پالیسی سازوںکو مجموعی قومی آمدنی میں اضافے کیلئے روایتی شعبوں پر اکتفا کی بجائے سیاحت سمیت نئے شعبے تلاش کرنا ہونگے‘ سی ای او کوتھم

عالمی سیاحوں کی توجہ حاصل کر کے ہم صرف سیاحت سے لاکھوں ڈالرز سالانہ زرمبادلہ حاصل کرکے معاشی استحکام حاصل کرسکتے ہیں ‘ احمد شفیق

اتوار 10 ستمبر 2017 13:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2017ء) حکومت اور پالیسی سازوںکو مجموعی قومی آمدنی میں اضافے کیلئے چند روایتی شعبوں پر اکتفا کرنے کی بجائے سیاحت سمیت دیگر شعبوں کی طرف توجہ دینا ہو گی ،عالمی سیاحوں کی توجہ حاصل کر کے ہم صرف شعبہ سیاحت سے لاکھوں ڈالرز سالانہ زرمبادلہ حاصل کرکے معاشی استحکام حاصل کرسکتے ہیں جس پر فوری توجہ دینا ہو گی ۔

ان خیالات کا اظہار کالج آف ٹورازم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد شفیق نے ’’پاکستان میں سیاحت کا شعبہ نظر انداز کیوں ‘‘کے موضوع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نجی شعبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے کام کرنے والی تنظیموںکے نمائندے بھی موجود تھے ۔ سی ای او کوتھم احمد شفیق نے کہا کہ سیاحت کا شعبہ زرمبادلہ بڑھانے کا ایک بہت بڑاذریعہ ہے لیکن بد قسمتی سے اسے پاکستان میں مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

دنیا میں اس وقت کئی ممالک کا دو تہائی بجٹ جس شعبہ سے حاصل کیا جاتا ہے وہ سیاحت ہے۔ کیریبیئن ممالک کے چھوٹے چھوٹے سے ملک اپنی سیاحت کے بل پر ہی کثیر زرمبادلہ حاصل کررہے ہیں۔تھائی لینڈ کے سیاحت کے شعبے کا جی ڈی پی میں حصہ 20.2 فیصد یعنی 73.78 بلین ڈالرز ہے، متحدہ ارب امارات کی جی ڈی پی میں ان کی سیاحت کا حصہ 8.7فیصد 31.96 بلین ڈالرزہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر غیر ملکی سیاحوں کے سامنے پاکستان کا سوفٹ امیج اجاگر کیا جائے اور انہیں امن کی ضمانت دی جائے تومیں چیلنج سے کہتا ہوں کہ عالمی سیاح شنگریلہ، کالام ، ناران ، کاغان ،مالم جبہ، کلر کہار، مری ،چترال اور آزادکشمیر کے علاقوں لیپا ویلی،نیلم ویلی، کیرن اور کیل کے خوش کن اور دلفریب مناظر جبکہ ٹھٹھہ ، مکلی،ہڑپہ، موئن جو دڑو، قلعہ روہتاس جیسے تاریخی مقامات دیکھیں گے تو سوئٹزر لینڈ، اورلینڈو، پیرس اور کینیڈاکے مناظر اور آبشاریں بھول جائینگے ۔

اس موقع پر سیاحت کے فروغ اور حکومت کی توجہ حاصل کرنے کیلئے بعض تجاویز بھی زیربحث آئیں جنہیں جلد حتمی شکل دے کر ان پر عملی اقدامات کئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :