۔ بھارت معاہدوں میں وضع کئے گئے ڈیزائن اور طریقہ کار پر عمل درآمد نہیں کررہا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں بھارت کے آبی ذخائر کے ڈیزائن اور انفراسٹرکچر پر تحفظات ہیں۔

سندھ طاس معاہدے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم کی حد مقرر کی گئی ہے۔ بھارت سندھ طاس معاہدے کے بنیادی اصولوں سے منحرف ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن اور استحکام کے لئے سندھ طاس معاہدے کی پاسداری لازمی ہے۔ عالمی بینک بھارت سے آبی معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ عالمی بینک سندھ طاس معاہدے پر تعمیری کردار ادا کرے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پانی کے معاملات سے متعلق الگ وزارت موجود ہے ملک میں پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ دریائے سندھ کی صورت میں موجود ہے پانی کے بے دریغ استعمال پر قابو پانے کی اشد ضرورت ہے ہمیں ہر صورت پانی کی بچت کے لئے اپنی عادت بنانا ہوگی۔ صوبائی حکومتوں کو بھی پانی کے اہم مسئلے پر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جس طرح سے پانی کو ضائع کیا جاتا ہے وہ قابل تشویش ہے آبپاشی کے جدید طریقوں سے پانی کو بچایا جاسکتا ہے پاکستان میں بھاشا ڈیم پر کام جاری ہے چھوٹے بڑے پانی کے ذخائر پر جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔