جنوبی وزیرستان، قوم کرمز خیل وزیر کا گرفتار چار افراد کی فوری رہائی کے لئے احتجاجی مظاہر ہ

جمعرات 7 ستمبر 2017 21:02

جنوبی وزیرستان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 ستمبر2017ء) جنوبی وزیرستان وانا رستم بازار میں قوم کرمز خیل وزیر نے کرمز خیل وزیر کے گرفتار چار افراد کی فوری رہائی کے لئے احتجاجی مظاہر ہ کیا۔کرمزخیل وزیرقبائل کے کل 63افراد گرفتار کئے گئے تھے۔دیگر59افراد کو عید سے ایک دن قبل رہا کئے گئے تھے۔جبکہ چار افراد ابھی تک جیل کے سلاخوں کے پیچھے بند ہیں۔

اگر گرفتار چار افراد کو رہا نہ کئے گئے تو وانا میں بھرپور احتجاجی مظاہرے شروع کریں گے۔زرائع کے مطابق جنوبی وزیرستان کے ہیڈکوارٹر وانا کے رستم بازار میں وزیرقبائل کی ذیلی شاخ کرمزخیل نے جمعرات کے دن پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے گرفتار چار افراد کی کی فوری رہائی کے لئے احتجاجی مظاہر ہ کرتے ہوئے وارننگ دی ہے کہ اگر گرفتار چار افراد کو ایک ہفتہ کے اندر رہا نہ کئے گئے تو رستم بازار وانا میں بھر پور احتجاجی مظاہرے شروع کریں گے۔

(جاری ہے)

ریلی جنوبی وزیرستان پیپلز پارٹی کے صدر آمان اللہ وزیر اور عمر وزیر کی قیادت میںانکے آبائی گائوں کڑیکوٹ سے شروع ہوکر مختلف مقامات ڈوگ ،مغل خیل ،رستم بازار وانا ،گژے پیزہ سے ہوتی ہوئی سپورٹس کمپلیکس وانا میں اختتام پذیرہوئی ۔ ریلی میں سینکڑوں گاڑیوں کے علاوہ ہزاروں لوگوں نے بڑھ چڑ ھ کر حصہ لیا۔اس موقع پر پی پی پی کے صدر آمان اللہ وزیر اور عمر وزیر نے ریلی سے خطاب اور بعد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی سرجن کے ادوات کے سٹور اور ہیڈکوارٹر ہسپتال وانا کے ایمبولینس کو جلانے کی پاداش میں پولیٹیکل انتظامیہ نے وزیرقبائل کی ذیلی شاخ کرمزخیل کے 63افراد فرنگی دور کے ظالمانہ قانون چالیس ایف سی ار کے تحت گرفتار کئے تھے۔

اور اس پر علاقائی زمہ داری کے تحت ایک کروڑ اسی لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔ان کا کہناتھا کہ ساٹھ لاکھ روپے کی پہلی قسط کرمزخیل قبیلے نے حکومت کے پاس جمع کی ہے اور پہلی قسط جمع کرنے پر 59افراد کو عید کی شب رہا کردئے گئے تھے۔اور چار افراد تاحال جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند ہیں۔ان کا کہناتھا کہ چالیس ایف سی آر ایک ظالمانہ قانون ہے اسکو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا ایف ایک ایسا قانون ہے جو انگریز نے قبائل کو غلام بنانے کیلئے 1901میں لاگو کیا تھا یہ قوانین اب سوا صدی پوری کرچکی ہے جبکہ ایک فرسودہ نظام اور انسانی حقوق کے خلاف جڑا گیا تھا اب اس قانون کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا وقت آگیا ہے اس کو فی الفور اٹھایا جائے اور اس زمین بے آئین میں پاکستانی آئین وقوانین جلد ازجلد نافذ کی جائے اور فاٹا کو فوری طور پر کے پی کے میں ضم کیا جائے ۔

قوم کرمز خیل کے عمائدین نے سیاسی اتحاد اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی وجہ سے ہمارے ساٹھ کے قریب افراد رہا ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی جنوبی وزیرستان کے صدر آمان اللہ وزیر ،پی ٹی آئی کے سنیئر رہنماء عجب گل وزیر ،عوامی پشتون خواہ ملی پارٹی جنوبی وزیرستان کے صدر سردار عارف وزیر اوراے این پی کے صوبائی جائنٹ سیکرٹری آیاز وزیر و دیگر نے اعلیٰ عسکری قیادت اور وزیر مملکت برائے سیفران غالب خان وزیر سے مطالبہ کیا کہ باقی گرفتار ہونے والے چار افراد کو رہا کیا جائے ورنہ احتجاجی جلسے اور ریلیوں کا سلسلہ ملک کے دیگر حصوں تک بڑھائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :