ْآج کل دہشت گرد کارروائیوں میں انجینئرزاور اعلی تعلیم یافتہ افرادکیوں ملوث پائے جانے لگے

ان افرادکی ٹیکنیکل فیلڈمیں مہارت اس کی بڑی وجہ ہے، دہشت گردوں کابڑاہدف ریاستی اداروں اور سیکیورٹی فورسز کونشانہ بناکرانہیں کمزورکرنا ہے، ڈاکٹر خالد مسعود دہشت گرد تنظیمیں سوشل میڈیا کے ذریعے یونیورسٹی کے طالب علموں کو انتہاپسندی کی جانب راغب کر رہی ہیں، طلباکے سوشل میڈیا کے استعمال پر نظر رکھنا ہوگی ملک کو مذہبی ریاست بنانے کی کوشش میں ضیاالحق کے دورمیں شیعہ سنی فسادات نے شدت اختیارکی، سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا ورکشاپ سے خطاب

جمعرات 7 ستمبر 2017 23:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2017ء) آج کل دہشت گرد کارروائیوں میں انجینئرزاور اعلی تعلیم یافتہ افرادکیوں ملوث پائے جارہے ہیں۔ ان افرادکی ٹیکنیکل فیلڈمیں مہارت اس کی بڑی وجہ ہے۔ دہشت گردوں کابڑاہدف ریاستی اداروں اور سیکیورٹی فورسز کونشانہ بناکرانہیں کمزورکرنا ہے۔ سوشل میڈیاپربلاتصدیق کی جانے والی پوسٹ کی وجہ سے انتہاپسندی کوفروغ حاصل ہورہاہے۔

آج دہشت گرد تنظیمیں سوشل میڈیا کے ذریعے یونیورسٹی کے طالب علموں کو انتہاپسندی کی جانب راغب کر رہی ہیں۔اساتذہ کو تعلیمی اداروں میں طلباکے سوشل میڈیا کے استعمال پر نظر رکھنا ہوگی۔ملک کو مذہبی ریاست بنانے کی کوشش میں ضیاالحق کے دورمیں شیعہ سنی فسادات نے شدت اختیارکی۔ کالعدم سپاہ محمد،کالعدم سپاہ صحابہ سمیت ملک میں کئی جہادتیں تنظیمیں بن گئیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہاراسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالدمسعود،ماہرفزکس ڈاکٹرعبدالحمیدنیئر،ڈاکٹر جعفراحمدنے پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی جانب سے سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری میں اساتذہ کا کردار پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ حالیہ دہشت گردی کی جنگ وسائل پر قبضے کیلئے نہیں ہے۔

دہشت گردوں کا اصل مقصداداروں اورسیکیورٹی فورسزکوکمزورکرناہے۔مذہب جب سیاست میں آجائے تو لسانیت اور فسادات کی جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ریاست کا کردارمحدودہوتاجارہاہے۔آج نوجوان نسل نہ صرف دین بلکہ دنیاکے بارے میں بھی زیادہ معلومات نہیں رکھتی ہے۔اعلی تعلیم یافتہ لوگ انتہاپسندی کی جانب راغب ہورہے ہیں۔دہشت گردوں کی جانب سے انجینئرز کودھماکاخیزموادتیارکرنے کی بھی ٹریننگ دی جاتی ہے۔

ڈاکٹرعبدالحمیدنیئرکا کہنا تھا کہ ضیاالحق کے دورمیں ملک کومذہبی ریاست بنانے کی کوشش کی گئی۔ جس کی وجہ سے شیعہ سنی فسادات ہوئے۔امام بارگاہوں،مساجدمیں لوگوں کاقتل عام ہوا۔لسانی فسادات شدت اختیارکرگئے۔سپاہ محمد،تحفظ نفاذفقہ جعفریہ،کالعدم سپاہ صحابہ جیسی کئی جہادی تنظیمیں ملک میں سرگرم ہیں۔ڈاکٹرجعفراحمد نے کہا کہ ہرباریہ بات کی جاتی ہے کہ دہشت گردی اور فرقہ واریت میں بھارت اور اسرائیل ملوث ہے۔

ہم کب تک ان کی جانب اشارہ کرتے رہیں گے۔ ہمارے ملک میں جہادی جماعتیں موجودہیں۔ان کے انتہاپسندانہ لٹریچرلوگوں کودہشت گردی کی جانب اکسارہے ہیں۔ڈاکٹر جعفراحمد کا کہنا تھا کہ نظری ایشوز سے استاد معاشرے کی اور نصاب ریاست کی نمائندگی کررہا ہے۔ ہمارے معاشرے میں عدم برداشت بہت بڑھ گیا ہے۔ریاستی آئین کے ذریعے معاشرے کو اسلامی بنانے کی کوشش ہوتی ہے۔سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری ماضی کی نسبت اب نہ ہونے کے برابر ہے۔ ماضی میں لوگوں میں برداشت کامادہ موجودتھا۔لیکن اب تحمل،بردباری،اقلیتوں کے ساتھ مذہبی رواداری کاعنصرختم ہوتاجارہا ہے۔ورکشاپ سے راناعامر، سید احمد بنوری، وسعت اللہ خان، مبشر زیدی و دیگرنے بھی خطاب کیا۔