وفاقی دارالحکومت میں مختلف مذہبی تنظیموں، سول سوسائٹی، وکلاء اور تاجر برادری کے برما کے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے ،

مشتعل شرکاء کی سرینا چوک پرخار داریں ہٹا کر رکاوٹیں عبور کرنے کی کوششیں سیکیورٹی ریڈ الرٹ رہی،مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے کنٹینرز لگا کر تمام راستے سیل،ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج الرٹ رہی

جمعہ 8 ستمبر 2017 22:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 ستمبر2017ء) وفاقی دارالحکومت میں مختلف مذہبی تنظیموں، سول سوسائٹی، وکلاء اور تاجر برادری کی طرف سے برما کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے موقع پر سیکیورٹی ریڈ الرٹ رہی،مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے کنٹینرز لگا کر تمام راستے سیل کر دیئے گئے تھے، سرینا چوک پہنچ کر مظاہرین اور پولیس میں ہاتھا پائی ہوئی تاہم معمولی لاٹھی چارج کے باعث صورتحال کو کنٹرول کرلیا گیا، اسلام آباد پولیس کی معاونت کیلئے ایف سی،پنجاب پولیس اور رینجرز کے دستے تعینات کئے گئے تھے،ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج الرٹ رہی۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کومذہبی جماعتوں کی طرف سے برماکے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریڈ زون کی طرف جانے والے تمام چھوٹے و بڑے راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیئے گئے تھے اور ٹریفک کیلئے متبادل پلان دیا گیا تھا، آبپارہ چوک سے سرینا چوک کی طرف جانے والی ریلی کے شرکاء کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے 8ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے ان میں پنجاب پولیس کے 1500، ایف سی کے 1500 اور رینجرز کے 500 جوان بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ریڈ زون کی طرف جانے والے تمام راستے کنٹینر لگا کر بند کر دیئے گئے تھے، ریڈ زون کے باہر کی سیکیورٹی پولیس کے سپرد تھی جبکہ ریڈ زون کے اندر تمام اہم عمارتوں کا کنٹرول رینجرز نے سنبھال لیا، سرکاری ملازمین اور ریڈ زون جانے والوں کیلئے مارگلہ روڈ کا راستہ مختص کیا گیا تھا،نماز جمعہ کے بعد آبپارہ چوک سے ریلی شروع ہوئی جو سرینا چوک پہنچ کر رک گئی، ریلی کے شرکاء ابتداء میں مشتعل ہوئے اور پولیس کی طرف سے رکھی گئی رکاوٹیں عبور کرنے کی کوششیں کرتے رہے، شرکاء نے خاردار تاریں ہٹانا شروع کیں تو پولیس نے انہیں زبردستی روکنے کی کوشش کی جس پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی ہو گئی اور پولیس کو حالات کنٹرول کرنے کیلئے معمولی لاٹھی چارج کرنا پڑا، جس کے بعد صورتحال کنٹرول میں آ گئی۔

سیکیورٹی صورتحال کی مانیٹرنگ کیلئے کنٹرول روم قائم کیا گیا تھا، سرینا ہوٹل کے اندر قائم کئے گئے کنٹرول روم میں تمام سینئر افسران موجود تھے جبکہ ریلی کے شرکاء کنٹینرز پر چڑھ گئے تاہم پولیس نے انہیں کنٹینرز کراس کرنے کی اجازت نہیں دی۔ قانون ہاتھ میں لینے کی صورت میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن اور آنسو گیس کی شیلنگ سمیت ریلی کے شرکاء کی گرفتاریوں کیلئے بڑی تعداد میں سول کپڑوں میں اہلکار تعینات کئے گئے تھے جبکہ بڑی تعداد میں قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیاں بھی موجود تھیں۔ریلی کی قیادت کرنے والوں نے سرینا چوک پر خطابات کئے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جس کے بعد ریلی کے شرکاء پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔