خیبر پختونخواہ میں 3لاکھ سے زائد سی این جی گاڑیاں ،2003 سے جولائی 2017 تک صرف 1121مالکان نے سی این جی کٹس چیک کرائیں،متعلقہ اداروں کی عدم دلچسپی سے صوبہ بھر میں سی این جی پر چلنے والی گاڑیاں اب دھماکہ خیز گاڑیاں بن چکی ہیں

منگل 5 ستمبر 2017 19:01

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 ستمبر2017ء) خیبر پختونخواہ میں تین لاکھ سے زائد سی این جی گاڑیاں چل رہی ہیں تاہم 2003-04ء سے جولائی 2017 تک صرف 1121گاڑیوں نے اپنے سی این جی کٹس کی چیک کرائی ہیں، پشاور سمیت صوبہ بھر میں بیشتر گاڑیاں سی این جی پر چل رہی ہیں جن میں مسافر گاڑیاں بھی شامل ہیں جن کی گیس کٹ اور ٹینکی کی چیکنگ پانچ سال میں کرانا لازمی ہے تاہم اس بارے میں لوگوںکو معلومات ہی نہیں جبکہ بعض ڈرائیور تو اپنی گاڑی کی سی این جی ٹینکی کی اوپری حصے کو تبدیل کرتے ہیں- وزارت پٹرولیم کے تحت پشاور میں ہائیڈرو سٹیٹیک ٹیسٹنگ سنٹر کے پانچ سنٹر کام کررہے ہیں جبکہ صوبہ بھر میں یہ تعداد 23ہے لیکن موثر قانون سازی نہیں ہونے کے باعث کوئی سی این جی کٹس کی چیکنگ ہی نہیں کررہا،ہائیڈرو ٹیسٹنگ سنٹر کے حکام نے ایکسائز حکام کو گاڑیوں کی ٹوکن اور ضلعی انتظامیہ کو اس حوالے سے کام کرنے سفارش کی ہے لیکن کوئی کام نہیں ہورہا- گیس کٹ لگانے والے ماہرین بھی چیکنگ نہ ہونے کو خطرناک قرار دیتے ہیں،سی این جی گاڑیوں ٹینکوں کو پانی کے مخصوص ٹبوں میں ڈیڑھ گناہ پریشر یعنی 300 بار پریشر پر چیک کیا جاتا ہے جبکہ یہ 400 بار پریشر پر پھٹ جاتی ہیں لیکن حکومتی اداروں کی عدم دلچسپی کے باعث پشاور سمیت خیبر پختونخواہ میں سی این جی پر چلنے والی گاڑیاں دھماکہ خیز گاڑیاں بن چکی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :