اب دنیا کو ڈو مور کرنا ہو گا، امریکہ سے امداد نہیں عزت اور احترام چاہتے ہیں،آرمی چیف

دشمن جان لے ہم کٹ مریں گے لیکن ایک ایک انچ کا دفاع اپنے خون سے کریں گے،ہم اس جنگ کو جو ہم پر مسلط کی گئی منطقی انجام تک پہنچائیں گے،پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا میں کسی نے بھی کچھ نہیں کیا،اپنی سرزمین کو کسی دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، عالمی طاقتیں اگر ہمارا ساتھ نہیں دے سکتیں تو ہم پر الزام تراشی نہ کریں ، بھٹکے ہوئے جو کچھ کر رہے ہیں وہ جہاد نہیں فساد ہے، قومی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے،ایل او سی پر نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کا عمل بند کیا جائے ، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا ، بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد دراندازی کی محتاج نہیں ، کشمیریوں کی حمایت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ، دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی کا وقت آچکا ہے ، پاکستان کے سکیورٹی خدشات کو دور کرنا ہو گا، ادارے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہو گا، پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، اس نے چالیس سال کی بدامنی کے باوجود وحدت کو سنبھالے رکھا جنرل قمر جاوید باجوہ کا جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب

بدھ 6 ستمبر 2017 23:20

اب دنیا کو ڈو مور کرنا ہو گا، امریکہ سے امداد نہیں عزت اور احترام چاہتے ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 ستمبر2017ء) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ اب دنیا کو ڈو مور کرنا ہو گا، امریکہ سے امداد نہیں عزت اور احترام چاہتے ہیں'دشمن جان لے ہم کٹ مریں گے لیکن ایک ایک انچ کا دفاع اپنے خون سے کریں گے،ہم اس جنگ کو جو ہم پر مسلط کی گئی منطقی انجام تک پہنچائیں گے،پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا میں کسی نے بھی کچھ نہیں کیا،اپنی سرزمین کو کسی دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، عالمی طاقتیں اگر ہمارا ساتھ نہیں دے سکتیں تو ہم پر الزام تراشی نہ کریں ، بھٹکے ہوئے جو کچھ کر رہے ہیں وہ جہاد نہیں فساد ہے، قومی اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے،ایل او سی پر نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کا عمل بند کیا جائے ، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا ، بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد دراندازی کی محتاج نہیں ، کشمیریوں کی حمایت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ، دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی کا وقت آچکا ہے ، پاکستان کے سکیورٹی خدشات کو دور کرنا ہو گا، ادارے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہو گا، پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، اس نے چالیس سال کی بدامنی کے باوجود وحدت کو سنبھالے رکھا۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یادگار شہداء پر پھول چڑھائے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہ اکہ آپ سب کا شکر گزار ہوں آپ اس تقریب میں شریک ہوئے ، سب سے بڑھ کر شہداء وطن کے ورثاء کا احسان مند ہوں جن کے پیاروں کی قربانیوں کی بدولت آج ہم اس مقام پر ہیں جہاں وطن پر چھائے اندھیرے چھٹ رہے ہیں اور ایک روشن مستقبل کی کرنیں نمودار ہو رہی ہیں ، شہداء کا خون ہم پر قرض ہے ، یاد رکھیں جو قومیں اپنے شہداء کو بھول جاتی ہیں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی ۔

یوم دفاع تجدید عہد اور تجدید وفا کا دن ہے اور اس وفا کا پاک فوج سے بہتر کون کر سکتا ہے جو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ہمیشہ کے لئے امر ہو گئے ، میری طرف سے پاک فوج کی طرف تے تمام پاکستان کی طرف سے شہداء کی عظمت کو سلام ، ہماری قومی زندگی بے شک مشکلات کا شکار سہی مگر دفاع وطن ہمارا قومی امتیاز ہے ، 1947 سے لے کر آج تک ہمارے جانبازوں نے وطن کی پکار پر ہمیشہ لبیک کہاہے جب تک ہمارے بزرگوں کا حوصلہ اور جوانوں کی جرات برقرار ہے پاکستان کا کوئی نقصان نہیں کر سکتا۔

آرمی چیف نے کہا کہ اس جذبے کا تعلق صرف جنگ سے نہیں بلکہ قومی ترقی کے ہر پہلو سے ہے خصوصاً دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ہماری مکمل کامیابی کے کیلئے قوم کا جذبہ ،تعاون اور آگاہی بہت ضروری ہے ،یاد رکھئے کہ فوج دہشت گردوں کو ختم کرسکتی ہے مگر دہشت گردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ وطن کا شہری ردالفساد کا شہری ہواور اس مقصد کیلئے میڈیا مثبت کردار بھی انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ جنگ صرف زمینی نہیں بلکہ نظریاتی اورذہنی بھی ہے ، آئیے ہم سب مل کر ایک ایسا پاکستان بنائیں جہاں طاقت کا استعمال ریاست کے ہاتھ میں ہو، میں بھٹکے ہوئے لوگوں سے بھی کہوں گا کہ جو کچھ آپ کر رہے ہیں وہ جہاد نہیں فساد ہے ، آپ کے طرز عمل سے آپ کے وطن اور آپ کے لوگوں کو سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے ، آپ کی لگائی ہوئی آگ کی قیمت نہ صرف تمام پاکستان ادا کررہا ہے بلکہ ہمارے دشمن بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھارہے ہیں ، ہمارے دین میں واضح حکم ہے کہ جہاد ، ریاست کی ذمہ داری اور اسی کا حق ہے اور یہ حق ریاست کے پاس رہی رہنا چاہیے ، ہم جانتے ہیں کہ ’’پاکستان کا مطلب کیا ‘‘ لا الہ الاللہ کے وارث ہونے پر ہمیں فخر ہے ، ہم اس جھنڈے کے سبز اور سفید دونوں رنگوں پر نازاں ہیں ۔

اپنے یقین ، اپنے ایمان اور اپنی روایات کیلئے ہمیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ، قومی اتحاد آج وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ کوئی بھی مذہب ، فقہ ، ذات یا لسان کی بنیاد پر ہماری بنیادی کھوکھلی کرے ۔ ان بنیادوں میں ہمارے لاکھوں شہداء کا خون شامل ہے ۔ میں پاک فوج کی طرف سے آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس خون کی حرمت کا پاس رکھیں گے ۔

ہم نے ماضی قریب میں بہت نقصان اٹھا لیا ، اب دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی وکامرابی کا وقت ہے ، ہمارے دشمن کوئی حربہ آزما لیں ، انشاء اللہ ہم ہمیشہ متحد رہیں گے ، ہمارا دشمن یہ جان لے کہ ہم کٹ مریں گے لیکن پاکستان کے ایک ایک انچ کا دفاع اپنے خون سے کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے حوالے سے ہم حکومت اور دیگر اداروں کے ساتھ بہت سی اصلاحات پر رابطے میں ہیں جن کے بغیر قومی ایکشن پلان شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے گا ۔

ان میں تعلیمی درسگاہوں اور مدرسوں کی اصلاحات اور دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے قانونی اصلاحات بھی ہیں ۔ ان تمام کوششوں ، بے بہاقربانیوں اور دودہائیوں پر محیط جنگ کے باوجود آج ہمیں کہا جارہا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے عفریت کا بلا تفریق مقابلہ نہیں کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ اگر پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا کے کسی بھی ملک نے کچھ نہیں کیا کیونکہ اتنے محدود وسائل کے ساتھ اتنی بڑی کامیابی صرف پاکستان کا ہی کمال ہے ، آپریشن شیر دل سے لیکر راہ راست ، راہ نجات ، ضرب عضب اور اب ردالفساد تک ہم نے ایک ایک انچ کی قیمت اپنے لہو سے ادا کی ہے اور میں اب یہ کہتا ہوں ’’اب دنیا کو ڈومور کرے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس جنگ کو جو ہم پر مسلط کی گئی ہے ، انشاء اللہ منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پاکستان امن کا گہوارہ نہ بن جائے ، یہ ہمارے بقا کی جنگ ہے اور ہمیں اسے آنے والی نسلوں کیلئے جیتنا ہے ، عالمی طاقتیں اگر اس کام میں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں تو ہمیں اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار نہ ٹھہرائیں ، آج کا پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیابی کی روشن مثال ہے ، خدانخواستہ اگر ہم ناکام ہوئے تو یہ خطہ مکمل طور پرعدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔

ہم دشمن کی ان تدبیروں پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں جہاں وہ بلوچستان کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ میں ان تمام ملک دشمن عناصر کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہم پوری توجہ کیساتھ ان کے گھنائونے عزائم اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں اور چاہے ہم پنجابی ، پٹھان، سندھی ، کشمیری ، گلگتی یا بلتی ہوں ، بلوچستان کے لئے اسی طرح خون دینے کو تیار ہیں جیسے بلوچستان کے بیٹوں نے اپنے پاکستان کیلئے دیا ۔

ہمیں بلوچستان کے غیور عوام پر فخر ہے جنہوں نے دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کو یکسر مسترد کردیا ہے ، دشمن کی ان کوششوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ سی پیک کو نشانہ بنایا جائے اور اس طرح پاکستان کے عوام کے مستقبل کے ساتھ ساتھ پاک چین دوستی پر بھی ضرب لگائی جائے ۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاک چین دوستی باہمی احترام پر استوار تعلقوات کی درخشاں مثال ہے اور سی پیک ان تعلقات کا ایک عظیم مظہر ہے ، ہم خلوص دل سے یہ سمجھتے ہیں کہ سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا سرمایہ اور امن کی ضمانت ہے ۔

پاکستان ایک امن پسند ملک ہے ، پاکستانی وہ قوم ہیں جنہوں نے مسلسل چالیس سال کی بدامنی کے باوجود قومی تشخص اور وحدت کو سنبھالے رکھا ، ہم سے بڑے اور زیادہ وسائل رکھنے والے بہت کم عرصے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں ۔ ہم جنگ اور دہشت گردی کے خلاف ہیں ، ہم دنیا کے تمام ممالک کیساتھ عزت اور برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں ، کشمیر پر کھلی ناانصافی اور ہمیں دولخت کرنے پر بھارت کا کردار سب کے سامنے ہے ، اب اس کوشش میں دہشت گردی کی کھلی معاونت اور ہمارے پانیوں پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہوچکا ہے ، ہم کشمیریوں کی حالت زار پر بجا طور پر دل گرفتہ ہیں ۔

دونوں ممالک کے کروڑوں عوام کی فلاح ، دائمی امن سے وابستہ ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ لائن آف کنٹرول پر معصوم اور نہتے شہریوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنانے کا عمل بند کیا جائے ۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہندوستان کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر موجود لاکھوں نوجوانوں کی پر امن جدوجہد پاکستان یا آزاد کشمیر کی محتاج نہیں ، یہ امر ہندوستان کے اپنے مفاد میں ہے کہ اس مسئلہ کے دیرپا حل کیلئے پاکستان کے خلاف گالی اور کشمیریوں کے خلاف گولی کے بجائے سیاسی اور سفارتی عمل کو ترجیح دے ، پاکستان اس مسئلہ کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کیلئے سفارتی ، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اس حق سے محروم نہیں کرسکتی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے ، جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر ہتھیار ہم نہیں لائے اور اب بھی یہ مہلک ہتھیار ہمارے نزدیک صرف ایک طاقت کے نشے میں چور دشمن کی یلغار کے جواب میں امن کی ضمانت ہیں ، یہی دشمن جنوبی ایشیا میں غیر روایتی جنگ لے کر آیا ہے ۔1971سے لیکر اب تک صرف پاکستان دہشت گردی کا براہ راست شکار رہا ہے ۔ اس کے علاوہ سپر پاور کی شروع کردہ جنگوں کی قیمت ہم نے دہشت گردی ، انتہا پسندی اور اقتصادن نقصان کی صورت میں ادا کی ہے ۔

ہم نے افغانستان کو بھی اپنی بساط سے بڑھ کر سہارا دینے کی کوشش کی لیکن ہم افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑ سکتے ۔ ہم نے بہت نیک نیتی سے افغانستان میں مذاکرات اور امن کی کوشش کی ہے تاہم افغانستان ایک خود مختار ملک ہے جو اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے ۔ اگر آج بھی افغان دھڑوں کا راستہ صرف جنگ کی طرف ہی جاتا ہے تو ہم اس جنگ کا حصہ نہیں بن سکتے تاہم ہم یہ ضرورکر سکتے ہیں کہ مکمل غیر جانبداری کے لئے افغان مہاجرین کی جلد اور باعزت واپسی میں مدد کریں اور اپنے بارڈر کی مکمل حفاظت کریں ۔

اس سلسلے میں ہم بارڈر پر 2600 کلومیٹر طویل باڑ لگا رہے ہیں اور 900 سے زائد پوسٹیں اور قلعے اس کے علاوہ ہیں ۔ہم اس پالیسی پر قائم ہیں کہ اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔ ہم دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں کہ جن دہشتگردوں نے مغربی سرحد کے پار پناہ لے رکھی ہے ان کے خلاف جلد اور موثر اقدام ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ حالیہ تعلقات پر قوم کے جذبات بہت واضح ہیں ۔

ہم امداد نہیں عزت اور اعتماد چاہتے ہیں ۔ ہمارے کام اور قربانیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے ۔ ہم امریکہ اور نیٹو کے ہر اس عمل کی حمایت کریں گے جس سے خطے میں بلعموم اور افغانستان میں بالخصوص امن کی راہ ہموار ہو ۔ تاہم ہمارے سیکیورٹی کنسرن کو بھی حل ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ہر مسئلے کا حل بہتر سوچ اور فراست سے کرنے کی کوشش کررہے ہیں چاہے وہ فاٹا میں امن کا معاملہ ہو یا بلوچستان کی ترقی خطے کے تعلقات ہو ں یا اقوام عالم کے ساتھ معاملات ، ہم تمام متعلقہ قومی اداروں کو مکمل ان پٹ فراہم کررہے ہیں ۔

ادارے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہو گا ۔ پاکستان میں آئینی ، قانونی اور جمہوری روایات کی مضبوطی ہم سب کی مضبوطی ہے ۔یہ ہماری آنے والی نسلوں کا ہم پر حق ہے کہ ہم ان کو دہشتگردی کرپشن اور بد امنی سے پاک ، ایک نارمل پاکستان دیں ۔ پاکستان کی طاقت کا اصل سر چشمہ درحقیقت ہمارے نوجوان ہیں ۔ میں نے پاکستان کے نوجوانوں کی روشن آنکھوں میں آنے والی سحر کا نور دیکھا ہے ۔

مجھے یقین ہے کہ ان کے توانا بازوئوں میں تقدیر بدلنے کی طاقت ہے ۔ میرے لیے وہ دن انتہائی خوشی کا دن ہو گا جب پاکستان کی باگ ڈور ان نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہو گی اور پاکستان تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔آخر میں میں ایک بار پھر وطن پر نثار ہونے والے شہداء ، ان کے بہادر اہل خانہ، افواج پاکستان، قانون نافد کرنے والے اداروں اور تمام پاکستانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ فوج ، قوم کے تعاون اور سپورٹ کے بغیرکچھ نہیں ۔ اگر قوم کا تعاون اور مدد شامل رہی تو عنقریب ہم دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیں گے ۔ یقین رکھیں کہ پاک فوج ہر مشکل وقت میں آپ کے ساتھ ہے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو (آمین)۔پاک فوج زندہ باد،پاکستان پائندہ باد