امریکا نیوکلیئر معاہدے سے نکلا تو ایٹمی پروگرام بحال کر دیں گے ،ایران کی دھمکی

نیوکلیئر معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کی صورت میں بھی ایران اس معاہدے کی پاسداری جاری رکھنا چاہتا ہے، اگر امریکا معاہدے سے نکلتا ہے اور باقی ممالک اس کی پاسداری کرتے ہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ ایران اپنے وعدوں کا پابند رہے گا،ایران کی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی کا انٹرویو

پیر 11 ستمبر 2017 14:12

تہران/برلن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 ستمبر2017ء) ایران کی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا نیوکلیئر معاہدے سے نکلا تو ان کا ملک اپنے نیوکلیئر پروگرام کی اسی پوزیشن پر لوٹ جائے گا جس پر وہ جولائی 2015 میں تہران اور 5+1 ممالک کے درمیان دستخط کیے جانے والے معاہدے سے قبل تھا۔جرمن اخبار’’در سپیگل‘‘ کے ساتھ خصوصی گفتگو میں صالحی نے واضح کیا کہ نیوکلیئر معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کی صورت میں بھی ایران اس معاہدے کی پاسداری جاری رکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر امریکا معاہدے سے نکلتا ہے اور باقی ممالک اس کی پاسداری کرتے ہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ ایران اپنے وعدوں کا پابند رہے گا.. البتہ اگر امریکا کے نکلنے کے بعد یورپ بھی اس کے نقشِ قدم پر چلا تو پھر یہ معاہدہ مکمل طور پر ناکامی سے دوچار ہوگا اور ایران بھی اپنی پرانی پوزیشن پر لوٹ جائے گا۔

(جاری ہے)

ایرانی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ وہ تجارتی فضاں کو زہر آلود کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ معاملہ بزورِ طاقت بینکوں اور بڑی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ تعاون پر مجبور نہیں کرے گا بلکہ اس سے خوف اور اندیشے پیدا ہوں گے تاہم درحقیقت امریکا اس سے زیادہ کچھ کر بھی نہیں سکتا ہے۔یاد رہے کہ صالحی نے گزشتہ ماہ "فردو" ایٹمی تنصیب میں 5 روز کے لیے 20 فی صد کی شرح سے یورینیئم کی افزودگی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔

ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی امریکا کو دھمکی دی تھی کہ اگر واشنگٹن نے تہران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو ایران نیوکلیئر معاہدے کو منسوخ کر دے گا اور اپنا نیوکلیئر پروگرام دوبارہ سے شروع کر دے گا۔اقوام متحدہ میں امریکی خاتون مندوب نکی ہیلی یہ کہہ چکی ہیں کہ اگر ایرانی عسکری ٹھکانوں کا معائنہ بقول تہران محض ایک خواب ہے تو پھر نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے ایرانی تعمیل بھی ایک خواب ہے۔

متعلقہ عنوان :