پاکستان کو بھارت کی جانب سے دریائے نیلم اور دریائے جہلم پر تعمیر کیے جانے والے ڈیموں کی ساخت پر تحفظات ہیں-بھارت سندھ طاس معاہدے پرمکمل تعاون نہیں کررہا اور پاکستان کے خلاف آبی جارحیت میں ملوث ہے، عالمی بینک سندھ طاس معاہدے پر تعمیری کردار اداکرے۔خواجہ آصف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 29 اگست 2017 15:33

پاکستان کو بھارت کی جانب سے دریائے نیلم اور دریائے جہلم پر تعمیر کیے ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 اگست۔2017ء) وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے میں ترامیم کی یک طرفہ کوششوں کو پاکستان کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔ بھارت سندھ طاس معاہدے پرمکمل تعاون نہیں کررہا اور پاکستان کے خلاف آبی جارحیت میں ملوث ہے لہٰذا عالمی بینک سندھ طاس معاہدے پر اپنا تعمیری کردار ادا کرے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد کے انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ مسائل اور سفارشات کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کے ساتھ آبی تنازعات حل کرنے پر تیار ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرتا ہے، بھارت کو بھی چاہیے کہ وہ سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے، پاکستان چاہتاہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کے ساتھ آبی تنازعات حل کرنے پر تیار ہے اور ہم بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کی اصل روح کے مطابق کام کرنا چاہتے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت نے کئی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنائے اور ان منصوبوں کے ڈیزائن بھی پاکستان کو فراہم نہیں کیے، بھارت پاکستان کی زراعت اور ہائیڈل منصوبوں کو نقصان پہنچارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مسائل سے زیادہ مسائل ہم نے خود پیدا کیے ہیں، ہم جس انداز سے پانی استعمال کرتے ہیں وہ ایک مجرمانہ فعل ہے، ہم پانی ایسے استعمال کرتے ہیں جیسے ہمارے پاس لامحدود پانی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پانی کی مقامی تقسیم پر خرچ ہونےوالی رقم کا80 فیصد ریکورنہیں ہوتا، اگرپانی کا ضیاع جاری رہا تومستقبل میں مزیدخطرات کا سامناکرنا پڑےگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے بھی ماضی میں پانی کے مسئلے کوسنجیدگی سے نہیں لیا، اب حکومت نے مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے الگ وزارت قائم کی ہے، پانی سے متعلق قومی سطح پر شعور اجاگر کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر احسن طریقے سے اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور اس معاہدے میں بھارت کی جانب سے یک طرفہ ترمیم کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔

وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے دریائے نیلم اور دریائے جہلم پر تعمیر کیے جانے والے ڈیموں کی ساخت پر تحفظات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے میں ترامیم کی یک طرفہ کوششوں کو پاکستان کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔ خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پرمکمل تعاون نہیں کررہا اور پاکستان کے خلاف آبی جارحیت میں ملوث ہے لہٰذا عالمی بینک سندھ طاس معاہدے پر اپنا تعمیری کردار ادا کرے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے آبی وسائل کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے اور قدرتی وسائل میں پانی بہت اہمیت کا حامل ہے۔خواجہ محمد آصف نے آگاہ کیا کہ دنیا بھر میں مستقبل میں توانائی کا زیادہ انحصار آبی وسائل پر ہی ہوگا اور موجودہ دور میں اسی اہمیت کے پیش نظر پانی کا تحفظ اہم صورتحال اختیار کرگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ دو خود مختار ممالک کے مابین ہے جو کہ دونوں ممالک کے لیے انتہائی اہم مسئلہ ہے اور پاکستان اس معاہدے پر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے لیکن بھارت اس معاہدے پرعملدرآمد میں تعاون نہیں کررہا۔

وفاقی وزیر خارجہ نے بتایا کہ پانی کی مقامی تقسیم پر خرچ ہونے والی رقم کا 80 فیصد حصہ ریکور نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام پانی کا استعمال اس طرح کرتے ہیں جیسے انہیں لگتا ہے کہ پاکستان کے پاس لامحدود پانی ہے۔خواجہ آصف نے خبردار کیا اگر اسی طرح پانی کو ضائع کیا جاتا رہا تو مستقبل قریب میں ہی پاکستان مزید خطرات سے دوچار ہوجائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے پانی کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں دیکھا تاہم موجودہ حکومت نے مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے ایک علیحدہ وزارت قائم کردی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں زیادہ تر پانی مغربی دریاوں سے آتا ہے تاہم ملک میں آبپاشی کا طریقہ کار بہتر بنا کر قیمتی پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔