پاکستان علماء کونسل نے تمام مکاتب فکر کی قیادت سے مشاورت کے بعد محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے 10 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا

بدھ 13 ستمبر 2017 13:40

پاکستان علماء کونسل نے تمام مکاتب فکر کی قیادت سے مشاورت کے بعد محرم ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) پاکستان علماء کونسل نے تمام مکاتب فکر کی قیادت سے مشاورت کے بعد محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے 10 نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا اور کہا ہے کہ ضابط اخلاق پر عملدرآمد کیلئے ملک کی تمام مذہبی قوتیں ہر سطح پر قومی مصالحتی کونسل کے پلیٹ فارم سے حکومت اور ملک کے سلامتی کے اداروں کے ساتھ تعاون کریں گی ۔

پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت میں ہونے والے اجلاس کے بعد ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق ملک میں مذہب کے نام پر دہشت گردی ، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلان برأت کرتی ہے۔کوئی مقرر ، خطیب ، ذاکر یا واعظ اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام ، اہل بیت اطہار ؓ ، اصحاب رسول ؓ ، خلفائے راشدین ؓ ، ازواج مطہرات ؓ ، آئمہ اطہار اور امام مہدی کی توہین نہ کرے اور ایسا کرنے والے کی کسی مسلک کے نمائندے سفارش نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں۔ اذان اور عربی کے خطبے کے علاوہ لائوڈ سپیکر پر مکمل پابندی ہو اور اس کے علاوہ تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگ اپنے اجتماعات کے لیے مقامی انتظامیہ سے اجازت لیں۔

شر انگیز اور دل آزار کتابوں ، پمفلٹوں ، تحریروں کی اشاعت ، تقسیم و ترسیل نہ ہو ، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹر نیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیا جائے گا اور آئمہ ، فقہ ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے ۔

عوامی سطح پر مشترکہ اجتماعات منعقد کر کے ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے ۔پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں ، لہذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ، لہذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کیے جان و مال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے ۔

حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے ۔مجالس اور جلوسوں کے اوقات کی پابندی کی جائے اور جلوسوں کے راستوں اور مجالس کے مقامات کے تحفظ کے لیے حکومت اور مقامی ذمہ داران کے درمیان رابطوں کا مؤثر نظام بنایا جائے۔کسی بھی حادثہ کی صورت میں قومی مصالحتی کونسل کے اراکین فوری طور پر حادثہ کے مقام پر پہنچیں اور عوام الناس کو ہر قسم کی اشتعال انگیزی اور نفرت انگیزی سے دور رکھا جائے ۔

حافظ محمد طاہر محمودا شرفی نے وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی ، وزیر داخلہ ، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ ، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے اپیل کی ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق پر مکمل عملدرآمد کیلئے مذہبی قوتوں ، قومی مصالحتی کونسل اور پاکستان علماء کونسل کے ساتھ تعاون کریں ، انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کیلئے ہر سطح پر قومی مصالحتی کونسل کے تحت کمیٹیاں قائم کی جا رہی ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں گی، انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں اور ڈویژنل اور ضلعی مقامات پر محرم الحرام سے قبل اور محرم الحرام کے دوران اتحاد امت کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی جس میں تمام مکاتب فکر کے قائدین شریک ہوں گے ۔