فاٹا اراکین پارلیمنٹ نے رواج ایکٹ کو یکسر مسترد کر دیا

ایک ماہ کے اندر متفقہ طور نظام دیا جائے تاکہ فاٹا میں اس کو نافذ کیا جائے، عبدالقادر بلوچ کی اراکین پارلیمنٹ کو آفر فاٹاکے عوام کو رواج ایکٹ منظور نہیں تو حکومت زبردستی نہیں کرے گی۔ وفاقی وزیر کی این اے قائمہ کمیٹی سیفران کو بریفنگ

پیر 11 ستمبر 2017 22:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سیفران کے اجلاس میںفاٹا اراکین پارلیمنٹ نے رواج ایکٹ کو یکسر مسترد کر دیا۔ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے اراکین پارلیمنٹ کو آفر کردی، ایک ماہ کے اندر متفقہ طور ایک نظام دیا جائے تاکہ فاٹا میں اس کو نافذ کیا جائے۔ اگر فاٹاکے عوام کو رواج ایکٹ منظور نہیں تو حکومت زبردستی نہیں کرے گی۔

وفاقی وزیر کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سیفران کا اجلاس چیئرمین جمال الدین کی زیر صدارت ہوا۔ممبران کمیٹی نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے رواج ایکٹ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ رواج ایکٹ پر انتہائی سوچ سمجھ سے کام کرنے کی ضرورت ہے ہے، یہ قبائیلی عوام کے مستقبل کا سوال ہے، آج فاٹا کے لئے اگر ریفارمز لائی جا رہیں ہیں تو وہ مکمل طور پر کیوں نہ لائی جائیں ، رواج ایکٹ ہماری نظر میں ایف سی آر کی دوسری شکل ہے، جب تک ہمیں اس حوالے سے مکمل طور پر مطمئن نہیں کیا جاتا رواج ایکٹ منظور نہیں ،حکومت کی جانب سے فاٹا کے اٹھائے گئے تمام تر اقدامات کی عزت کرتا ہوں ، وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ اگر فاٹا اراکین پارلیمنٹ کو رواج ایکٹ پر اعتراض ہے تو لکھ کر دے دیں، فاٹا اراکین پارلیمنٹ ایک ماہ میں اکثریت سے ایک نظام طے کرکے حکومت کو پیش کرلیں ،آپ لوگوں کی متفقہ نظام کو لاگو کیا جائے گا، فاٹا اراکین پارلیمنٹ متفقہ نظام پر دستخط لکھ کردے دیں ، عمل درآمد ہم کروائیں گے،انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی صدارت میں ہونے والے اس بات پر اتفاق ہوا کہ فاٹا ریفارمز پرمزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے ، اجلاس میں ایف سی آر کے فوری خاتمے کا فیصلہ بھی کیا گیا ، عبد القادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا کے عوام کے پاس انصاف سے متعلق دو آپشن ہوں گے، قبائیلی عوام بیک وقت رواج ایکٹ اور پی پی سی کو آپس کے معاملات حل کرنے کے لئے استعمال کر سکیں گے، انہوں نے کہا کہ جب تک فاٹا خیبر پختونخواہ میں ضم نہیں ہوتا اس وقت تک قبائلی عوام کو اسلام آباد ہائی میں جانے کی اجازت ہوگی ، اور جب فاٹا مکمل طور پر خیبر پختونخواہ میں ضم ہو جائے تو اس کے بعد پشاور ہائی کورٹ کو مستفید ہوسکیں گے۔

(جاری ہے)

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں فاٹا ریفارمز سے متعلق ایڈوائزری کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ، جس کا فیصلہ گورنر خیبر پختونخواہ کے لئے ماننا ضروری ہوگا، جبکہ فاٹا میں رائج ٹیکس نظام کا خاتمے کیا جائے گا، عبدالقادر بلوچ ہائی لیول میٹنگ میں فاٹا ریفارمز کے لئے سی ای او تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، سی ای او فاٹا ریفارمز پر عمل درآمد کا ذمہ دار ہوگا، سی ای او کے تحت ریسرچ اور عمل درآمد سیل کام کریں گے، جبکہ سی ای او سنیئر ترین آفیسر ہوگا، انہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی کے لئے سالانہ 10 ارب روپے دیے جائیں گے، جبکہ تعلیم اور دیگر شعبوں میں فاٹا کا کوٹہ ڈبل کردیاجائے گا، اجلاس میں بعض فاٹا اراکین پارلیمنٹ نے رواج ایکٹ پر اعتراض کیا۔

اور کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخواء میں ضم کیا جائے جبکہ بعض اراکین کا کہنا تھا کہ فاٹا کو فوری طور پر خیبر پختونخواء میں ضم کرنے سے فاٹا کے لئے شروع ہونے والے ترقیاتی منصوبے بری طرح متاثر ہوں گے۔ فاٹا ریفامز اور رواج ایکٹ پر حتمی مشاورت کرنے کے لئے کمیٹی اجلاس آج تک ملتوی کردیا گیا۔