وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیرپیٹرولیم مصنوعات پر چالیس فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ اور ناقص پٹرول کی درآمد کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت، اوگرا اور دیگر فریقین سے جواب طلب

منگل 29 اگست 2017 18:21

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اگست2017ء) لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیرپیٹرولیم مصنوعات پر چالیس فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ اور ناقص پٹرول کی درآمد کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت، اوگرا اور دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔عدالت 22 ستمبر سے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے گی۔ درخواست گزار جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیروفاقی وزارت پیٹرولیم کی جانب سے غیر قانونی طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر چالیس فیصد سیلز ٹیکس وصول کر نے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا انتظامی حکم جاری کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ وزارت پیٹرولیم ملک میں ناقص پیٹرول برآمد کر کے اپنے ہی شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت وزارت پیٹرولیم کو وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں، انہوں نے کہا کہ وزارت پیٹرولیم نے ماہانہ بنیادوں پر پیٹرول کی قیمتوں میں ردو بدل کی بجائے مدت کم کر کے پندرہ یوم کر دی ہے جس سے شہریوں کو بلاجواز اضافی ٹیکس کی ادائیگی کرنا پڑ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ملکی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ غیر قانونی ہے، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت اضافی سیلز ٹیکس کے نفاذ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ناقص پیٹرول کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے احکامات صادر کرے، جس پر عدالت نے وفاقی حکومت اور وزارت پٹرولیم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22ستمبر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :