اختلافات کے باوجود میرا نوازشریف کے ساتھ گزارا ہوسکتا ہے ،چوہدری نثار

پارٹی میں گروہ بندی کرنے کو منافقت سمجھتا ہوں، عہدوں میں دلچسپی نہیں رکھتا ووٹ کے تقدس کی بحالی میں نوازشریف کے ساتھ ہوں لیکن طریقہ کارسے اختلاف ہے ،نوازشریف کوہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کہ کوئی آرمی چیف ’’اپنابندہ‘‘ نہیں ہوتا، مریم نواز کا بے نظیر سے موازنہ قطعاً درست نہیں، انہیں عملی سیاست میں خو د کوثابت کرنا ہوگا ،بچے بچے ہوتے ہیں انہیں لیڈر کیسے مانا جاسکتا ہے نواز شریف کے بعد شہبازشریف پارٹی صدارت کیلئے موزوں ترین امیدوار ہیں ،نیشنل ایکشن پلان میں نے بنایا،کراچی آپریشن میں نے شروع کیا،رینجرزنے بہترین کارکردگی دکھائی،و زیرخارجہ ے اپنے گھرکی درستگی کے بیان سے اختلاف ہے ،ایسے بیان کے بعدپاکستان کودشمنوں کی کیاضرورت ہے مشرف کو باہر جانے کی اجازت ہم نے نہیں سپریم کورٹ نے دی ، نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 10 ستمبر 2017 23:30

اختلافات کے باوجود میرا نوازشریف کے ساتھ گزارا ہوسکتا ہے ،چوہدری نثار
�سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2017ء) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اختلافات کے باوجود میرا نوازشریف کے ساتھ گزارا ہوسکتا ہے ،پارٹی میں گروہ بندی کرنے کو منافقت سمجھتا ہوں، عہدوں میں دلچسپی نہیں رکھتا ، وزارت خارجہ کا کبھی امیدوار تھا نہ نواز شریف سے ڈیمانڈ کی ،مریم نواز کا بے نظیر سے موازنہ قطعاً درست نہیں، انہیں عملی سیاست میں خو د کوثابت کرنا ہوگا ،بچے بچے ہوتے ہیں انہیں لیڈر کیسے مانا جاسکتا ہے ،نواز شریف کے بعد شہبازشریف پارٹی صدارت کیلئے موزوں ترین امیدوار ہیں ، ووٹ کے تقدس کی بحالی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ہوں لیکن طریقہ کارسے اختلاف ہے ،نوازشریف کوہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کہ کوئی آرمی چیف ’’اپنابندہ‘‘ نہیں ہوتا،نیشنل ایکشن پلان میں نے بنایا،کراچی آپریشن میں نے شروع کیا،رینجرزنے بہترین کارکردگی دکھائی،و زیرخارجہ ے اپنے گھرکی درستگی کے بیان سے اختلاف ہے ،ایسے بیان کے بعدپاکستان کودشمنوں کی کیاضرورت ہے ،مشرف کو باہر جانے کی اجازت ہم نے نہیں سپریم کورٹ نے دی ،۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ا نہوں نے کہا کہ اختلافات کے باوجود میرا نوازشریف کے ساتھ گزارا ہوسکتا ہے ،ووٹ کے تقدس کیلئے نوازشریف کے ساتھ ہوں ،اس میں کسی کو شک نہیں کہ میرا وزیر اعلی پنجاب شریف کے ساتھ بھی گزارا ہوسکتا ہے ۔نوازشریف کے بعد پارٹی کا سنئیر ترین رکن ہوں، نواز شریف کے بعد شہبازشریف پارٹی صدر کے لئے موزوں ترین امیدوار ہیں ،پارٹی میں کبھی گروپ بندی نہیں کی اور نہ ہی کرونگا ،پارٹی میں گروہ بندی کرنے کو منافقت سمجھتا ہوں ۔

آخری دم تک پارٹی میں رہوں گا ،نوازشریف اس وقت پارٹی صدر نہیں ہیں انکے ساتھ چلا جاسکتا ہے ،میری کوشش ہے کہ نوازشریف کو صحیح ان پٹ دیا جائے ۔مخصوص وجہ پر میں نے وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا ،ایک خاص موقع پر بہت مایوس ہوا تھا اس لئے سیاست چھوڑنے کا کہا تھا ،میرے کئی دوستوں نے مجھے منانے کی کوشش کی شہبازشریف ،سعد رفیق ،اسحاق ڈار میرے پاس آئے اور کوشش کی کہ میں استعفیً نہ دوں ۔

میں نے اس وقت سیاست چھوڑنے کا آپشن بھی دیا،اس وقت کہا گیا سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے دیں ۔سیاست سے علیحدگی بارے میرے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ۔ میں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کل تک میرا خیال تھا کہ میں سیاست چھوڑ دوں گا میڈیا نے میری پریس کانفرنس میں کل تک والی بات پر توجہ نہیں دی ۔ میں نے اپنی چار سالہ کارکردگی پر پریس کانفرنس کرنی تھی شورمچادیا گیا پتہ نہیں میں کیا کرنے والا ہوں یا پارٹی چھوڑنے والا ہوں ۔

نئی کابینہ میں خود شامل نہیں ہوا ۔میں عہدوں میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔ ۔انہوں نے کہا کہ میں وزارت خارجہ کا کبھی امیدوار تھا نہ نواز شریف سے ڈیمانڈ کی ۔شاہد خاقان عباسی کو میری مشاروت سے وزیر اعظم بنایا گیا ،نئی کابینہ میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی میرے پاس نوازشریف کا پیغام لے کر آئے اور وزیرداخلہ کی پیش کش کی جو میں قبول نہیں کی ، مجھے کئی ادوارمیں بہت سے لوگوں نے وزیر اعظم بننے کے آپشن دئیے جو میں نے قبول نہیں کئے ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے وزارت عظمیٰ یا صدارت میں کوئی دلچسپی نہیں ،میں وزارت عظمی کیلئے فٹ ہی نہیں ہوں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مریم نواز شریف ابھی تک سیاست میں عملی طور پر نہیں آئی ہیں پہلے انہیں عملی سیاست میں آنا ہوگا انکا سیاسی پروفائل بنے تو لوگ انہیں قبول کرینگے مریم صرف نوازشریف کی بیٹی ہیں ان کو ا پنی کارکردگی کی بنیاد پر خو د کوثابت کرنا ہوگا ،بچے بچے ہوتے ہیں انہیں لیڈر کیسے مانا جاسکتا ہے ۔

مریم نواز اور بے نظیر کا موازنہ قطعاً درست نہیں بے نظیر نے بھٹو کے بعد گیارہ سال تک مصیبتیں جھیلیں ،جیلیں کاٹی تھی جس کے بعد پیپلز پارٹی نے انہیں لیڈر مانا تھا ۔ چوہدر ی نثار نے کہا کہ وزرت داخلہ کسی کو اچھی نہیں لگتی ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان میرے بالکل دوست رہے ہیں ،اس وجہ سے میری پیٹھ کے پیچھے مجھ پرتنقیدبھی ہوتی رہی ہے ،دھرنے والوں کومیری مرضی کے بغیرریڈزون میں جانے دیاگیا،عمران خان کے خلاف نہیں ہوں ،الزام کاجواب دیتاہوں ،عمران خان سکول کے زمانے سے میرے دوست ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ پرویزمشرف کے باہر جانے کے خلاف ڈٹے رہے ،پرویزمشرف ک کو سیشن کورٹ میں ٹرائل کے بعد انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت ہم نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے دی ،پرویزمشرف کانام ڈھائی سال ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ میں رہا،اس کاکریڈٹ حکومت کونہیں ملا،سارالزام حکومت پرنہیں لگناچاہئے ۔انہوںنے کہاکہ ووٹ کے تقدس کی بحالی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ہوں لیکن طریقہ کارسے اختلاف ہے ۔

ووٹ کا تقدس کارکردگی سے بہتربنایاجاسکتاہے ۔فوج اورسپریم کورٹ سے محاذآرائی کرکے ووٹ کاتقدس بحال نہیں ہوگا۔انہوںنے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان میں نے بنایا،نیشنل ایکشن پلان 5دن میں تیارہوا۔کراچی آپریشن فوج نے نہیں میں نے شروع کیا،رینجرزنے بہترین کارکردگی دکھائی ،کراچی آپریشن سویلین ہے اوریہ سویلین ہی رہناچاہئے۔پہلے جنرل رضوان ،پھرجنرل بلال اخبراچھے طریقے سے کراچی آپریشن آگے لیکرگئے ،پچھلے ایک ڈیڑھ سال سے نیکٹانے بہترین کام کیا،نیکٹاکوہم نے فعال کیا،جوائنٹ انوسٹی گیشن فورس کی بلڈنگ تیارہے ،نیکٹاوزیراعظم کے ماتحت ہے ،وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں ہے ،آج نیکٹافعال ہے ،نیکٹاکے فوج اورصوبوں سے قریبی تعلقات ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ و زیرخارجہ خواجہ آصف کے اپنے گھرکی درستگی کے بیان سے اختلاف ہے ،ایسے بیان کے بعدپاکستان کودشمنوں کی کیاضرورت ہے میں وزارت خارجہ کاامیدوارکبھی نہیں تھااورنہ ہی میں نے نوازشریف سے ڈیمانڈکی ،وزارت خارجہ چارسال سے خالی تھی اگرامیدوارہوتاتووزیرخارجہ بن بھی جاتا۔بطوروزیرداخلہ میں نے افغانستان ،امریکہ کے بیانات پرردعمل دیا،ان کے خلاف بیان نہیں دیا۔

انہوںنے کہاکہ سول ملٹری تعلقات میں اتناتناؤہے نہیں جتنابڑھاکرپیش کیاجاتاہے ،نوازشریف کوہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کہ کوئی آرمی چیف ’’اپنابندہ‘‘ نہیں ہوتا، فوج کااپنامائنڈسیٹ ہوتاہے اورسول قیادت کی اپنی سوچ ہوتی ہے ،مارشل لاء دورکی وجہ سے فوج کے بارے میں ایک مائنڈسیٹ بن گیاہے اگرمیرابھائی بھی آرمی چیف بنے گاتووہ پہلے اپنے ادارے کے بارے میں سوچے گا،پچھلے 10,5سال میں سول ملٹری تعلقات میں بہتری آئی ہے ۔سابق وزیرداخلہ نے کہاکہ سابق وزیراعظم سمیت پانچ لوگوں کومعلوم ہے کہ اس ملک کوسنگین خطرات ہیں ۔پاکستان کی سلامتی کوخطرات ہیں ،پاکستان کواندرونی وبیرونی خطرات درپیش ہیں ۔سابق آرمی چیف کومعلوم ہے کہ وہ خطرات کیاہیں ۔ ۔