مہاجرین کو پناہ دینے پر مجبور کرنا یکجہتی نہیں تشدد ہے،ہنگرین وزیراعظم

یورپی عدالت کا تارکین وطن کو پناہ دینے کافیصلہ منظور،دیگر ممالک بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں،بیان

ہفتہ 9 ستمبر 2017 11:49

مہاجرین کو پناہ دینے پر مجبور کرنا یکجہتی نہیں تشدد ہے،ہنگرین وزیراعظم
بڈاپسٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2017ء) ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے یورپی یونین کے مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کے منصوبے کو پھر سے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگری کو مہاجرین قبول کرنے پر مجبور کرنا یکجہتی نہیں بلکہ ’تشدد‘ کے مترادف ہے۔2015 میں یورپی یونین نے ترکی اور یونان پر مہاجرین کا بوجھ کم کرنے کے لیے ایک لاکھ ساٹھ ہزار مہاجرین کو یونین کے دیگر رکن ممالک میں منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے اس فیصلے کے ردِ عمل میں کہا کہ یورپی یونین کے رکن کے طور پر عدالت کا فیصلہ قبول کرنا پڑے گا، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ہنگری مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کرنے کی اپنی پالیسی تبدیل کر دے گا۔

(جاری ہے)

اوربان نے یٴْنکر کے اس بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے خط میں یکجہتی کے اصول کی جو تشریح کی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہنگری کو اس کے عوام کی مرضی کے خلاف ’تارکین وطن کا ملک‘ بنا دیا جائے۔

میری نظر میں یہ یکجہتی نہیں، تشدد ہے۔ہنگری کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری کیے گئے اس ردِ عمل میں اوربان کا مزید کہنا تھا کہ دیگر یورپی ممالک کے برعکس ہنگری کا نوآبادیاتی ماضی نہیں ہے، اس لیے مہاجرین کو پناہ دینے کی اخلاقی ذمہ داری بھی ہنگری پر نہیں بلکہ دیگر ممالک کو اپنی نوآبادی بنانے والے یورپی ممالک پر ہی عائد ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :