نواز شریف کو ہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کوئی آرمی چیف اپنا بندہ نہیں ہو سکتا،سول ملٹری تنائو اتنا ہے نہیں جتنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، ، اختلافات کے باوجود میرا آگے بھی نواز شریف سے گزارا ہو سکتا ہے، بچے بچے ہی ہوتے ہیں، انہیں لیڈر کیسے مانا جا سکتا ہے، مریم نواز کا اب تک کا کردار صرف نواز شریف کی بیٹی تک کا ہی ہے، چودھری نثار کا اعلان، کہتے ہیں جب مریم نواز باضابطہ سیاست میں آئیں گی تو پھر لوگ فیصلہ کریں گے، بے نظیر بھٹو کا معاملہ مریم نواز سے قطعا مختلف ہے،مجھ سے مشاورت کے بغیر دھرنے والوں کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی جس پر میرا اپنی حکومت کے ساتھ اختلاف ہوا ، شاہد خاقان عباسی کو میری مشاورت سے وزیر اعظم بنایا گیا، پہلے مجھے آسمان پر پہنچایا گیا پھر تنقید شروع ہوئی، خود کو پارٹی صدارت کیلئے موزوں نہیں سمجھتا ،شہباز شریف پارٹی صدارت کیلئے موزوں ترین امیدوار ہیں، پارٹی میں گروپ بنانے کی گیم میں زندگی بھر نہیں جائوں گاکیونکہ اسے منافقت سمجھتا ہوں، نہ کبھی وزیر خارجہ کا امیدوار تھا، نہ کبھی میاں نواز شریف سے مطالبہ کیا، وزیر خارجہ کے اپنے گھر کی درستگی کے بیان سے اختلاف ہے، ایسے لوگوں کے ہوتے ہوئے دشمنوں کی کیا ضرورت ہے ، ووٹ کے تقدس کے مطالبے پر نواز شریف کے ساتھ ہوں مگر طریقہ کار پر متفق نہیں،سول ملٹری تعلقات کو مشاورت سے بہتری کی طرف لے جا سکتے ہیں، جب وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو وہ میرے لئے مشکل ہفتہ تھا، مخصوص وجہ سے وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا، وزارت داخلہ کس کو اچھی نہیں لگتی مگر عہدوں میں کبھی دلچسپی نہیں لی، بہت لوگوں نے وزیر اعظم بننے کے آپشن دیئے،سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 10 ستمبر 2017 23:50

نواز شریف کو ہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کوئی آرمی چیف اپنا بندہ نہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 ستمبر2017ء) سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہنواز شریف کو ہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کوئی آرمی چیف اپنا بندہ نہیں ہو سکتا،سول ملٹری تنائو اتنا ہے نہیں جتنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، ، اختلافات کے باوجود میرا آگے بھی نواز شریف سے گزارا ہو سکتا ہے، بچے بچے ہی ہوتے ہیں، انہیں لیڈر کیسے مانا جا سکتا ہے، مریم نواز کا اب تک کا کردار صرف نواز شریف کی بیٹی تک کا ہی ہے، چودھری نثار کا اعلان، کہتے ہیں جب مریم نواز باضابطہ سیاست میں آئیں گی تو پھر لوگ فیصلہ کریں گی، بے نظیر بھٹو کا معاملہ مریم نواز سے قطعا مختلف ہے،مجھ سے مشاورت کے بغیر دھرنے والوں کو ریڈ زون میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی جس پر میرا اپنی حکومت کے ساتھ اختلاف ہوا ، شاہد خاقان عباسی کو میری مشاورت سے وزیر اعظم بنایا گیا، پہلے مجھے آسمان پر پہنچایا گیا پھر تنقید شروع ہوئی، خود کو پارٹی صدارت کیلئے موزوں نہیں سمجھتا ،شہباز شریف پارٹی صدارت کیلئے موزوں ترین امیدوار ہیں، پارٹی میں گروپ بنانے کی گیم میں زندگی بھر نہیں جائوں گاکیونکہ اسے منافقت سمجھتا ہوں، نہ کبھی وزیر خارجہ کا امیدوار تھا، نہ کبھی میاں نواز شریف سے مطالبہ کیا، وزیر خارجہ کے اپنے گھر کی درستگی کے بیان سے اختلاف ہے، ایسے لوگوں کے ہوتے ہوئے دشمنوں کی کیا ضرورت ہے ، ووٹ کے تقدس کے مطالبے پر نواز شریف کے ساتھ ہوں مگر طریقہ کار پر متفق نہیں،سول ملٹری تعلقات کو مشاورت سے بہتری کی طرف لے جا سکتے ہیں، جب وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو وہ میرے لئے مشکل ہفتہ تھا، مخصوص وجہ سے وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا، وزارت داخلہ کس کو اچھی نہیں لگتی مگر عہدوں میں کبھی دلچسپی نہیں لی، بہت لوگوں نے وزیر اعظم بننے کے آپشن دیئے۔

(جاری ہے)

ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں چوہدری نثار نے کہا کہ اختلافات کے باوجود میرا نواز شریف سے گزارہ ہو سکتا ہے ۔ میرا رول اس پارٹی میں یہ ہے کہ میاں صاحب کو صحیح صورتحال سے آگاہ رکھا جائے ۔ اس میں بھی کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ میرا شہباز شریف صاحب کے ساتھ گزارا ہو سکتا ہے ۔ مریم نواز کے ساتھ چلنے کے متعلق سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ مریم نواز کا اب تک عملاً کردار میاں نواز شریف کی بیٹی کے طور پر رہا ہے ۔

جہاں تک میں جانتا ہوں وہ ابھی تک عملی سیاست میں نہیںآئیں ۔ وہ میاں نواز شریف کی بیٹی ہیں بچے تو بچے ہی ہوتے اور بچے غیر سیاسی بھی ہوتے ہیں تو پھر ان کو لیڈر کیسے ماناجا سکتا ہے ۔ لیڈر کی بیٹی ہے مگر ہے تو بچی ہی جب سیاست میں آئے گی اس کا رول واضح ہو گا اور کارکردگی سامنے آئے گی تو پھر یہ بہتر انداز میں فیصلہ ہو گا کہ ان میں لیڈر شپ صلاحیت ہے یا نہیں ۔

میں خود ہی وضاحت کرتا چلوں کہ بے نظیر بھٹواور مریم نواز میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ بے نظیر نے بھٹو صاحب کی پھانسی کے بعد تقریباً دس سے گیارہ جیلیں دیکھیں ، جلا وطنی برداشت کی ۔ ان کی دس گیارہ سالہ سیاسی رول کے بعد پیپلز پارٹی نے ان کو لیڈر کے طور پر قبول کیا اس لئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ مریم نواز میں یہ جذبہ ہے تو ان کو اپنے آپ کو منوانا ہو گا ۔

مریم نواز دوست اور لیڈر کی بیٹی ہے اس لئے قائد تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ مخصوص وجہ پر میں نے وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل جو ہفتہ گزرا وہ میرے لئے بہت مشکل تھا میں پریس کانفرنس کرکے وزارت سے استعفیٰ دینا چاہتا تھا مگر شہباز شریف صاحب اور اسحاق ڈار صاحب سمیت میرے دوستوں نے کہا کہ نہیں آپ وزارت سے استعفیٰ مت دیں جس پر تنگ آ کر میں نے کہا کہ نہیں تو پھر میں سیاست ہی چھوڑ دیا ہوں مگر میرے دوستوں نے بہت سخت ردعمل دیا اور کہا کہ نہیں ایسا تو بالکل بھی نہیں کرنے دینگے ۔

میں نے اپنی پریس کانفرنس میں واضح کہا کہ میرا کل تک مائنڈ سیٹ پہ تھا مگر کسی نے میری کل تک والی بات پر دھیان نہیں دیا اور سیاق و سباق سے ہٹ کر سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان کو میڈیا پر نشر کر دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میری پریس کانفرنس کے بعد عدالت کا فیصلہ آگیا اور ہماری کابینہ ختم ہو گئی تو پھر میں نے نئی کابینہ میں وزارت نہیں لی اس کے بعد دوسری پریس کانفرنس سے متعلق بھی کہنا چاہوں گا کہ اگر کوئی بندہ چار سال تک کسی عہدے پر رہا ہو تو اس کو اتنا تو حق حاصل ہونا چاہیے کہ پریس کانفرنس کے ذریعے اپنی کارکردگی قوم کے سامنے رکھے مگر ایسی فضاء بنا دی میڈیا نے کہ میں شائد پارٹی چھوڑنے والا ہوں ۔

میڈیا نے خود ہی ایسی فضا بنائی مگر جب ایسا کوئی اعلان نہیں ہوا تو پھر مجھ پر تنقید شروع کر دی ۔ میں نے پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ میں وزارت عظمیٰ یا کسی بھی اور وزارت کا امیدوار نہیں رہا بلکہ شاہد خاقان عباسی کو میری مشاورت سے وزیر اعظم بنایا گیا ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ نئی کابینہ بننے سے ایک دن پہلے میاں نواز شریف کے کہنے پر شاہد خاقان عباسی صاحب میرے پاس آئے انہوں نے کوشش کی مگر میں نے انکا اور میاں صاحب کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں پارٹی کو سپورٹ کروں گا مگر وزارت نہیں لوں گا ۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کے بعد اس پارٹی میں میں سینئر ترین آدمی ہوں مگر میں نے کبھی کوئی عہدہ لینے کی خواہش نہیں رکھی اور نہ ہی میں پارٹی کی صدارت کا امیدوار ہوں میرے خیال میں پارٹی صدارت کے لئے شہباز شریف موزوں ترین آدمی ہیں ۔ سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ پارٹی میں کبھی گروپ بندی کی نہ کبھی کروں گا ۔ پارٹی میں گروپ بندی کو منافقت سمجھتا ہوں مجھے بہت سارے ادوار میں وزارت عظمیٰ کی آفر کی گئی مگر میں عہدوں میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔

چوہدری نثار سے سوال کیا گیا کہ آپ سے پی ٹی آئی میں جانے کی بری خبر ملنے کا امکان ہی اس پر چوہدری نثار نے کہا کہ آپ تحریک انصاف کے اتنا خلاف کیوں ہیں ،عمران خان سے بہت قربت رہی ہے ،اس کی وجہ سے پارٹی کے اندر سے بھی اختلاف کا سامنا رہا ہے ،لیگی رہنما کہتے تھے کہ چوہدری نثار عمران خان کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے ہیں ،ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جس کے ساتھ 40سالک کا تعلق ہو اس کے خلاف بیان دیتے ہوئے بھی 40سال دینے چاہئیں۔ان کاکہنا تھا کہ اگر عمران خان یا تحریک انصاف کی پالیسی کے حوالے سے کوئی ایشو ہوتا تھا تو اس پر کھل کر بیان دیتا تھا۔انھوںنے کہاکہ دھرنے والوں کو میری مرضی کے خلاف ریڈ زون میں آنے کی اجازت دی گئی ۔ میرا عمران کے ساتھ کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے وہ شریف آدمی ہے سکول کے زمانے میں ہم ساتھ تھے کرکٹ مشترکہ کھیلتے تھے جس وجہ سے دوستی مضبوط ہوتی تھی ۔

چوہدری نثار نے کہا کہ پرویز مشرف کو ڈھائی سال ای سی ایل میں رکھا پھر سپریم کورٹ کے حکم پر باہر جانے کی اجازت دی ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے اگلے دن ہی جنرل صاحب نے باہر جانے کی ٹکٹ بک کروا لی تھی میں نے ان کو روکنے کی پوری تیاری کر لی تھی اور ان کے گھر پیغام دیا کہ آپ ائیر پورٹ نہ آئیں آپ کو نہیں جانے دیں گے کیونکہ اس وقت تک تفصیلی فیصلہ نہیں آیا تھا پھر جب تفصیلی فیصلہ آیا تو اس کے بعد ان کو باہر جانے کی اجازت دی گئی ۔

اس لئے ہر غلطی بنا سوچے سمجھے حکومت کے کھاتے میں نہیں ڈالنی چاہیے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کے مشن میں نواز شریف کے ساتھ ہوں مگر طریقہ کار پر اختلاف ہے ۔ ووٹ کا تقدس جلسے جلسوں اور محاذ آرائی سے نہیں بلکہ گڈ گورننس سے بحال ہو سکتا ہے ۔ اس کی سب سے بڑی مثال ترکی کی ہے طیب اردگان نے عوام سے اپنا رشتہ مضبوط کیا تو عوام نے ان کو تحفظ دیا ۔

چوہدری نثار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کسی اور نے نہیں میں نے بنایا اور اس پلان میں جو وزارت داخلہ کے کرنے کے کام ہیں وہ سب سے بہتر انداز میں ہوئے ہیں ۔ کراچی آپریشن فوج نے نہیں میں نے شروع کیا ۔ نیشنل ایکشن پلان کی تکمیل ہم نے ایک ہفتے میں کیا ۔ وزیرستان کا آپریشن نیشنل ایکشن پلان میں شامل نہیں ہے ۔ پہلے جنرل رضوان اور پھر جنرل بلال اختر کراچی آپریشن کو کامیابی سے آگے لے کر گئے ۔

انہوں نے کہا کہ نیکٹا وزیر اعظم کی نگرانی میں آتا ہے یہ وزارت داخلہ کے پاس نہیں ہے ۔ آج نیکٹا بہت فعال ہے فوج اور صوبوں سے قریبی تعلقات ہیں ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ وزیر خارجہ کے اپنے گھر کی درستگی کے حوالے سے متعلق بیان سے شدید اختلاف ہے ۔ دنیا میں کسی ملک نے اپنے ملک کو درست کرنے کے لئے اتنا کام نہیں کیا جتنا ہم نے کیا ۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ کبھی وزارت خارجہ کا امیدوار تھا اور نہ ہی کبھی نواز شریف سے اس وزارت کی ڈیمانڈ کی ۔

وزیرخارجہ کے ایسے بیان کے بعد ہمیں دشمنوں کی کیا ضرورت رہتی ہے ۔ سول ملٹری تنائو اتنا ہے نہیں جتنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے ۔ پچھلے 5 سے 10 سالوں میں پاکستان میں دہشتگردوں کو بہت حد تک کنٹرول کر لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کہ کوئی آرمی چیف اپنا بندہ نہیں ہو سکتا یہ بات ذہن سے نکال دینی چاہیے کہ کوئی آرمی چیف اپنا بندہ ہو سکتا ہے ۔

سول ملٹری تعلقات کو صرف مشاورت سے حل کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف میرا بھائی بھی آئے تو پہلا کام ادارے کے مفاد میں کرے گا ۔ آرمی چیف کو اپنے ادارے کے لئے بھی کام کرنا پڑتا ہے اور حکومت کے ساتھ بھی کام کرنا ہوتا ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ ملک کی سالمیت کو اندر سے بھی اور باہر سے بھی خطرہ ہے ۔ انٹیلی جنس کی بلیک اینڈ وائٹ رپورٹس ہیں کہ ملکی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ اس کے تانے بانے نظر بھی آتے ہیں وزیر اعظم نواز شریف سمیت 5 افراد یہ جانتے ہیں ملک کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔ میرا نہیں خیال کہ نئے وزیر اعظم کو اس کا پتا ہے ۔