قومی اسمبلی ا جلاس : میانمار میں مسلمانوں پر مظالم کیخلاف بحث

آنگ سان سوچی سے نوبل انعام واپس لیاجائے ، اوآئی سی سے کوئی توقع نہیں رکھنی چاہئے ،وہ خودآئی سی یومیں ہے، مولانا فضل الرحمن آج اس حدتک یہ بات قابل اطمینان ہے کہ پورے ملک میں ہرسطح اورہرشعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراداپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف اٹھائے جانے والے مظالم کے خلاف آوازبلندکئے ہوئے ہیں، بحث کے دوران گفتگو روہنگیامسلمانوں کے قریب پہنچنے اوروہاں کے حالات کی نشاندہی کی ،حالات بہت تلخ ہیں ،برماحکومت کے مظالم کامسئلہ انسانیت کامسئلہ بن گیاہے، سینیٹر طلحہ محمود کا اسمبلی میں ویڈیو پیغام روہنگیا میں مسلمانوں کا قتل عام پر اقوام متحدہ سمیت اقوام عالم نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے، ڈاکٹر شیریں مزاری حکومت ہمیں بتائے 8اور9جون 2015ء کو منظور کی جانے والی قرارداد ے بعد کیا اقدامات اٹھائے اور حکومتی لیول پر مخدوش علاقوں میں کون سے وفود بھیج، صاحبزادہ طارق اللہ 11ستمبر بانی پاکستان کا یوم وصال اہمیت کا حامل ہے۔ 9/11کے حوالے سے الگ اہمیت ہے۔ لیکن آج ان اولین ترجیح میانمار کی مخدوش صورتحال قابل تقلید عمل ہے، شازیہ مری

پیر 11 ستمبر 2017 23:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی میں روہنگیامسلمانوں پر میانمارحکومت کے جاری مظالم اور ملک بدری کیخلاف جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے مطالبہ کیاکہ آنگ سان سوچی سے نوبل انعام واپس لیاجائے ،اوآئی سی سے کوئی توقع نہیں رکھنی چاہئے ،وہ خودآئی سی یومیں ہے ،ان کاکہناتھاکہ آج کادن بہت اہمیت کاحامل ہے جب برماکے صوبہ اراکان کے روہنگیامسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے آج اس حدتک یہ بات قابل اطمینان ہے کہ پورے ملک میں ہرسطح اورہرشعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراداپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف اٹھائے جانے والے مظالم کے خلاف آوازبلندکئے ہوئے ہیں ،نائن الیون سے لیکرآج تک درجنوں مسلم ممالک میں آگ برس رہی ہے ،اورامت مسلمہ خون کے دریاکوعبورکررہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ سینیٹرطلحہ محمودنے ویڈیوپیغام میں روہنگیامسلمانوں کے قریب پہنچنے اوروہاں کے حالات کی نشاندہی کی ،حالات بہت تلخ ہیں ،برماحکومت کے مظالم کامسئلہ انسانیت کامسئلہ بن گیاہے ،وہاں انسانیت کی تذلیل ہورہی ہے ،کوئی ایک بھی غیرمسلم قتل ہوتاہے تودنیاچیخناشروع کردیتی ہے ،آج مسلم دنیاکوگھاس کے دورمیں دھکیلاجارہاہے ،ہمیں دیکھناہوگاکہ آج دنیانے کیوں منہ بندکئے ہوئے ہیں ،کیوں انہیں مسلم کمیونٹی اورمیانمارحکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے مظالم نظرنہیں آتے ،صوبہ اراکان کی 12لاکھ نفوس پرمشتمل مسلمان آبادی سے جینے کاحق چھیناجارہاہے ۔

میری رائے کے مطابق ہمیں دنیاکوبعدمیں پکاراہے پہلے ہمیں اپنی حکومت اورمقتدرقوتوں کوپکارناہے ،جس دوقومی نظریے کے مطابق ہندوستان کے مسلمانوں نے آزادی حاصل کی اسی نظریئے کے مطابق میانمارکے مسلمانوں کوآزادی دلانے کیلئیے ہمیں آوازاٹھاناہوگی ۔برمامیں انسانی حقوق کی جدوجہد کیلئے نوبل انعام حاصل کرنے والی اقتدارمیں آنے کے بعدمسلمانوں کی نسل کشی پراترآئی ہے ،ہماراسب سے پہلامطالبہ ایسی خاتون سے نوبل انعام واپس لیاجائے ،ہم خودان حالا ت سے گزرے ہیں ،ہمیں برماکے معاملات کودوسری نظرسے دیکھناہوگا،امریکن صدرکی پاکستان کودھمکیاں اوردہشتگردی کے خلاف عالمی اتحادان سب پرنظررکھے ہوئے ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں پاکستان کوآگ کی طرف دھکیلاجارہاہے ،امریکہ اپنے مفادات کیلئے دنیامیں ایک نئی جغرافیائی تقسیم کے نظریئے پرکاربندہے ۔

آج دنیامیں ایک بارپھرسردجنگ شروع ہوچکی ہے ،امریکہ دنیاپرطاقت کے ذریعے حاکمیت قائم رکھناچاہتاہے ،سی پیک کے بعدہم نے وطن عزیزکوعدم استحکام کانشانہ بنانے کی نشاندہی سب سے قبل میں نے کی۔پاکستان کوبرمااورچائنہ کے تعلقات پراپناکرداراداکرناچاہئے ،پاکستانی افواج کے براکے ساتھ بہترین تعلقات ہیں ان تمام راستوں کواختیارکرناہوگا،جس سے برماحکومت مسلمانوں کی جانب اپنی پالیسیوں پرنظرثانی پرمجبورہے ۔

اوآئی سی سے کوئی توقع نہیں رکھنی چاہئے اوآئی سی خودآئی سی یومیں ہے ،ہمیں اردگان جیساکرداراداکرناہوگا،جوہماراحق تھاوہ کوئی اوراداکررہاہے ،اردگان کی اہلیہ برماپہنچ چکی ہیں ،موجودہ پاکستان ایسی پوزیشن میں جوپوری امت مسلمہ کی قیادت کرسکتاہے لیکن ہم بطریق احسن اپناکرداراداکرنے میں ناکام رہے ہیں ،ہمیں اس ایوان سے ایک جامع اورمضبوط قراردادپاس کرناہوگی تاکہ حکومت برماحکومت سے فوری بنیادوں پربات کرنے پرمجبورہو۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ روہنگیا میں مسلمانوں کا قتل عام پر اقوام متحدہ سمیت اقوام عالم نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ یو این چارٹر میں واضح اختیار ہونے کے باوجود تاحال ٹھوس اقدام اٹھانے سے اقوام عالم کے گریز کرنے جیسے عمل پر پوری امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے۔ ہمیں یو این سکیورٹی کونسل و قرار داد بھیجنی چاہیئے ۔ دیگر مسلم ممالک سے برما حکومت کے مسلم متاثرین کے لئے امداد کی فرہامی پر راغب کرنا ہو گا۔

اس سارے ماحول میں بنگلہ دیشی حکومت کا کردار باعث شرم ہے۔ ہمیں دنیا کو بتانا ہو گا کہ روہنگیا میں مسلم کمیونٹی کے نہ صرف حقوق صلب کئے جا رہے ہیں بلکہ ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ وہ ممالک جو میانمار حکومت کو اسلحہ بیچتے ہیں ان کو بتانا ناگزیر ہو چکا ہے کہ انہیں حالات سے آگاہ کیا جائے۔ دنیا بھر کو میانمار حکومت کو علاقے میں علامی مبصرین کے واضح اجازت کا مطالبہ کرنا چاہیئے۔

میانمار ایک غریب ملک ہے۔ پاکستان کو اس ملک پر پابندیوں کے لئے یو این سے رابطہ کرنا چاہیئے۔ جیسا کہ ترکی نے کی ہے۔ اس عمل سے میانمار حکومت راہ راست پر آ سکتی ہے۔ اگر ایسا کیا گیا تو دیگر ایسی حکومتی جو ہم کمیونٹی پر مظالم ڈھا رہے ہیں انہیں شہ ملے گی جیسے بھارت ہے۔ جی سی سی کے رکن ممالک کو مسلم کمیونٹی پر مظالم کے خلاف آواز اٹھانا ہو گی۔

قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اس ایوان میں اس سے قبل کی ایسے معاملات پر قراردادیں پاس کی جا چکی۔ آج حکومت ہمیں بتائے کہ 8اور9جون 2015ء کو منظور کی جانے والی قرارداد ے بعد کیا اقدامات اٹھائے اور حکومتی لیول پر مخدوش علاقوں میں کون سے وفود بھیجے اس پر ہمیں سوال کرنا ہو گا۔ اگر ایوان میں جاری اس بحث کے بعد نشستاً گنتن اور برخاستن والی پالیسی ہی رہے گی تو ان دھواں دار تقریروں اور قراردادوں کا کوئی فائدہ نہیں ۔

برما جو کہ ہمارے پنجاب سے بھی کم رقبہ پر مشتمل 7کروڑ کی ابادی پر مشتمل ایسا ملک ہے جہاں قبل ازیں عیسائیوں پر بھی ایسے حالات آئے ہیں۔ دنیا بھر کی مذمتوں اور اتحاد نے روکنے پر اہم کردار ادا کیا۔ ہماری حکومت کو چاہیئے کہ سرکاری سطح پر وفود کو میانمار میں بھیجے جو وہاں جا کر دنیا کو وہاں کے اصل حالات سے آگاہ کریں۔ دنیا بھر کے ممالک کو پابندیوں کا سامنا ہے تو میانمار کو کیوں نہیں۔

انہوں نے کہا ہ میں تجویز دیتا ہوں کہ تمام اراکین پارلیمنٹ اپنی ایک ماہ کی تنخواہ برما کے مسلمانوں کی کفالت کے لئے فنڈز میں دینے کا اعلان کریںقومی اسمبلی میں جاری بحث میں بولتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ 11ستمبر بانی پاکستان کا یوم وصال اہمیت کا حامل ہے۔ 9/11کے حوالے سے الگ اہمیت ہے۔ لیکن آج ان اولین ترجیح میانمار کی مخدوش صورتحال قابل تقلید عمل ہے۔

بہت افسوس ناک ہے جس طرح سے روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے اس ظلم پر جتنی چاہے آواز بلند کریں وہ کم ہے۔ پاکستان روہنگیاں مسلمانوں کے رکھے جانے والے شرمناک برتاؤ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ دنیا میں بجمہوریت کا راگ الاپنے والے مودی نے آج تک میانمار حکومت کے اس ظلم کیخلاف ایک لفظ نہیں بولا آج تو یو این کی طرف سے بھی میانمار حکومت سے معصوم مسلمانوں کے ساتھ کردار کے جانے والا سلوک بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

وزیراعظم برما کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری رکھی جانے والی اذیتوں کو مسترد کر رہا ہے۔ رواں برس مجھے برما کے دورے کے دوران وہاں کی عوام نے بتایا کہ آمریت کے بعد گزشتہ4سالہ جمہوری دور حکومت میں بھی ان کے مسائل اور پریشانیوں کا سد باب نہیں ہو سکا۔ ۔۔