سینٹ اراکین کا ملک میں توانائی بحران ، گردشی قرضوں میں اضافے پر تشویش کااظہار

ملک میں پن بجلی منصوبے شروع کرنے‘ لائن لاسز کم کرنے ، ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن ، بلوچستان ‘ کے پی کے فاٹا میں بجلی لوڈ شیڈنگ کم کرنے کا مطالبہ کردیا توانائی کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر چکا ، حکومت بجلی بحران سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی، سینیٹر شبلی فراز اقتصادی راہداری کے تحت 16000 میگاواٹ بجلی سسٹم میں لائی جارہی ہے اس کیلئے ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے توانائی کمی کا اصل مسئلہ کرپشن ‘ اقر با پروری ‘ سفارش بجلی چوری، لائن لاسز، تمام حکومتیں اس کا تونا روتی ہیں مگر مسائل حل نہیں کرتی ، طاہر حسین مشہدی بجلی کے معاملے میں بھی بلوچستان کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے، سینیٹر عثمان کاکڑ و دیگر کا تحریک پر بحث کے دوران گفتگو

پیر 11 ستمبر 2017 22:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 ستمبر2017ء) سینیٹ اراکین نے ملک میں توانائی کے بڑھتے ہوئے بحران اور گردشی قرضوں میں اضافے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں پن بجلی کے منصوبے شروع کرنے‘ لائن لاسز کم کرنے کیلئے ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن اور بلوچستان ‘ کے پی کے اور فاٹا میں بجلی لوڈ شیڈنگ کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

سوموار کے روز ایوان بالا میں موخر شدہ تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے تحریک پر بحث کرنے کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں توانائی کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے موجودہ حکومت بجلی بحران سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے انہوں نے کہا کہ مسئلے کے بنیادی مسائل کو حکومت حل نہیں کررہی ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار 25 ہزار میگاواٹ تک بڑھ چکی ہے جبکہ پیداوار 11 ہزار میگاواٹ کے لگ بھگ اوسطاً ہے انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ دس روپے میں خریدی جانے والی چیز سات روپے میں فروخت کی جارہی ہے اور اس صورتحال سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہوجاتا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگی ترین بجلی بنائی جارہی ہے جس سے مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے تحت سولہ ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں لائی جارہی ہے اس کیلئے ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہ اکہ پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکسز توانائی پر لگائے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں بنیادی مسائل کو ختم کیا جائے اور اس مسئلے کو پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ توانائی کی کمی کا اصل مسئلہ کرپشن ‘ اقربا پروری ‘ سفارش بجلی چوری اور لائن لاسز ہے تمام حکومتیں اس کا رونا روتی ہیں مگر پرانے مسائل کو حل کرنے کا نہیں سوچ رہی سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ بجلی کے معاملے میں بھی بلوچستان کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے بلوچستان میں ٹرانسمیشن لائنوں کی وجہ سے مسائل درپیس ہیں جس کی وجہ سے 20 سے 25 فیصد لائن لاسز ہوتے ہیں اور اس کی سزا غریب عوام کو دی جاتی ہے۔

سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی پیدا کرنے کے ذرائع کو استعمال نہیں کیا جارہا ہے اور بلوچستان کو حصے سے کم بجلی دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں شمسی توانائی کیلئے دس ارب روپے مختص کئے گئے تھے مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ اس ومقع پر تحریک پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر جام کمال نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے گزارش کی کہ تحریک پر اراکین نے بہت مسائل کی نشاندہی کی ہے اگر اس کو وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی کے اجلاس میں آنے تک موخر کیاجائے تو اس کا مفصل جواب دیا جاسکے گا جسپر ڈپٹی چیئرمین نے تحریک کو موخر کردیا۔