ہائیکورٹ نے حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر مزید دلائل طلب کرلئے ،سماعت 15 ستمبر تک ملتوی

حافظ سعید کی سرگرمیوں سے متعلق پولیس، سی ٹی ڈی ،اسپیشل برانچ نے رپورٹس جمع کرائیں ،رہا ئی پرامن عامہ کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے‘ وزارت داخلہ وفاق نے بھی حافظ سعید کے کالعدم جماعت الدعوة کے لیڈر ہونیکی تصدیق کی ہے ،غیر قانونی طور پر چندہ اکٹھا کرنے کے مقدمات درج ہوئے

منگل 12 ستمبر 2017 21:02

ہائیکورٹ نے حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر مزید دلائل ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2017ء) لاہور ہائیکورٹ نے حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی جبکہ سماعت کے دوران محکمہ داخلہ پنجاب نے موقف اپنایا ہے کہ حافظ محمد سعید کو رہا کیا گیا تو امن عامہ کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے جبکہ ان کی جانب سے فنڈز اکٹھے کئے جانا اقوام متحدہ کی قراردوں کی خلاف ورزی ہے۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے حافظ محمد سعید کی نظر بندی کیس کی سماعت کی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس موقع پر حافظ محمد سعید کی جانب سے ان کے وکیل اے کے ڈوگر نے عدالت عالیہ میں دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نظر بندی کے خلاف درخواست ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے جبکہ حکومت نے ان کے موکل کی نظر بندی میں مزید توسیع کر دی ہے جو غیر قانونی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے ثبوت کے بغیر محض الزامات کی بنیاد پر حافظ سعید کو نظر بند کیا۔ اے کے ڈوگر نے موقف اپنایا کہ امریکہ کے کہنے پر حافظ محمد سعید کو نظر بند کیا گیا کیونکہ امریکہ نے پاکستان کی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔انہوں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ حافظ سعید کی نظربندی غیرقانی قرار دے کر حکومتی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اپنی درخواست میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی امریکہ کے کہنے پر کی گئی ۔

آپ نے اپنی درخواست میں اس بات کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی امریکہ کے کہنے پر کی گئی جبکہ آپ نے اپنے کیس میں اخباری خبر کو بنیاد بنایا۔اس موقع پر پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں حافظ محمد سعید کی نظر بندی سے متعلق جواب جمع کرایا گیا جس میں پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ حافظ محمد سعید کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت بند کیا گیا ہے جبکہ ان کی سرگرمیوں سے متعلق پولیس، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ نے رپورٹس جمع کرائیں تھیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق حافظ محمد سعید کوغیر قانون طور پر فنڈز اکٹھا کرنے سے روکنے کے لیے نظربند کیا گیا جبکہ ان کی تنظیم قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فنڈ اکٹھا کرنے میں ملوث ہے جو اقوام متحدہ کی قراردوں کی خلاف ورزی ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے بھی حافظ محمد سعید کے کالعدم جماعت الدعوة کے لیڈر ہونے کی تصدیق کی ہے اور ان کی تنظیم کے خلاف غیر قانونی طور پر چندہ اکٹھا کرنے کے مقدمات درج ہوئے۔اس کے علاوہ یکم سے تین ستمبرتک کھالیں اکٹھا کرنے پر تنظیم کے خلاف 30 مقدمات درج ہوئے۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے درخواست گزار کے وکیل کو مزید دلائل دینے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔