نواز شریف کی نا اہلی میں فوج کا کوئی کردار نہیں،فوج سے ہماری کوئی لڑائی نہیں ہے ،چوہدری نثار

سپریم کورٹ اور فوج سے محاذ آرائی کا راستہ غلط ہے، نواز شریف کو کبھی میری تنقید ناگوار نہیں گزری لیکن 2013 ء کے بعد گزری ،نواز شریف سے اختلافات پالیسی سے متعلق ہے پرویزمشرف نے مجھ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی لیکن میں نے انکار کر دیا، یان علی کا کیس وزارت داخلہ کے پاس نہیں وزارت خزانہ کے پاس تھا ، ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری میں بھی وزارت داخلہ کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، سیاسی مخالفت پر پیپلز پارٹی نے مجھ پر الزامات لگائے،حکیم اللہ محسود سے مذاکرات میں فوج اور امریکا سمیت دیگر دوست ممالک کو اعتماد میں لیا گیا تھا ،ڈان لیکس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آرمی نے دی اور وزیراعظم سیکرٹری آئی جی نے تصدیق کی، نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 9 ستمبر 2017 23:23

نواز شریف کی نا اہلی میں فوج کا کوئی کردار نہیں،فوج سے ہماری کوئی لڑائی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 ستمبر2017ء) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی میں فوج کا کوئی کردار نہیں،فوج سے ہماری کوئی لڑائی نہیں ہے ، سپریم کورٹ اور فوج سے محاذ آرائی کا راستہ غلط ہے، نواز شریف کو کبھی میری تنقید ناگوار نہیں گزری لیکن 2013 ء کے بعد گزری ،نواز شریف سے اختلافات پالیسی سے متعلق ہیپرویزمشرف نے مجھ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی لیکن میں نے انکار کر دیا، یان علی کا کیس وزارت داخلہ کے پاس نہیں وزارت خزانہ کے پاس تھا ، ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری میں بھی وزارت داخلہ کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، سیاسی مخالفت پر پیپلز پارٹی نے مجھ پر الزامات لگائے،حکیم اللہ محسود سے مذاکرات میں فوج اور امریکا سمیت دیگر دوست ممالک کو اعتماد میں لیا گیا تھا ،ڈان لیکس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آرمی نے دی اور وزیراعظم سیکرٹری آئی جی نے تصدیق کی۔

(جاری ہے)

ہفتے کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر داخلہ مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے کافی عرصے بعد انٹرویو دیا ہے، میرے بہت سے میڈیا والے دوست مجھ سے انٹرویو لینا چاہتے ہیں ۔ خوشی ہے کہ اب انٹرویو دے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرا زہن فوجی نہیں ہے میرا خاندانی پس منظر فوجی ہے۔ میرے والد برصغیر کے سینئر فوجی تھے،4پشتوں سے میرا فوج سے تعلق ہے، میں فوجی ماحول میں پلا بڑا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میرا پس منظر فوجی ہے ، فوج وطن کی خاطر قربانیاں دیتی ہے۔ میں بچپن میں فوجی بیرکوں میں رہا ہوں۔ نظم و ضبط فوج سے سیکھی ۔ انہوں نے کہا کہ 1985ء سے میں سیاست میں ہوں اور الیکشن جیتتا آ رہا ہوں۔ حکومت وقت سے کئی بار بہت مخالفت کی لیکن اس کے باوجود حلقے کے عوام نے مجھ پر اعتماد کیا۔ ناہوں نے کہا کہ میں تنہائی پسند نہیں ہوں۔

انسان، غلطیوں کا پتلا ہوں۔ مجھ سے غلطیاں ہو سکتی ہیں میں دوستی بھی نبھاتا ہوں۔ 1985ء سے میرا نواز شریف سے رابطہ ہے ۔ کبھی نواز شریف کو تنقید ناگوار نہیں گزری، 2013 ء کے بعد نواز شریف کی تنقید ناگوار گزری۔ چوہدری نثار نے کہا کہ نواز شریف سے اختلافات پالیسی سے متعلق ہے۔ مجھے جان بوجھ کر مشاورت سے دور رکھا گیا۔ میں نے کابینہ میں نواز شریف سے اس کا ذکر کیا۔

میں نے آج تک میری پارٹی اور نواز شریف سے اختلافات کو پبلک میں عام نہیں کیا۔ جن لوگوں نے عوام میں یہ بات عام کی وہ بد دیانت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست اور طرز حکومت ایک فن بھی ہے اور سائنس بھی ہے۔ میں نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ حالات کے مطابق چلا جائے ۔ سپریم کورٹ اور فوج سے محاذ آرائی کرنے سیاست میں جیت حاصل نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر مشکل حالات درپیش ہیں ہمیں گھیرا جا رہا ہے۔

محاذ آرائی کی بجائے ہمیں مل کر حالات سے نبرد آزما ہونا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر فوج کا آدمی ہونے کا الزام وہی لوگ لگاتے ہیں جن کے پاس مجھ پر الزام لگانے کے لئے کچھ نہیں ہوتا۔ جنرل آصف نواز نے ایم کیو ایم کے خلاف اسٹینڈ لیا تو فوج کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہو گئے۔ مجھ پر قتل کا الزام لگا مشرف دور میں مجھے دوسال نظر بند کر دیا گیا۔

جنرل پاشا سے میرے تعلقات خراب رہے۔ جنرل اسلم بیگ سے آج بھی اچھے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں میرے حلقے کو دو حصوں میں توڑنے کی کوشش کی گئی۔ مجھ سے حلقے کی حد بندی کی ڈیل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن میں نے ڈیل نہیں کی، نظر بندی کے دوران جنرل مشرف نے مجھ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی لیکن میں نے انکار کر دیا۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ ایان علی کا کیس وزارت داخلہ کے پاس نہیں تھا وزارت خزانہ کے پاس تھا، وزارت خزانہ کے کہنے پر وزارت داخلہ نے ایان علی کا نام ای سی ایل میں ڈالا، ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری میں بھی وزارت داخلہ کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔

سیاسی مخالفت پر پیپلز پارٹی نے مجھ پر الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز نے پورے ملک سمیت کراچی کا اامن بحال کرنے میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکیم اللہ محسود سے مذاکرات میں فوج اور امریکا سمیت دیگر دوست ممالک کو اعتماد م یں لیا گیا۔ ہم نے مزاکرات سنجیدگی سے کئے ۔ مذاکرات میں سنجیدگی کے باوجود بیت اللہ محسود ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف دھماکے کر رہے تھے جس کے بعد آپریشن کا فیصلہ کیا ۔

وزیراعظم نواز شریف نے مجھے آپریشن کے لئے سیاسی جماعتوں سے رابطہ کا ٹاسک دیا۔ میں نے آپریشن کے لئے مختلف سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کئے۔ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی سمیت کئی جماعتوں نے مخالفت کی اور کئی نے حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر جب مشکل وقت آتا ہے تو مجھے ذبح کرتے ہیں ۔ ڈان لیکس میں جن لوگوں کو سزا ملی ان کو ایسے نہیں ہٹایا گیا۔

انہوں نے کوئی غلط کام کیا ہو گا۔ ڈان لیکس کمیٹی میں پانچ لوگ شامل تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ میں اور اسحاق ڈار ڈان لیکس کمیٹی کی انکوائری کریں۔ اسحاق ڈار نے مجبوری ظاہر کی جس کے بعد میں نے رپورٹ دی زبانی رپورٹ دی اور اسکی روشنی میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ڈان لیکس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آرمی نے دی اور وزیراعظم سیکرٹری آئی جی نے تصدیق کی۔