تارکین وطن بچوں کی ملک بدری،

ٹرمپ کے خلاف چار ریاستیں عدالت پہنچ گئیں ٹرمپ کے اس اقدام سے بچوں کے طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے قانونی تحفظ سے محروم ہو گئے،اٹارنی جنرل

منگل 12 ستمبر 2017 15:01

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2017ء) کیلی فورنیا اور تین دوسری ریاستوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جس میں ڈی اے سی اے نامی پروگرام کو ، جو خواب دیکھنے والوں کے پروگرام کے طور پر جانا جاتا ہے، ختم کر دیا گیا ہے۔سابق صدر براک اوباما نے یہ پروگرام ان نوجوانوں کے تحفظ کے لیے شروع کیا تھا جو بچپن میں اپنے والدین کے ساتھ غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔

امریکی ٹی وی کے مطابق کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل ایکسوائر بیسرا نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے بچوں کے طور پر امریکہ میں داخل ہونے والے قانونی تحفظ سے محروم ہو گئے ہیں ۔ورک پرمٹ نہ ملنے سے ان کے لیے اقتصادی مسائل پیدا ہوں گے۔ کیلی فورنیا آبادی کے لحاظ سے امریکہ کی سب سے گنجان آباد ریاست ہے جو اپنی معیشت کے لیے زیادہ تر غیر ملکی مزوروں پر انحصار کرتی ہے۔

(جاری ہے)

کیلی فورنیا کے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ڈی اے سی اے پروگرام کی منسوخی سے ان کی ریاست کے لیے مسائل کھڑے ہو گئے ۔وفاقی عدالت میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دائر کی جانے والی اپیل میں منی سوٹا، میری لینڈ اور مین ریاستیں بھی شامل ہو گئیں۔پچھلے ہفتے 16 دوسری ریاستوں کے اٹارنی جنرلوں نے برکلین فیڈرل کورٹ میں ایک الگ اپیل دائر کی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کے فیصلے سے اس قانونی تحفظ کی خلاف ورزی ہوئی ہے جو ڈی اے سی اے پروگرام سے وابستہ نوجوانوں کو حاصل تھا۔

اپیل میں کہا گیا تھا کہ پروگرام سے منسلک نوجوان اب ورک پرمٹ نہ ملنے سے روزگار سے محروم ہو جائیں گے جس کے بعد ان کی رسائی صحت کی انشورنس تک بھی ختم ہو جائے گی جو انہیں ملازمت فراہم کرنے والی کمپنی کی جانب سے مہیا ہوتی ہے۔ اس صورت حال میں ان کے علاج اور طبی دیکھ بھال کے اخراجات کا بوجھ ریاست کے کندھوں پر آن پڑے گا۔