مشرف ڈاکٹر قدیر کو امریکہ کے حوالے کرنا چاہتا تھا ، میں نے سخت مخالفت کی ، ڈاکٹر قدیر پاکستان کے ہیرو،ایٹم بم بنا کر پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا، وہ قوم کا اثاثہ تھے اور رہیں گے

سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کی نجی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 30 اگست 2017 22:51

مشرف ڈاکٹر قدیر کو امریکہ کے حوالے کرنا چاہتا تھا ، میں نے سخت مخالفت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اگست2017ء) سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا ہے کہ مشرف چاہتا تھا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکہ کے حوالے کر دیا جائے میں نے سخت اختلاف کیا، کوئی بھی جس کو ملک سے ڈی پورٹ کرنا ہو اس کو ملک کے چیف ایگزیکٹو کے دستخط کے بنا ڈی پورٹ نہیں کیا جا سکتا۔بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل(ر)پرویز مشرف 2004میں یہ چاہتے تھے کہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکہ کے حوالے کر دیا جائے مگر میں نے ان سے اختلاف کیا اور ڈاکٹر اے کیو خان کو امریکیوں کے حوالے نہیں کرنے دیا کیونکہ وہ پاکستان کے ہیرو ہیں، انہوں نے ایٹم بم بنا کر پاکستان کی مدد کی اور دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، کوئی بھی جس کو ملک سے ڈیپورٹ کرنا ہو اس کو ملک کے چیف ایگزیکٹو کے دستخط کے بنا ڈیپورٹ نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرے سے پہلے بھی کچھ وزرائے اعظم تھے جنہوں نے ایمل کانسی اور یوسف رمزی کو ڈی پورٹ کروا کے امریکہ کے حوالے کر دیا تھا ان کا ذکر کوئی بھی نہیں کرتا، سارے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے معاملے کی بات کرتے ہیں، میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکہ کے حوالے سے نہیں کر سکتا تھا کیونکہ وہ قوم کا اثاثہ تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔واضح رہے کہ میر ظفر اللہ جمالی اس سے پہلے 2010میں بھی ا س قسم کا بیان دے چکے ہیں جس کے کلپس بھی نجی ٹی وی کے پروگرام میں دکھائے گئے